|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کاٹھور (کراچی)|
کاٹھور کراچی کا ایک دیہی علاقہ ہے جہاں پچھلے 13 سالوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہے لیکن یہاں کے عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ کاٹھور کے مرکزی شہر میں پچھلے آٹھ سال سے بجلی سرے سے موجود نہیں ہے، اگر کہیں گوٹھوں میں بجلی موجود ہے بھی تو آئے روز بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ رہتا ہے۔ تعلیم کی یہ حالت ہے کہ جہاں عمارت ہے وہاں اساتذہ موجود نہیں ہیں اور اگر اساتذہ ہیں تو عمارت خستہ حال ہے۔ پورے علاقے میں ایک ہی سرکاری آرٹس کالج موجود ہے لیکن وہاں صرف چار اساتذہ پڑھاتے ہیں اور سائنس پڑھانے والا کوئی استاد بھرتی نہیں کیا گیا۔ علاقے کے چھوٹے بڑے گوٹھوں کے اندر پینے کے صاف پانی کا کوئی نظام نہیں ہے، جہاں لوگ زیرِ زمین پانی پینے پر مجبور ہیں اور بہت سے گوٹھوں میں زیرِ زمین پانی نکالنے کی سہولت تک موجود نہیں ہے۔ ان سب بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کے خلاف کاٹھور کے نوجوانوں نے کاٹھور بس اسٹاپ سے لے کر کاٹھوڑ موڑ تک ایک پیدل مارچ نکالا جس کے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں۔
1: خالی پڑے پرائمری اسکولوں کی عمارتوں کی مرمت کی جائے اور اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی جائے۔
2: بڑے آبادی والے گوٹھوں کے اسکولوں کو پرائمری سے مڈل اسکول کا درجہ دیا جائے۔
3: گورنمنٹ سیکنڈری اسکول کمال خان جوکیو میں نئے اساتذہ بھرتی کیے جائیں اور دوسری بنیادی سہولیات مہیا کی جائیں۔
4: کاٹھور شہر کے لیے ایک پبلک لائبریری کی منظور دی جائے۔
5: جن گوٹھوں میں صاف پانی کی سہولت موجود نہیں وہاں فی الفور پانی کا مسئلہ حل کیا جائے۔
6: اس جدید دور میں میٹروپولیٹن کراچی جیسے شہر میں گیس سے محروم گوٹھوں کے لیے گیس لائن بنانے کی منظور دی جائے اور گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے۔
7: کاٹھور شہر سے دور کے گوٹھوں میں بنیادی صحت کے مرکز بنائے جائیں۔
8: سارے ٹوٹے ہوئے رستوں کی مرمت کی جائے۔
9: جو گوٹھ کمیونٹی سینٹر سے محروم ہیں وہاں کمیونٹی سینٹر بنائے جائیں۔
10: جن گوٹھوں میں بجلی کی سہولیات نہیں ہے وہاں فوری بجلی پہنچائی جائے۔
11: کاٹھور کے نوجوانوں کے کھیلنے کے لیے ایک پلے گراؤنڈ اور پبلک پارک کی منظوری دی جائے۔
12: کاٹھور بازار کے اندر اشیاء کی من مانی قیمت وصول کرنے والے دکان داروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
13: میڈیکل اسٹوروں میں جعلی ادویات کی فروخت کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جائے۔
14: کاٹھور میں سر عام منشیات فروخت کی جا رہی ہیں۔ ان سب منشیات فروشوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ جن کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں کی زندگیاں داؤ پر لگی ہوئی ہیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس کے نمائندہ نے بھی پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اس مارچ میں شرکت کی اور مطالبہ کیا کہ ریاست احتجاجی نوجوانوں کے یہ جائز مطالبات جلد از جلد پورے کرے اور دیگر صورت میں نوجوانوں کو اپنی کمیٹیاں تشکیل دینی ہوں گی جن کے ذریعے سے ایک منظم آواز بن کر ریاست سے اپنا حق چھینا جا سکے۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس جدوجہد کے ہر موڑ پر طلبہ اور نوجوانوں
کے ساتھ کھڑا ہے۔