|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان|
بولان میڈیکل کالج کے طلبا کا احتجاجی دھرنا جو کہ پچھلے سات دنوں سے جاری تھا جس میں طلبا نے متعدد احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے آج کامیابی سے اختتام کو پہنچ گیا۔ اس احتجاجی دھرنے کے بنیادی طور پر تین مطالبات تھے، جن میں نمبر 1 BDS اور MBBS کے مختلف بیجز کے امتحانی نتائج پر نظرثانی کرنا تھا جن میں 80 فیصد طلبا کو فیل کیا گیا تھا نمبر 2 کالج ہٰذا کے پرنسپل کو مستعفی ہونے کا مطالبہ اور نمبر 3 کالج ہذا میں ایجوکیشنل بورڈ کو فعال کرنا شامل ہیں۔
ان تین مطالبات میں سے مطالبہ نمبر 1 اور مطالبہ نمبر 3 بلا کسی شرائط کے مانے گئے، جبکہ مطالبہ نمبر دو جوکہ کالج ہٰذا کے پرنسپل کو ہٹانے کا تھا اسکے بدلے طلباء نے متفقہ طورپر کالج کے اندر طلباء کو درپیش مسائل پر مشتمل ایک فہرست پیش کی جس میں بیس مطالبات شامل ہیں۔ ان بیس مطالبات میں چند چیدہ چیدہ مطالبات درج ذیل ہیں۔ جبکہ 20 مطالبات کی تفصیلی لسٹ متعلقہ رپورٹ کے ساتھ چسپاں ہے۔
1۔ ایجوکیشنل بورڈ کا فعال ہونا جو کہ بنیادی مطالبہ تھا۔
2 ۔اسٹوڈنٹ افیئرز کا قیام۔
3 ۔کالج ہذا کے سپورٹس کمپلکس سے ایف سی کا اخراج۔
4 ۔ غیر قانونی داخلوں اور کرپشن کا حساب۔
5۔ نئے ہاسٹلوں کی تعمیر۔
6 ۔ ہاسٹل کے اندر بنیادی سہولیات کے فقدان کا خاتمہ۔
7 ۔ مختلف روٹس پر نئی بسوں کا چلانا۔
اس کے علاوہ دیگر بنیادی مطالبات میں لائبریری اور سپورٹس کی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی ذکر موجود ہے۔
واضح رہے کہ طلبہ کے ساتھ کالج کے سینیئر پروفیسر اور ڈاکٹر حضرات نے تفصیلی مزاکرات کے بعد یہ نتیجہ نکالا کہ مندرجہ بالا مطالبات کو فی الفور حل کیا جائے۔ مگر ان مطالبات کے حل کے حوالے سے کوئی تحریری معاہدہ وجود میں نہیں آیا، جس کے اوپر طلباء کو پھر اپنے مطالبات کے حوالے سے پروفیسروں اور سینئیر ڈاکٹروں کے ساتھ رابطے میں رہنا پڑے گا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ احتجاج بولان میڈیکل کالج کی تاریخ میں اپنی حیثیت میں پہلا احتجاج تھا، جس میں طلبا نے مصنوعی تقسیموں کو رد کردیا اور اپنے حقوق کے لیے محض طلبا کی حیثیت سے لڑ رہے تھے جو کہ قابل ستائش ہے۔ اس پورے احتجاجی عمل میں پروگریسو یوتھ الائنس کا کردار کلیدی رہا۔ پروگریسو یوتھ الائنس نے بولان میڈیکل کالج کے طلبا کے احتجاج میں ان کے ساتھ شانہ بشانہ شرکت کی۔ جس پر بولان میڈیکل کالج کے طلبا نے پروگریسو یوتھ الائنس کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا۔
اس احتجاج نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر صوبے کا واحد میڈکل کالج میں اتنے سارے مسائل کا انبار لگا ہوا ہے تو اس سے صوبے کے دیگر تعلیمی اداروں کی کیا حالت ہو گی، جہاں طلباء کو ایڈمنسٹریشن اور فیکلٹی سٹاف کے درمیان کچلا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری طرف بھاری برکم فیسوں کی مد میں طلباء کو لوٹا جارہا ہے۔ ان فیسوں کی ادائیگی کے بعد بھی طلبا کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جس پر ہم بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی زبوں حالی کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیں گے۔
پروگریسو یوتھ الائنس نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے اندر طلباء کے جائز حقوق کیلئے لڑنے کے لیے وہ واحد پلیٹ فارم ہے جو ہر قسم کے مصنوعی تقسیموں سے مبرا ہے اور ہمیشہ اسی طرح ملک بھر میں طلباء کے حقوق کیلئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ آج طلبہ کو مل کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے، ہم سب طلبہ کو پروگریسو یوتھ الائنس کا حصہ بننے کی دعوت دیتے ہیں تاکہ مل کر ایک ملک گیر جدوجہد کا آغاز کیا جاسکے۔