یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے مختلف کیمپسز میں آن لائن امتحانات بُری طرح ناکام!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس|

پروگریسو یوتھ الائنس نے کل یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور (ملتان کیمپس) میں ہونے والے طلبہ کے آن لائن امتحانات کی ناکامی کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی تھی۔رپورٹ شائع ہو جانے کے کچھ ہی دیر بعد ہمیں یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے دیگر اور کیمپسز سے بھی طلبہ کے آن لائن امتحانات کی ناکامی کی اطلاعات وصول ہوئیں۔ اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور کے تمام کیمپسز کے طلبہ کے لیے گزشتہ روز آن لائن امتحان کا انعقاد کیا گیا جو بُری طرح ناکام ہوا۔ان کیمپسز میں مرکزی کیمپس، ٹاؤن شپ لاہور، بینک روڈ کیمپس، لاہور، لوئر مال کیمپس، لاہور، ملتان کیمپس، فیصل آباد کیمپس، جوہر آباد کیمپس، وہاڑی کیمپس اور ڈیرہ غازی خان کیمپس شامل ہیں۔ امتحان کے پہلے دن ہی ابھی طلبہ نے پرچہ حل کرنا شروع ہی کیا تھا کہ امتحان کے لیے بنائے گئے اکاؤنٹ معطل ہو گئے۔ طلبہ اور اساتذہ کی جانب سے شکایت درج کروانے پر اکاؤنٹ ایک گھنٹے بعد بحال ہوئے لیکن بغیر کوئی اضافی وقت دئیے پندرہ منٹوں کے بعد امتحان کا وقت خود کار طریقے سے ختم ہو گیا اور طلبہ پرچے کا بیس فیصد حصہ بھی حل نہیں کر پائے۔ ایسا ہونے سے طلبہ اور اساتذہ میں شدید پریشانی کی لہر دوڑ گئی۔ طلبہ نے اجتماعی طور پر وائس چانسلر کو ای میل کے ذریعے احتجاجی پیغامات ارسال کیے تو وائس چانسلر نے سسٹم ٹھیک ہو جانے تک امتحانات معطل کرنے کا اعلان کیا۔

لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہو جاتی۔ اس سارے معاملے میں سب سے زیادہ ظلم ان طلبہ کے ساتھ ہوا ہے جو اپنے دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ اور کمپیوٹر کی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے ان شہروں میں واپس آئے جہاں یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے کیمپسز موجود ہیں اور امتحان کی خاطر پرائیویٹ اور انتہائی مہنگے داموں رہائشیں کرایوں پر لے کر رہ رہے ہیں ان کے کرائے بھی ضائع ہوئے ہیں اور یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے انتہائی گھٹیا اور ناقص آن لائن تعلیمی اور امتحانی سسٹم کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ وہ امتحان نہیں دے پائے بلکہ انٹرنیٹ اور ہاسٹل کے کرایوں اور بازار سے کھانے کے اخراجات کی صورت میں اضافی مالی اور نفسیاتی بوجھ برداشت کر رہے ہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ کا تو کچھ نہیں بگڑا۔ سراسر نقصان طلبہ اور ان کے والدین کا ہوا ہے جنہوں نے فیسیں ادا کی ہیں اور باقی اخراجات جھیلے ہیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ کو تو بس فیسیں لینے سے مطلب تھا جو وہ حاصل کر چکے ہیں۔ اب طلبہ کے مستقبل کا کیا بنے گا اس بات سے یونیورسٹی انتظامیہ کا کوئی سروکار نظر نہیں آتا۔ کیونکہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ کو کوئی سروکار ہوتا تو وہ آن لائن امتحانات کی سہولیات طلبہ کو بہم مہیا کرتی۔ لیکن ایسا نہیں کیا گیا اور اب طلبہ کو بھگتنا پڑ رہا ہیں، طلبہ کے مستقبل کی فکر کے تمام دعوے دھڑے کے دھڑے رہ گئے ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کو سہولیات فراہم کیے بغیر آن لائن امتحانات کی مذمت کرتا ہے اور طلبہ کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتا ہے۔ ہم ایک بار پھر یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ آن لائن امتحانات کے لیے پہلے طلبہ کو تیز رفتار انٹرنیٹ، لیپ ٹاپ اور بجلی کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ آن لائن امتحانات کے لیے تمام سہولیات اگر طلبہ کو پہلے ہی فراہم کر دی جاتیں تو آج طلبہ ان مصیبتوں کا شکار نہ ہوتے۔ طلبہ جو پہلے ہی اتنے اخراجات برداشت کرکے شہروں میں آئے ہیں امتحانات معطل ہونے پر اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے اور امتحانات کا نیا شیڈول جاری ہونے پردوبارہ سارے اخراجات کا بوجھ اٹھائے واپس شہروں کا رُخ کریں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر دوبارہ آن لائن امتحانات منعقدکیے جاتے ہیں تو کیا یہی مسائل دوبارہ کھڑے نہیں ہوں گے؟ ایسا ہونے پر کیا یونیورسٹی انتظامیہ دوبارہ طلبہ کو امتحان معطل کرنے اور نیا شیڈول جاری کرنے کا جھانسادے گی؟ آخر کب تک؟

ان مسائل کا یہی حل ہے کہ تمام کیمپسز کے طلبہ یکجا ہو کر یونیورسٹی انتظامیہ پر آن لائن امتحانات کے لیے فری سہولیات فراہم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں یا سہولیات نہ ملنے پر سمیسٹر بریک کا مطالبہ کریں۔ اگر طلبہ اپنے مسائل کے لیے اکٹھے ہو کر نہیں لڑیں گے تو یونیورسٹی انتظامیہ یونہی طلبہ کو لوٹتے رہیں گے اور ان کے مستقبل کے ساتھ کھیلتے رہیں گے۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے حقوق کی لڑائی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.