ملتان: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، سابقہ فاٹا کے طلبہ پر تشدد اور گرفتاریاں نامنظور

|رپورٹ:.پروگریسو یوتھ الائنس، ملتان|

بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان میں 25 جنوری سے آن لائن امتحانات کا آغاز ہو رہا ہے اور اسی سلسلے میں لمبے عرصے سے بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ جبکہ یونیورسٹی میں پڑھنے والے طلبہ کی کثیر تعداد ایسے علاقوں سے تعلق رکھتی ہے جہاں انٹرنیٹ تو دور بجلی تک کی سہولت میسر نہیں ہے۔

اپنے علاقوں میں انٹرنیٹ اور بجلی کی عدم فراہمی کے باعث سابقہ فاٹا کے طلبہ آن لائن امتحانات اور کلاسوں کے لیے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے ایدھی ہال میں رہائش پذیر تھے اور اب حکومت کی جانب سے بھی نوٹس جاری ہو چکا ہے کہ دور دراز علاقوں کے طلبہ کو ہاسٹلوں میں رہنے کی اجازت دی جائے تاکہ ان کی تعلیم کا حرج نہ ہو۔ لیکن بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کی انتظامیہ نے طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ نہایت ڈھٹائی اور بدمعاشی سے جاری رکھا ہوا ہے۔ 18 جنوری کی رات انتظامیہ کی جانب سے ایک تو ہاسٹل کی بجلی کاٹ دی گئی اور اس کے بعد سیکیورٹی کے غنڈوں کے ذریعے نہتے طلبہ پر حملہ کیا گیا اور ان پر تشدد بھی کیا گیا۔ یاد رہے یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ حالیہ سمیسٹر میں جب لاک ڈاؤن لگایا گیا تب بھی انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کو زد و کوب کیا گیا اور طلبہ کو ہراساں کیا گیا۔ تشدد کے بعد چند ایک طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا جنہیں بعد میں رہا کر دیا گیا مگر تاحال ہاسٹل کی نہ تو بجلی بحال کی گئی ہے اور نہ کوئی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس یونیورسٹی انتظامیہ اس کی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور طلبہ کے ہاسٹل کے حق کی حمایت کرتا ہے۔ نیز ہم طلبہ کو باور کرواتے ہیں کہ طلبہ پر تشدد ہو یا انتظامیہ کی جانب سے طلبہ کے حقوق پر قدغنیں، یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ طلبہ کی قیادتوں کو بجائے انتظامیہ کی کاسہ لیسی و عرضیوں پر غلبہ کی جڑت اور مشترکہ جدوجہد کی طرف بڑھنا ہو گا۔ جیسا طلبہ کی سابقہ ریزرو سیٹوں کی بحالی کی شاندار تحریک میں نظر آیا۔ نیز ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ مسائل کا مستقل حل طلبہ یونین کی بحالی کے بغیر ناممکن ہے۔ طلبہ کو طلبہ یونین کی بحالی کے لیے ملک گیر جدوجہد کی جانب بڑھنا ہو گا کیونکہ طلبہ یونین کے ذریعے ہی حقیقی معنوں میں طلبہ اپنی جدوجہد میں اپنی نمائندگی حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے حقوق کی جدوجہد میں فتح یاب ہو سکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.