|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گلگت بلتستان|
دو ہفتے قبل قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت کے وائس چانسلر کی ایما پر سیاسی کارکن تجمل حسین کو فیسوں میں اضافے کے خلاف احتجاج میں شرکت کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد دو ہفتے تک ڈیٹینشن آرڈر جاری نہیں کیا گیا اور ڈپٹی کمشنر و انتظامیہ نے پی وائی اے کارکنان اور وکلا کے ساتھ انتہائی ہتک آمیز سلوک کیا۔ اس دوران غیر قانونی طور پر تجمل کو قید رکھا گیا۔ اس دوران KIU کے وائس چانسلر نے تجمل کے خاندان پر مسلسل دباؤ بھی ڈالے رکھا کہ وہ تجمل کو معافی مانگنے پر قائل کریں اور رہا کروا لیں۔ مگر تجمل اور اس کے خاندان والوں نے اس ریاستی جبر اور کھلی بدمعاشی کے سامنے جھکنے سے صاف انکار کر دیا اور فیسوں میں اضافے کے خلاف اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔
یہ گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب گلگت بلتستان میں ریاستی ایما پر جاری فرقہ وارانہ فسادات کا ماحول عروج پر تھا۔ ساتھ ہی چہلم کی وجہ سے سخت ترین سیکورٹی تھی اور دفعہ 144 لاگو تھا، جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کے احتجاج پر سخت پابندی تھی۔
ایسے میں وائس چانسلر کی کوشش تھی کہ موقعہ سے فائدہ اٹھا کر تجمل سے معافی منگوائی جائے اور اس طرح طلبہ کو یہ جابرانہ پیغام دیا جائے کہ جو بھی فیسوں میں اضافے کے خلاف بات کرے گا اس کا یہی انجام ہوگا۔
لیکن پی وائی اے اس کھلے جبر کے خلاف مشکل ترین ماحول میں بھی ڈٹی رہی اور تجمل کی رہائی کی جدوجہد جاری رکھی۔
گلگت سمیت پورے پاکستان کے تمام نوجوانوں اور محنت کشوں تک اس پیغام کو پہنچایا گیا اور یکجہتی کی اپیل کی گئی۔ اس دوران سکردو کے نوجوانوں اور آزادی پسندوں کی جانب سے ایک شاندار احتجاج بھی منعقد کیا گیا۔
گلگت میں بھی پی وائی اے نے مختلف اجلاس منعقد کیے اور رہائی کی جدوجہد کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیا۔ قانونی چارہ جوئی کی بھی بھرپور کوششیں کی گئیں لیکن عوام دشمن عدالتی نظام اور نو آبادیاتی ریاست کے باعث تمام تر کوششوں کے باوجود کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔
بالآخر اس کھلی بدمعاشی پر مبنی گرفتاری اور فیسوں میں اضافے کے خلاف پروگریسو یوتھ الائنس نے پورے گلگت بلتستان میں احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کر دیا۔ اس تحریک کا پہلا احتجاج 14ستمبر کو شام5 بجے گلگت پریس کلب پر طے کیا گیا۔ اس سے پہلے مختلف ٹریڈ یونینز اور عوامی اتحادوں جیسے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے بھی اس احتجاجی تحریک کا حصہ بننے کا اعلان کر دیا اور تحریک کا دائرہ کار مزید وسیع ہو گیا۔ اس احتجاجی تحریک کے خوف سے 14 ستمبر کو ہی تجمل حسین کو رہا کر دیا گیا ہے۔ ہم تمام طلبہ، نوجوانوں، محنت کشوں اور ترقی پسند سیاسی کارکنان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ مل کر تجمل حسین کی رہائی کی آواز بلند کی۔
بہر حال14ستمبر کو پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی گلگت کی فیسوں میں ہونے والے اضافے اور وائس چانسلر کی بدمعاشی کے نتیجے میں معطل کیے گئے 7 طلبہ کی بحالی کیلئے گلگت پریس کلب کے سامنے احتجاج منعقد کیا گیا۔
ہم یہ اعلان کرتے ہیں کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے کے خلاف بھرپور کمپئین جاری رہے گی جس میں KIU کے طلبہ سمیت پورے گلگت بلتستان اور ملک بھر کے طلبہ اور محنت کشوں سے یکجہتی کی اپیل بھی کی جائے گی۔اور معطل کیے گئے 7طلبہ کی بحالی، تعلیم کے کاروبار سمیت طلبہ کو درپیش دیگر مسائل کے خاتمے اور سوشلسٹ انقلاب کیلئے جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ گرفتاریوں، دھمکیوں اور ریاستی جبر کے ذریعے اس تحریک کو ختم نہیں کیا جا سکتا اور طلبہ اپنے حقوق حاصل کرکے ہی دم لیں گے۔
ہم تمام طلبہ کو دعوت دیتے ہیں کہ اس جدوجہد کا حصہ بنیں!
فیسوں میں اضافہ فوری ختم کرو!
طلبہ تحریک زندہ باد!
طلبہ-مزدور اتحاد پائندہ باد!