نظم: وہ صبح کبھی تو آئے گی
ہم اپنے قارئین کیلئے ساحر لدھیانوی کی 38 ویں برسی کے موقع پر، محنت کشوں کے لیے لکھی ہوئی ایک نظم شائع کر رہے ہیں۔ 1 وہ صبح کبھی تو آئے گی ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا جب دکھ کے بادل پگھلیں گےRead More
ہم اپنے قارئین کیلئے ساحر لدھیانوی کی 38 ویں برسی کے موقع پر، محنت کشوں کے لیے لکھی ہوئی ایک نظم شائع کر رہے ہیں۔ 1 وہ صبح کبھی تو آئے گی ان کالی صدیوں کے سر سے جب رات کا آنچل ڈھلکے گا جب دکھ کے بادل پگھلیں گےRead More
جلتے ہوئے زخموں پہ مرہم کے جیسے اندھیری راتوں میں چراغوں کی مانند حسین اور دلکش خوابوں کی صورت رنگین پھولوں کی خوشبو کی طرح زہریلے زخموں کو بھرتے رہے ہیں اندھیری راتوں میں جلتے رہے ہیں خوابوں،خیالوں میں ڈھلتے رہے ہیں چمن میں ہمیشہ مہکتے رہے ہیں جب لوگRead More
زخم کھاتا ہوں، اشک پیتا ہوں مرتا رہتا ہوں، خاک جیتا ہوں مرثیہ ہوں اسی تمدن کا اسی ماحول کی کویتا ہوں ایک تاریخی سانحہ ہوں میں لمحہ لمحہ جو خود پہ بیتا ہوں خواب خستہ ملے ہیں ورثے میں روز پھٹتے ہیں، روز سیتا ہوں پھول ہوں، کھلRead More
وہم و گماں عزیز ہے، نام و نشاں عزیز ہے تتلی کو رنگ ہیں عزیز، گل کو ستاں عزیز ہے شام و سحر کو گردشِ کون و مکاں عزیز ہے جو سچ کہوں تو دوستو! رب کو بھی جاں عزیز ہے پھر کیسے، کس دیار سے یہ جاں نثار آRead More
آج کے دن نہ پوچھو مرے دوستو
دور کتنے ہیں خوشیاں منانے کے دن