بولان میڈیکل کالج (یونیورسٹی) میں ڈاکٹر یوسف پرکانی کی حادثاتی موت، مجرم کون؟

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|

8فروری 2019ء بروز جمعہ بولان میڈیکل کالج (یونیورسٹی) کے ایم بی بی ایس تھرڈ ائیر کے طالبعلم یوسف پرکانی کی خودکشی کرنے کی خبریں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے لگیں۔ جن میں قریبی دوستوں کے مطابق یوسف پرکانی نے نشہ آور گولیاں لی تھیں جسکی وجہ سے وہ صبح نہیں اُٹھ سکا۔ یوسف پرکانی کے قریبی دوستوں کے مطابق بولان میڈیکل کالج (یونیورسٹی) انتظامیہ کی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کیوجہ سے ظالم اور ’نام نہاد اساتذہ‘ جنہوں نے باربار دھمکاتے ہوئے ڈاکٹر یوسف پرکانی کوخودکشی کرنے پر مجبور کیا۔ ان میں ایک اُستاد نے ڈاکٹر یوسف کو دھمکی دی تھی کہ ’’آپ جتنی بھی کوشش کرو، چاہے مر بھی جاؤ مگر میں آپ کو کبھی پاس نہیں کرونگا‘‘ اور ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ ’’کالج کے اندر جتنی بھی طلبہ کی ہڑتالیں ہورہی ہیں ان سب کے پیچھے آپکا ہاتھ ہے۔‘‘ جس کے بعد ڈاکٹر یوسف نے مذکورہ ڈاکٹر سے معذرت بھی کی تھی مگر مسئلہ حل نہیں ہوپایا تھا۔ دوسری طرف انتظامیہ کے آپسی تضادات اور چپقلش کیوجہ سے چند اُستادوں نے اپنی سازش اور لابی کے ذریعے طلبہ کے زبانی امتحان (Viva Exams) کو دوبارہ منسوخ کروایا تھا اورvivaلینے سے انکار کردیا تھا۔ان سب دھمکیوں اور پریشانیوں کی وجہ سے ڈاکٹر یوسف پریشانی کا شکار تھا اور اسی وجہ سے اس نے اپنی جان دی۔

پروگریسویوتھ الائنس سمجھتا ہے کہ ڈاکٹر یوسف کی حادثاتی موت کی ذمہ دار صرف اور صرف بولان میڈیکل کالج کی انتظامیہ ہے جس نے گزشتہ ایک سال سے ان کا ایک پیپر جسکا ضمنی امتحان ہوچکا تھا مگر زبانی امتحان (وائیوا) ایک سال سے نہیں لیا تھا جس کی وجہ سے یوسف پرکانی نے شدید ذہنی دباؤ کی وجہ سے خودکشی کی۔

گزشتہ ایک ہفتے کے دوران یہ دوسرا میڈیکل سٹوڈنٹ ہے جو انتظامیہ کی من مانی اور ناجائز حربوں اور ہتھکنڈوں کی وجہ سے خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ خیبر میڈیکل کالج کے ایک طالب علم نے بھی اس وجہ سے خود کشی کی تھی۔ بولان میڈیکل کالج اس وقت یونیورسٹی اور کالج کی کشمکش میں جھول رہا ہے ۔ ایک طرف سے یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا ہے جہاں پر وی سی بھی بیٹھا ہے اور دوسری طرف پی ایم ڈی سی کے اندر یہ ایک کالج کے حیثیت رکھتا ہے جہاں پر پرنسپل کالج کے ذمہ دار کی حیثیت سے اپنی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔ ادارے کے اندر وی سی اور پرنسپل کے اختیارات اور مراعات کی کشمکش میں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے جس کی وجہ سے طلباء انتہائی قدم لینے پر مجبور ہو جاتے ہیں جس کی حالیہ مثال یوسف پرکانی کی حادثاتی موت ہے۔ 

پروگریسو یوتھ الائنس بولان میڈیکل کالج کی انتظامیہ کی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کی نہ صرف شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے بلکہ بلوچستان کے طلبہ سمیت پورے ملک کے طلبہ سے تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کیخلاف مزاحمت کرنے کی اپیل کرتا ہے۔

اسکے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت سے یہ اپیل کرتا ہے کہ فوراََ اس واقعہ کی تفتیش کرائی جائے تا کہ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جا سکے۔ اسکے علاوہ حکام بالا کو تنبیع کرتا ہے کہ اگر اب بھی طلبہ یونین بحال نہیں کی گئی تو مستقبل میں تمام خود کشیوں کے ذمہ دار یہاں کے حکمران ہونگے۔ اگر طلبہ یونین ہوتی تو اس طرح کے واقعات کبھی بھی رونما نہ ہوتے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.