|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
2 فروری کو عباسپور میں پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے گرلز ڈگری کالج کی طالبات کے ساتھ طلبہ کے مسائل اور ان کے حل کے عنوان پر ایک نشست کا انعقاد کیا گیا۔ بحث کا آغاز کامریڈ آمنہ نے کیا اور طلبہ کے مسائل پر تفصیل سے بات کی۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں طلبہ کو بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ آئے روز فیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن تعلیم کا معیار گرتا جا رہا ہے عام لوگوں کے لیے تعلیم کے دروازے بند کیے جا رہے ہیں ،بالخصوص خواتین کو دوہرے جبر کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔تعلیمی اداروں میں طالبات کو انتظامیہ کی طرف سے حراساں کیا جاتا ہے اور اس کے خلاف بولنے والا کوئی نہیں۔ اس سے ہٹ کر اتنی بھاری فیسیں لینے کے با وجود کوئی بنیادی سہولت نہیں دی جاتی اور ان تمام مسائل کے حل کے لیے اگر کوئی طالب علم کوشش کرتا ہے تو اسے امتحانات میں فیل کرنے کی دھمکیاں دے کر یا دوسرے ہتھکنڈوں کے ذریعے خاموش کروا دیا جاتا ہے۔ یہاں کے حکمرانوں نے طلبہ یونین پر عائد پابندی عائد کر کے طلبہ کو سیاست سے دور رکھا تا کہ وہ لوٹ مار کو برقرار رکھ سکیں۔
اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کے قیام اور مقاصد پر بات ہوئی اور طلبہ یونین کی بحالی اور ملک بھر کے طلبہ کو پروگریسو یوتھ الائنس کے پلیٹ فارم پر منظم کر کے ان مسائل کا سنجیدہ بنیادوں پرمستقل حل ممکن بنانے پر بات ہوئی۔ جس کو طالبات نے سراہا اور کہا کہ وہ پروگریسو یوتھ الائنس کامنشور پرحنے کے بعد نا صرف باقاعدہ حصہ بنیں گی بلکہ دیگر طالبات تک اس پیغام کو لے کر جائیں گی۔
اس کے بعد کامریڈ عبید نے موجودہ ملکی اور عالمی صورت حال پر بات کی اور کہا کہ ہر جگہ طلبہ اور محنت کشوں پر حملے ہو رہے ہیں جس کے خلاف پوری دنیا میں تحریکوں کی ایک نئی لہر نے جنم لیا ہے۔ فرانس سے لے کے ہندوستان اور پاکستان تک مسلسل تحریکیں ابھر رہی ہیں اور آنے والے عرصے میں مزید تحریکوں کا جنم ہو گا ۔ اگر درست سائنسی نظریات کی بدولت درست لائحہ عمل اور پروگرام پر مبنی ایک انقلابی قیادت موجود ہوتی ہے تو دنیا سے سرمایادارنہ نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے دنیا سے بھوک ، ننگ اور غربت جیسے مسائل کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔
کامریڈ غفار اور کامریڈ صائمہ نے بھی ریاست کے کردار اور طلبہ مسائل پر بات کی اور کہا کہ تعلیم کو اس نظام نے منافع بخش کاروبار بنا دیا ہے۔