|پورٹ: یونائیٹڈ سٹوڈنٹس فیڈریشن|
29 جنوری 2020 بروز بدھ، شہید بینظیر بھٹو یونیورسٹی میں سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ سٹڈی سرکل کا اانعقاد یونائیٹڈ سٹوڈنس فیڈریشن اور سندھ سٹوڈنس کونسل نے مشترکہ طور پہ کیا۔ سرکل میں یونیورسٹی کے مختلف شعبوں سے 40 کے قریب طلبا و طالبات نے شرکت کی۔ سٹڈی سرکل میں برازیل کے مشہور ماہر تعلیم پائلو فریرے کی مشہور تصنیف”Pedagogy of the oppressed“کے سندھی ترجمہ بنام ”علم تدریس مظلونن لاء“ ابراھیم جویو کے تعارف پہ چلائی گئی۔ لیڈ آف دیتے ہوئے کامریڈ عاقب نے شرکت کرنے والے تمام طلبا و طالبات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خوش آمدید کہا اور تعاون کرنے پہ لائبریری انچارج کا بھی شکریہ ادا کیا۔
موضوع پہ بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر سماج میں علم، ثقافت اور اخلاقیات وغیرہ دراصل اس سماج کے حکمرانوں کی مسلط کردہ ہوتی ہیں۔ اسی بات کو سمجھتے ہوئے پائلو فریرے نے تحقیق کرتے ہوئے کچھ اس طرح سے نتیجہ اخذ کیا (جو ہم آگے جاکر پڑھیں گے) کہ ذہنی صلاحتیوں کو صرف اور صرف ایک آزاد سماج میں ہی استعمال کیا جاسکتا ہے، لہٰذا موجودہ سرمایہ دارانہ نظام میں صرف مشینی پرزے ہی بنائے جاسکتے ہیں جن کو صرف پیروی کرنا آئے اور بغاوت یا غلط کو غلط کہنے سے ان کا دور تک کوئی واسطہ نہ ہو۔ موجودہ نظام میں یہ تعلیمی ادارے فیکٹری، تعلیم جنس اور طلبہ ایک بیگانہ پرزے کے علاوہ کچھ نہیں اور منصف اس کتاب میں یہی بات سمجھانے کی کوشش کررہا ہے۔
اس کے بعد کامریڈ اسد کھوسو نے اپنے خیالات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک غلام سماج کا نصاب بھی غلامی پھیلانے کی تبلیغ کا کام کرتا ہے لہٰذا آزاد سماج کے بغیر آزاد تخلیق کار پیدا کرنا ناممکن ہے۔ پائلو فریرے نے اسی سازش کو بے نقاب کرنے کی نیت سے اس کتاب کو لکھا ہے۔
اس کے بعد کامریڈ سجاد جمالی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ آقا و غلام، ظالم و مظلوم وغیرہ کی لڑائی کوئی آج کی بات نہیں بلکہ یہ ہر طبقاتی سماج میں رہا ہے اور اسی غلامی کو برقرار رکھنے کے لیے ایسا تعلیمی نظام تشکیل دیا گیا جو ان آقاؤں، ظالموں یا حکمرانوں کی فرمانبرداری سکھائے۔
پھر کامریڈ صدام ملاح نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اس تعلیمی نظام کا مقصد تخلیقی صلاحتیوں کو کچل کر جی حضوری کرنے کے عادی خواتین و حضرات پیدا کرنا ہے جو ان حکمرانوں کے ساتھی یا غلام کا کردار ادا کریں۔
دیگر طلبا و طالبات نے میں بھی بحث میں بھرپور جوش و ولولے سے حصہ لیا اور سٹڈی سرکل کے انعقاد کو سراہا۔ طلبہ نے سرکل کو جاری رکھنے اور اس سرکل کے دائرے کو مزید بڑھانے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ لائبریری کے انچارچ نے بھی بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ان کی جانب سے ضرورت کی اشیاء جیسے کرسیاں اور میزیں وغیرہ بھی فراہم کی گئیں۔