جھنگ: یونیورسٹی آف جھنگ میں ہراسمنٹ کے خلاف طالبات کا احتجاج۔۔جدوجہد تیز ہو!

|پروگریسو یوتھ الائنس، جھنگ|

28 نومبر کو یونیورسٹی آف جھنگ میں سیکورٹی گارڈز کی طرف سے ہراسمنٹ کے خلاف طالبات نے احتجاج کیا جس میں یونیورسٹی سے بڑی تعداد میں طالبات نے شرکت کی اور ہراسمنٹ کے خلاف آواز اٹھائی۔ یونیورسٹی آف جھنگ میں ہراسمنٹ کا یہ واقعہ کوئی پہلا واقعہ نہیں۔ یونیورسٹی آف جھنگ کے قیام سے ہی طلبہ مسلسل مسائل کا شکار ہیں۔ یونیورسٹی کی عمارت کی تعمیر ابھی تک مکمل نہیں ہوسکی اور یونیورسٹی کئی ڈیپارٹمنٹ میں طلبہ کو داخلے دے چکی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ کو ہراساں کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے قانون بنایا گیا ہے جس کے مطابق طلباء اور طالبات کیلئے یونیورسٹی میں داخل ہونے کا مخصوص وقت مقرر کیا گیاہے۔ یعنی طلباء اور طالبات ایک ہی وقت میں یونیورسٹی میں داخل نہیں ہوسکتے بلکہ یونیورسٹی میں داخل ہونے کیلیے گیٹ کے باہر اپنی باری کا انتظار کرنا ہوگا۔ شدید گرمی و سردی میں دور سے آنے والے طلبہ و طالبات کو گیٹ پر اپنی باری کیلیے خواری کاٹنی پڑتی ہے جس کے خلاف متعدد بار طلبہ احتجاج کرچکے ہیں لیکن انتظامیہ کی طرف سے شدید ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اور اس سارے عمل میں طلبہ و طالبات کو سکیورٹی گارڈز کی طرف سے ہراسمنٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ٹرانسپورٹ کی حالت دیکھیں تو وہ بھی انتہائی ناقص ہے اور بسوں کی تعداد بھی بہت کم ہے جس پر کسی خوش نصیب کو ہی سفر کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ابھی تک یونیورسٹی کا کوئی اپنا ہاسٹل نہیں بن سکا اور دور سے آئے ہوئے طلبا و طالبات باہر پرائیویٹ ہاسٹل مافیا کے ہاتھوں لوٹ مار کا شکار ہیں اور انہیں پرائیویٹ ٹرانسپورٹ استعمال کرنا پڑتی ہے جوکہ عام طلبہ و طالبات کیلیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔

متاثرہ طالبات کی طرف سے ہراسمنٹ کے خلاف یونیورسٹی کو درخواست جمع کروائی گئی تھیں لیکن اس پر انتظامیہ نے کوئی اقدم نہیں اٹھایا بلکہ ان کو ڈرایا دھمکایا گیا جس کیخلاف طالبات نے منظم ہو کر وائس چانسلر آفس کے سامنے احتجاج کیا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کو سیکورٹی کے نام پر چھاؤنی بنایا ہوا ہے، کارڈ اور چیکنگ کے نام پر سکیورٹی گارڈز مسلسل طلبہ کو ہراساں اور بے عزت کرتے ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس ہراسمنٹ کے اس واقع اور یونیورسٹی آف جھنگ کی انتظامیہ کی طلبہ دشمن پالیسیوں کی بھرپور مزمت کرتا ہے اور طلبہ کی جرات کو داد پیش کرتا ہے۔پاکستان میں تعلیمی اداروں کے اندر ہراسمنٹ کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، اس وقت تعلیمی ادارے ہراسمنٹ کا گڑھ بن چکے ہیں۔ مسلسل بڑھتی ہوئی فیسوں اور سہولیات کٹوتیوں کو جواز دینے اور طلبہ میں خوف وہراس قائم رکھنے کیلیے یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے طلبہ کو مسلسل ہراساں کیا جارہاہے۔ ان تمام مسائل کے خلاف طلبہ میں شدید غصہ موجود ہے جس کا وقتاً فوقتاً احتجاجوں کی شکل میں اظہار بھی ہوتا رہتاہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس سمجھتا ہے کہ ان تمام مسائل کے خلاف طلبہ کو منتخب کمیٹیاں تشکیل دینا ہونگی۔ ان کمیٹیوں میں ہر کلاس کے طلبہ کو منظم کیا جائے اور اسی طرح شہر کے باقی تعلیمی اداروں کی کمیٹیوں سے ان کو جوڑا جائے اور اسطرح پورے ملک کے طلبہ کی جڑت بنائی جائے۔ تاکہ کسی ایک ادارے میں جنسی ہراسانی اور دیگر مسائل کے خلاف طلبہ کی باہمی جڑت کے ساتھ مزاحمت کی جائے۔ ایک تعلیمی ادارے کے مسئلے پر تمام طلبہ مل کر آواز اٹھائیں۔ اور اس سے بڑھ کر دوسرے شہروں اور دوسرے صوبوں کی کمیٹیوں کے ذریعے ملک بھر کے طلبہ کو اکٹھا کیا جائے اور ملک گیر سطح پر متحد ہوکر جدوجہد کی جائے۔ اس سے نہ صرف ہراسمنٹ بلکہ فیسوں میں اضافے، ہاسٹل و ٹرانسپورٹ کی کمی، تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں اورطلبہ یونین پر عائد پابندی جیسے دیگر مسائل کو بھی حل کرایاجا سکتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس پورے ملک میں اینٹی ہراسمنٹ کیمپیئن کا آغاز کر رہا ہے اور ہراسمنٹ اور دیگر مسائل کے خلاف 8 دسمبر 2022 ء کو ملتان میں ہلہ بول مرکزی یوتھ کنوشن کا انعقاد کرنے جارہاہے۔ہم جھنگ یونیورسٹی کے طلبہ سمیت پورے ملک کے طلبہ کو اس کنونشن میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.