|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|
تعلیمی ادارے ایسی جگہیں ہوتی ہیں جہاں طلبہ اپنے رجحانات، جذبوں اور سب سے ضروری اپنی زندگی کے مقصد کو پروان چڑھاتے ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کا تعلیمی نظام نوجوانوں میں پژمردگی اور ناامیدی کا موجب بن رہا ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اب تعلیمی ادارے علم کا ماخذ نہیں رہے، بلکہ یہ کاروبار کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ خاص طور پر موجودہ وبا کے دوران طلبہ اور ان کے والدین اس نظام سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ اب جب لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام اپنے بنیادی اخراجات تک پورے نہیں کر پا رہے ایسے میں ان تعلیمی اداروں نے آن لائن کلاسوں کے نام پر طلبہ کے والدین سے فیسیں نچوڑی ہیں۔
اسپائر گروپ آف کالجز، گوجوانوالہ، جو جی سی فیصل آباد سے ملحقہ ہے، میں طلبہ کو بھاری فیسیں ادا کرنے کے بعد بھی کالج انتظامیہ کی طرف سے بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ چند ایک اساتذہ کے علاوہ، اساتذہ کی اکثریت صرف اپنی حاضری پوری کرنے کے لیے کلاسیں لیتی ہے تاکہ انہیں تنخواہ مل سکے۔ یہاں کی انتظامیہ اس قدر ناکارہ ہے کہ طلبہ کے اتنی محنت سے اپنے امتحانات دینے کے بعد بھی، صرف فیسیں لینے کے لیے، انہیں فیل کر دیا جاتا ہے۔ ہر سمیسٹر کے امتحانات میں طلبہ کو بہت مشکل پیش آتی ہے کیونکہ امتحان میں 80 فیصد سوالات وہ دیے جاتے ہیں جو نصاب میں شامل ہی نہیں ہوتے، اس سے نہ صرف طلبہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں بلکہ ان کا جی پی اے بھی شدید متاثر ہوتا ہے۔ کرونا وبا کے دوران بھی اسپائر کالج والوں نے صرف ان طلبہ کو آن لائن کلاسوں کی اجازت دی جنہوں نے اپنی پیشگی فیس ادا کی تھی۔ اسپائر کالج کا آن لائن تعلیمی نظام بھی بالکل ناکارہ ثابت ہوا ہے۔ اساتذہ کے انٹرنیٹ کے مسائل کی وجہ سے طلبہ کچھ بھی سیکھنے سے قاصر رہے اور ان کا نصاب بھی نامکمل رہا ہے۔
کالج انتظامیہ نے آن لائن کلاسوں میں ایک تو طلبہ سے پوری فیسیں وصول کیں اور طلبہ کو کالج کی طرف سے انٹرنیٹ کی کوئی سہولت مہیا نہیں کی گئی۔ طلبہ کو انٹرنیٹ کے اخراجات بھی خود اٹھانے پڑے تاکہ وہ کچھ سیکھ سکیں۔ طلبہ کی اکثریت کو انٹرنیٹ کے مسئلے اور فیس میں تاخیر کی وجہ سے اپنے سمیسٹر سے ہاتھ دھونا پڑا۔ طلبہ سے آن لائن منعقد ہونے والے امتحانات کی فیس بھی لی گئی۔ جب امتحانات ہونے ہی آن لائن ہیں اور انٹرنیٹ کے اخراجات بھی طلبہ نے خود ہی برداشت کرنے ہیں تو پھر فیس کس بات کی لی گئی؟ اب جب حکومت نے دوبارہ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تب بھی اسپائر کالج کی انتظامیہ نے اگلے سمیسٹر کی پیشگی فیس کے لیے طلبہ پر دباؤ ڈالا۔ کالج کی طرف سے طلبہ کو اگلے سمیسٹر کے لیے کوئی لائحہ عمل یا تاریخ تونہیں بتائی گئی لیکن انہیں فیس جمع کرانے کی آخری تاریخ ضرور بتا دی گئی ہے اور اگر طلبہ مقررہ تاریخ تک فیس جمع نہیں کروائیں گے تو ان سے روزانہ کی بنیاد پر جرمانہ لیا جائے گا۔