راولپنڈی: پیر مہر علی شاہ ایرِڈ ایگریکلچر یونیورسٹی کے طلباء کا آن لائن کلاسوں اور فیسوں کے خلاف احتجاج

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، راولپنڈی|

جہاں کرونا وبا نے دنیا بھر میں معمولاتِ زندگی کو متاثر کیا وہیں پاکستان اور اس کے تعلیمی ادارے بھی اس وبا کی زد میں آئے۔ اسی وبا کی وجہ سے سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی جانب سے طلبہ کو سہولیات دیے بغیر آن لائن کلاسوں کا ڈرامہ رچایا گیا اور بوسیدہ تعلیمی نظام کا بھیانک چہرا سامنے آیا اور سرکار کے سبھی تعلیم دوست دعوے ننگے ہوئے۔ لاک ڈاؤن کا پورا عرصہ آن لائن کلاسوں کا جبر سہنے کے بعد تعلیمی ادارے کھلنے کے باوجود اب دوبارہ سہولیات کے بغیر آن لائن کلاسیں منعقد کرنے اور مکمل فیس کی وصولی کے خلاف پیر مہر علی شاہ ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی، راولپنڈی کے طلباء نے 25 ستمبر بروز جمعہ احتجاج کی کال دی تھی جس میں مختلف ڈیپارٹمنٹس کے طلباء اور پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے شرکت کی۔

اس حوالے سے طلباء کا کہنا تھا کہ طلبہ کو سہولیات فراہم کیے بغیر آن لائن کلاسوں کا انعقاد ایک طلبہ دشمن اقدام ہے کیونکہ سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو بہت سی دشواریوں کا سامنا ہوتا ہے اور طلبہ کی اکثریت آن لائن کلاسوں سے محروم رہتی ہے۔ دوسرا طلباء کا کہنا تھا کہ جب کلاسیں آن لائن ہی ہونی ہیں تو ان سے کس بِنا پر پوری فیسیں وصول کی جا رہی ہیں؟ طلبہ کے محنت کش والدین پہلے ہی اپنا پیٹ کاٹ کر اپنے بچوں کو تعلیم دلوا رہے ہیں اور اوپر سے آن لائن کلاسوں کے لیے سمارٹ فون یا لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ پیکجز کا انتظام کرنا ان کے لیے انتہائی مشکل ہے اور ان سب پر یونیورسٹی انتظامیہ کا فیسوں میں مزید اضافہ کرنا طلبہ کا معاشی قتل کرنے کے مترادف ہے۔ طلباء کا مزید کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں طلبہ کی بڑی تعداد سندھ، گلگت بلتستان، بلوچستان، وزیرستان اور پنجاب کے دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہے، وہاں انہیں انٹرنیٹ کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔ HEC اور یونیورسٹی انتظامیہ طلبہ سے صرف پیسے سمیٹنے پر لگی ہوئی ہے اور طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ کیا انھیں طلبہ کے مسائل نظر نہیں آتے؟ یہ یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کی مجرمانہ غفلت اور بے حسی پر مبنی رویہ ہے۔

طلباء کا مزید یہ کہنا تھا کہ تعلیمی نظام مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے ایسے میں آن لائن کلاسوں کا معیاری ہونا ناممکن ہے۔ طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور آن لائن کلاسوں کا ٹوپی ڈرامہ بند کیا جائے، اگر آن لائن کلاسیں چلانی ہیں تو طلبہ کو آن لائن کلاسوں کے تمام ذرائع مفت مہیا کیے جائیں۔ طلباء کا کہنا تھا کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم اور جبر کو مزید برداشت نہیں کر سکتے اور اگر یونیورسٹی اپنی طلبہ دشمن روِش سے باز نہیں آتی تو وہ اس کے خلاف جدوجہد کریں گے۔ اپنے مسائل کے خلاف احتجاج کرنا طلبہ کا بنیادی حق ہے اور اس کو طلبہ کسی بھی وقت بروئے کار لا سکتے ہیں۔

طلباء کا کہنا تھا کہ اگر یونیورسٹی انتظامیہ فی الفور طلبہ کے مسائل حل نہیں کرتی تو وہ جلد ہی اگلے احتجاج کا لائحہ عمل تیار کریں گے اور تمام طلبہ کو اُس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے ساتھ ہونے والے جبر کی شدید مذمت کرتا ہے اور طلبہ کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے طلبہ کے مسائل کے خلاف ان کی جدوجہد میں ان سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہے، اور حکومت اور یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ طلبہ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ اگر حکومت یا یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ذرا بھی کوتاہی کا مظاہرہ کیا گیا تو پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے ساتھ مل کر ان کے احتجاجی سلسلے کو آگے لے کر جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.