|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
جس دور میں جینا مشکل ہو اس دور میں جینا لازم ہے!
آج سرمایہ دارانہ نظام اپنی تاریخ کے بد ترین عہد سے گزر رہا ہے اور انسانوں کو سوائے ذلت، محرومی اور بربادی کے کچھ بھی دینے سے قاصر ہے۔ اسی وجہ سے آج اسکے خلاف دنیا بھر میں نفرت ابھر رہی ہے۔جیسے جیسے نظام کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے اس نظام کے رکھوالے سرمائے کی اندھی لالچ میں وحشی سے وحشی ہوتے جا رہے ہیں اور محنت کش طبقے یا طلبہ کی کسی بھی تحریک سے اتنے خوف زدہ ہیں کہ کسی بھی آواز کو اٹھنے سے پہلے ہی دبا دینے کی کوششیں شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن جب بھی وہ ایسا کرتے ہیں ان کے اور ان کے نظام کے لیے مشکلات بڑھتی جاتی ہیں۔
پاکستان میں آئے روز محنت کشوں اور طلبہ کے اوپر ریاستی جبر کے ذریعے ان کے جائز مطالبات کو ماننے سے انکار کیا جا رہا ہے۔لیکن ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے!
اسی طرح30جنوری 2019ء کو آزاد کشمیر (مظفرآباد) میں جامعہ کشمیر کے طلبہ نے پارکنگ کے مسئلے کے حل کیلئے احتجاج کیا، جس پر مقامی انتظامیہ نے ظلم کی سب ہی حدیں پار کرتے ہوئے نا صرف لاٹھی چارج کیا بلکہ احتجاج کے جمہوری حق کو پامال کرتے ہوئے طلباء کی گرفتاریاں بھی کیں۔جامعہ کشمیر کے طلبہ نے کچھ روز قبل بھی اسی مسئلے کے خلاف احتجاج ریکاڈ کروایا تھا۔ تب چہلہ کیمپس کی ایک طالبہ یونیورسٹی گیٹ کے اندر گاڑی کی ٹکر لگنے کی وجہ سے موت واقع ہو گئی تھی لیکن اس وقت اس واقع کو دبا دیا گیا۔ طلبہ نے انتظامیہ کو کچھ دن کا وقت دیا تھا کہ مناسب پارکنگ کا انتظام کیا جائے۔جس پر انتظامیہ نے دو دن گزر جانے کے باوجود کچھ نہیں کیا۔ طلبہ سے لاکھوں روپے لینے کے باوجود طلبہ کی جان کی حفاظت بھی نہیں دی جاتی۔ اس سے زیادہ بے حسی کیا ہو گی۔ لیکن مسئلہ صرف یہاں تک محدود نہیں طلبہ اگر اپنے حق کے لیے باہر نکلتے ہیں تب بھی طلبہ پرتشدد کیا جاتا ہے لیکن اب اس ظلم کی معیاد کے دن تھوڑے ہی رہ گئے ہیں۔ طلبہ نے تاریخ میں بڑی بڑی آمریتوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا تھا، اب بھی طلبہ اتحاد کے ذریعے اس ظالم اور جابر ریاست اور نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جا سکتا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس انتظامیہ کے اس دہشتگردانہ عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مظفرآباد یونیورسٹی کے طلبہ کے تمام جمہوری مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے مکمل یکجہتی کا اعلان کرتی ہے اور یہ مطالبہ کرتی ہے کہ علاقائی انتظامیہ کے منتظمین (جو اس عمل میں شریک تھے) اور وائس چانسلر کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور طلباء کے مطالبات کو فوری تسلیم کیا جائے۔ بصورت دیگر ”ایک کا دکھ، سب کا دکھ ” کی بنیاد پر پروگریسو یوتھ الائنس کشمیر اور پاکستان کے دیگر تعلیمی اداروں میں طلبہ کے اوپر ہونے والے اس جبر کے خلاف آواز بلند کرنے کا حق استعمال کرے گی۔
طلبہ اتحاد زندہ باد!
ریاستی دہشتگردی مردہ باد!
طلبہ یونین بحال کرو!