کوئٹہ: سیمینار بعنوان ”افغانستان کا بحران اور انقلابی لائحہ عمل“ کا کامیاب انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کوئٹہ|

پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان کے زیر اہتمام 6 اگست کو کوئٹہ پریس کلب میں ”افغانستان کا بحران اور انقلابی لائحہ عمل“ کے عنوان پر ایک کامیاب سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں طلبہ،نوجوانوں اور محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت محنت کشوں کی ملک گیر تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھار نے کی، جبکہ سٹیج سیکٹری کے فرائض غلام خلقی نے سرانجام دیے۔

سیمینار کے آغازمیں پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان کے صوبائی ڈپٹی آرگنائزر فیصل خان نے بات کی۔ انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر مختصر بات رکھی۔

اس کے بعد پشتون تحفظ موومنٹ خروٹ آباد کے علاقائی رہنما رحمت خان نے 1978ء کے بعد افغانستان میں امریکی سامراج اور پیٹرو ڈالر جہاد کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس کے علاوہ دیگر مقررین میں لاء کالج سے ایمل خان، بخت نور ناصر بھی شامل تھے جنہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی رہنماء حضرت عمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سامراج سمیت خطے کے دیگر سامراجی ممالک کی سامراجی مداخلت نے افغانستان کو پتھر کے زمانے میں دھکیل دیا۔ امریکی سامراج کی مداخلت کو ویلکم کرنے والے لبرل قوم پرستوں کے پاس آج کوئی راہ فرار نہیں ہے اور وہ آج امریکہ کودہائیاں دے رہے ہیں۔

ریڈ ورکرز فرنٹ کے رہنماء رزاق غورزنگ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امریکی سامراج کا کردار نائن الیون سے نہیں بلکہ 1978ء کے ثور انقلاب سے شروع ہوا اور افغانستان کی تباہی و بربادی کا بنیادی مجرم امریکی سامراج ہی ہے۔ جس نے افغانستان کے اندر انقلابی حکومت کے خلاف ’آپریشن سائیکلون‘ شروع کیا۔ اس کے علاوہ اس نے خطے کے دیگر ممالک جن میں پاکستان، ایران اور سعودی عرب وغیرہ شامل ہیں، کے سامراجی کردار، طالبان کی وحشت، افغانستان کے عوام کی زبوں حالی اور پاکستان پر اس سب کے اثرات پر تفصیلی گفتگو کی۔

سیمینار سے پشتون تحفظ موومنٹ کے قائد منظور پشتین نے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے میں اس سیمینار میں موجود تمام شرکاء کو دل کی گہرائیوں سے سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ایک سنجیدہ سیاسی بحث کا آغاز کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں تاریخی طور پر تمام تر ممالک اور بڑی بڑی قوتوں نے اپنے مفادات کے لیے مختلف پراکسی جنگیں لڑی ہیں۔ اس کی مثال برطانیہ اور روس کے درمیان جنگ کی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے، جنہوں نے اس پورے عمل کو ’گریٹ گیم‘ کا نام دیا تھا۔ افغانستان ہمیشہ سے ہی عالمی و علاقائی ممالک کے مفادات کے لیے جنگوں کا مرکز رہا۔

سیمینار کے آخر میں صدارتی خطاب کرتے ہوئے ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پر ھار نے آئے ہوئے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد یہی ہے کہ افغانستان کی جو موجودہ صورتحال ہے اس کے حوالے سے اس خطے کے نوجوانوں، سیاسی کارکنوں اور بالخصوص محنت کشوں میں بحث کا آغاز کیا جائے۔ اسی طرح افغانستان سمیت اس خطے کے اندر جاری بربریت، ظلم، استحصال اور انسان دشمن سماج کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک انسان دوست سماج کی تعمیر کا کام ہو سکتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.