کوئٹہ: پروگریسو یوتھ الائنس اور ریڈورکرزفرنٹ کی جانب سے محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر شاندار سیمینار کا انعقاد

|رپورٹ: عابد بلوچ، صوبائی پریس سیکرٹری بلوچستان|

محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پروگریسو یوتھ الائنس اور ریڈ ورکرز فرنٹ کے زیراہتمام ایک شاندار سیمینار منعقد ہوا،جس میں مختلف تعلیمی اداروں سے طلبہ و طالبات اور دیگر محنت کشوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ سیمنار میں شریک سب شرکاء کی دلچسپی قابل دید تھی۔ سیمنار کا باقاعدہ آغاز پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے صوبائی سینئر نائب صدر ثانیہ خان نے کیا، جنہوں نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض بھی سرانجام دیے۔ثانیہ نے پروگریسو یوتھ الائنس کا مختصر تعارف سامعین کے سامنے پیش کیا۔ جبکہ سیمینار کے افتتاحی کلمات اور اس مخصوص دن یعنی 8 مارچ کے موضوع پر پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کے صوبائی صدر خالد مندوخیل نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 8 مارچ خواتین کے سماجی، سیاسی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کی جدوجہد کیلئے ایک اہم دن کی حیثیت رکھتا ہے، انہوں نے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہا جب سے یہ دن منایا جانا شروع ہوا ہے تب سے لے کر آج کے موجودہ حالات تک سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے خواتین کی حالت میں بہتری کے بجائے مزید ابتری ہی آئی ہے جس کی بنیادی وجہ یہ زوال پزیر سرمایہ دارانہ نظام ہے۔ آج کے دور میں اگر خواتین کی زبوں حالی کا مختصر سا جائزہ لیا جائے تو ہمیں دنیا بھر میں خواتین دوہرے استحصال کا سامنا کرتے ہوئے نظر آتی ہیں، جسکی وجہ سے اس نظام کے اندر رہتے ہوئے خواتین کے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ انہی مسائل کے اوپر مختلف این جی اوز اور لبرل خواتین و حضرات اس اہم دن کو اپنے کاروباری اور غلاظت بھرے پروگراموں کے ذریعے استعمال کرنے سے کتراتے نہیں ہیں جن کی حالیہ مثالیں آج کے دن یعنی 8 مارچ کو قائم ہوئی ہیں۔ 

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سردار بہادر خان یونیورسٹی کی طالبہ سیما خان نے سرمایہ دارانہ نظام کے اندر خواتین کے اوپر روا رکھے گئے جبر اور استحصال پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج اس دور میں خواتین کے ان تمام مسائل کا حل صرف اور صرف انقلابی سیاست میں عملی طور پر حصہ لینے میں ہے اسکے علاوہ اور کوئی حل نہیں ہے۔ 
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبہ فضیلہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے میں خواتین کی عزت، غیرت کے نام پر قتل اور جنسی ہراسگی وغیرہ سب اس نظام کی دین ہیں۔ جب تک یہ نظام رہے گا تب تک یہ تمام تر مظالم جاری رہیں گے۔ کیونکہ اس ظالم نظام کی بنیاد ہی ظلم پر مبنی ہے۔ آئیے مل کر جدوجہد کریں تاکہ اس ظالم نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر ایک آزاد سماج کی تکمیل کو ممکن بنایا جاسکے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قیوم ایڈوکیٹ نے کہا کہ آج کل اس ظالم نظام کے اندر تمام تر قوانین اور پارلیمان سے منظور کرائے گئے بلز وغیرہ صرف اور صرف حکمران طبقات کی خواتین کے لیے ہیں نہ کہ کسی مزدور اور غریب خاتون کے لیے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب سرمایہ دار اپنے مفادات کیلئے متحد ہیں تو ہمیں (محکوموں کو) بھی انکے خلاف متحد ہونا ہوگا۔

تقریب سے ہزارہ سیاسی کارکنان کے سینئر رہنما کامریڈ لیاقت نے بھی بات کی۔ انہوں نے پروگریسو یوتھ الائنس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان خواتین کو لال سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے ظلم کیخلاف جدوجہد کی اور کررہی ہیں۔

اس کے بعد ریڈ ورکرز فرنٹ کے صوبائی آرگنائزر کریم پرھر نے بھی خطاب کیا جنہوں نے تاریخی طور پر تحریکوں میں خواتین کے کردار پر روشنی ڈالی۔ جس میں انہوں نے دنیا بھر میں جن جن تحریکوں میں خواتین کا اہم کردار تھا ان پر تفصیل سے بات کی۔ بالخصوص مشق وسطیٰ میں کرد خواتین کے کردار کو سراہا اور ان کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے خواتین کے مسائل جن میں اجرتیں، تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی ضروریات کے حوالے سے مفصل شماریات پیش کیے۔

بیوٹمز سے ثانیہ خان نے 8 مارچ کے تاریخی حوالے اور مختلف تحریکوں بالخصوص انقلاب روس میں خواتین کے کردار پر بات رکھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے پاکستان میں اوکاڑہ کی خواتین مزارعین، پشتون تحفظ مومنٹ،بلوچ مسنگ پرسنز اور ہزارہ خواتین کی جدوجہد کو سراہا۔

سیمینار کے آخر میں رزاق غورزنگ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسانی تاریخ لاکھوں سال کی اجتماعی انسانی محنت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے معاشرے میں سب سے زیادہ کمزور عورت کو سمجھا جاتا ہے اور پاکستان جیسے پسماندہ معاشرے میں ثقافتی پسماندگی، بیروزگاری اور رسوم ورواج وغیرہ کی وجہ سے براہ راست خواتین جبر کا نشانہ بنتی ہیں۔ خواتین کے مسائل کے حل کے لیے کوئی نجات دہندہ نہیں آتا اس لیے خواتین کو اس عمل میں براہ راست شرکت کرنا ہوگا اور پروگریسو یوتھ الائنس میں ہم ان تمام خواتین کو خوش آمدید کہتے ہیں جو کہ جدوجہد کے ذریعے ان تمام تر مسائل اور مظالم سے نجات کا ذریعہ صرف اور صرف سیاسی عمل سمجھتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فاٹا، پختونخوا اور بلوچستان میں سخت ترین فوجی آپریشنز کے نتیجے میں تباہی سامنے آگئی مگر ان خواتین کا ایک اہم کردار رہا ہے جنہوں نے اپنے لواحقین کیلئے جدوجہد کی ہے۔ اس کے علاوہ معاشی مطالبات کے سلسلے میں ہم دنیا بھر میں خواتین کے کردار کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ سیمینار کے اختتام میں ثانیہ خان نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے پروگرام میں شریک تمام شرکاء سے اپیل کی کہ وہ پروگریسو یوتھ الائنس کا اس ظلم، جبر اور استحصال کے خاتمے کے لیے جدوجہد میں ساتھ دیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.