پٹیدن (سندھ) : ’’موجودہ صورت حال اور سوشلسٹ انقلاب‘‘ کے عنوان پر سیمینار کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس ،پٹیدن( سندھ)|

پروگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے پٹیدن ضلع نوشہروفیروز میں 5 جنوری 2019 کو ” موجودہ صورتحال اور سوشلسٹ انقلاب” کے عنوان پر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام شام چار بجے شروع ہوا جس میں 30 کے قریب شرکت ہوئی۔ 
پروگرام میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ادا کرتے ہوئے خالد جمالی نے پروگریسو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکن صدام راجپر کو پٹیدن میں کامیاب پروگرام کے انعقاد پر مبارک باد دی اور پروگرام کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے ستار جمالی کو عنوان پربات کرنے کی دعوت دی۔ 

ستار جمالی کا کہنا تھاکہ ہم سرمایہ دارانہ طبقاتی نظام میں جی رہے ہیں، جو محنت کشوں کے استحصال پر مبنی ہے۔ اس نظام میں دولت مزدور اور کسان پیدا کرتے ہیں مگر پھر بھی وہ ان تمام چیزوں کو استعمال کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ان کی محنت پر نکمے سرمایہ دار اور زمیندار عیاشی کرتے ہیں جو سراسر ناانصافی ہے۔ اس ظلم سمیت محنت کشوں کی رسائی سے ہر چیز دور کی جا رہی ہے تعلیم ،علاج اورروزگار سب کچھ محنت کشوں سے چھین لیاگیا ہے اور دوسری طرف سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کو ہر سہولت میسر ہے۔ستار جمالی نے آخر میں کہا کہ یہ بالکل ہی ناانصافی پر مبنی سماج ہے اسی وجہ سے محنت کشوں کو منظم ہو کر اس کے خلاف جدوجہد کرنی ہوگی۔
ستار جمالی کے بعد ذیشان بھٹی نے بات کی۔ ذیشان بھٹی کا کہنا تھا کہ تعلیم ہمارا بنیادی حق ہے مگر اس کا کھلے عام کاروبار کیا جا رہا ہے، تعلیم کو پرائیویٹ کرکے طلبہ کو لوٹا جا رہا ہے اور پڑھائی کے بعد بھی نوجوانوں کو روزگار نہیں دیا جارہا اور انہیں خودکشیاں کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

ذیشان بھٹی کے بعد صدام راجپر نے پٹیدن میں آنے پر تمام شرکا ء کا شکریہ ادا کیا ۔ شکریہ ادا کرنے کے بعد انہوں نے روس میں برپا ہونے والے 1917ء کے اکتوبر انقلاب پر بات کی۔ انہوں نیبالشویک پارٹی (روس میں انقلاب کی قیادت کرنے والی پارٹی)کی تاریخ پر بات کی۔انہوں نے 1905ء کے انقلاب اور فروری 1917 کے انقلاب میں بالشویک سمیت دوسری پارٹیوں کے کردار کو واضح کیا ۔انہوں نے بتایا کہ کس طرح اکتوبر 1917ء میں بالشویک پارٹی نے لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت میں انقلاب برپا کیا۔انہوں نے کہا کہ سوشلسٹ انقلاب محنت کش طبقے کی باشعور انقلابی جدوجہد ہے۔ جس میں انقلابی قیادت کے بغیر انقلاب اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتا۔

اس کے بعد ابراہیم لطیف کو اس موضوع پر بات کے لئے دعوت دی گئی۔ ابراہیم لطیف نے کہا کہ محنت کشوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی کوشش کی جا رہی ہے مذہب، قومیت اور فرقوں کے نام پر ان کے اتحاد کو توڑا جا رہا ہے۔ تاکہ انہیں آسانی سے لوٹا جائے اور ان کا استحصال کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں مارکسزم کے سائنسی نظریات کو سمجھنا ہوگا۔ انہوں نے آسان انداز میں سمجھایا کہ کس طرح محنت کشوں اور عوام کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ ہماری لڑائی اس سرمایہ دارانہ نظام اور اس کے عوام دشمن فلسفے کے خلاف ہے۔

پروگرام کے آخر میں پارس جان نے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو انسان کی مجموعی محنت کی پیداوار ہیں اور ان کو بنانے کا دعویٰ کوئی ایک آدمی نہیں کر سکتا۔ جیسے زباں، پئیہ(فیتھا) آگ جلانہ وغیرہ ۔ آج سائنس کمال کی ترقی کر چکی ہے اور انسانی اعضا کی کلوننگ ہو رہی ہے۔ سائنس کی اس ترقی سے پوری انسانیت کی سب ضرورتیں پوری کی جا سکتی ہیں۔ مثال دیتے ہوئے کہا کہ آج بھی سرمایہ دارانہ نظام کے اندر انتی پیداواری صلاحیت موجود ہے کہ 7ارب آبادی کو اگر 700 فیصد بھی بڑھا دیا جائے تو بھی ان کی سب ضروریات کوپورا کیا جاسکتا ہے۔ سرمایہ داری نظام میں پیداوار انسانی ضروریات کی تکمیل کے لئے نہیں بلکہ منافعے کے لئے کی جاتی ہے جبکہ سوشلزم میں یہ انسانی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے کی جائے گی۔ اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے پارس جان نے کہا کہ سرمایہ داری نظام کے خلاف اس جنگ کو پاکستان سمیت بر صغیر اور پوری دنیا میں لڑ کر جیتنا ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.