|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بلوچستان|
اس وقت پورے پاکستان میں بے روزگار نوجوان اپنی ڈگریاں ہاتھوں میں لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ ہوٹلوں، گلی کوچوں اور چوراہوں پر تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کے لشکر دکھائی دیتے ہیں۔ بلوچستان کے باقی بے روزگار نوجوانوں کی طرح شعبہ صحت کی تعلیم سے منسلک طلبہ، اور ایگریکلچر کالجز اور یونیورسٹیو ں سے فارغ التحصیل طلباء وطالبات بھی روزگار جیسی بنیادی ضرورت کے حصول کے لیے سراپا احتجاج ہیں۔ یہ طلبہ بیروزگار ایگریکلچر ایسوسی ایشن اور بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے پلیٹ فارم کے تحت احتجاج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت بلوچستان میں تین ہزار سے زائد زراعت کے شعبے میں ڈگریاں رکھنے والے طلبہ بے روزگاری کی چکی میں پس رہے ہیں۔
بیروزگار ایگریکلچر ایسوسی ایشن کے کیمپ کو لگے ہوئے سات دن گزر چکے ہیں۔
بے روزگار ایگریکلچر ایسوسی ایشن کے مطالبات مندرجہ ذیل ہیں:
1۔ زراعت کے شعبے میں (سالانہ گریڈ 17) کی 500 اسامیوں کا اجراء کیا جائے۔
2۔ فیلڈ اسسٹنٹ کی اسامیوں پر صرف زرعی گریجویٹس کی بھرتی کی جائے۔
3۔ پیسٹی سائیڈ اور فرٹیلائزر کمپنیوں میں نان ٹیکنکل سٹاف کی جگہ زرعی گریجویٹس بھرتی کیے جائیں۔
4۔ نئی اسامیاں تخلیق کی جائیں اور پہلے سے خالی اسامیوں پر بھرتیاں کی جائیں۔
5۔ محکمہ زراعت میں ان 850 کینسل شدہ اسامیوں کو بحال کیا جائے جن کے ٹیسٹ اور انٹرویوز بھی ہو چکے ہیں۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اس وقت کم و پیش ایک جیسے مطالبات کیلئے دو احتجاجی کیمپ لگے ہوئے ہیں اور دونوں اپنی اپنی ایسوسی ایشنوں کے زورِ بازو پر اپنے مطالبات منوانے کوشش میں ہیں۔ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔ بلوچستان کے تمام ڈی ایچ کیو ٹیچنگ ہسپتالوں کے لئے 500 ہیلتھ پروفیشنل فیزیوتھراپسٹ کیلئے اسامیوں کا اعلان کیا جائے۔
2۔ تمام ٹر شری کیئر اور ٹیچنگ ہسپتالوں میں فزیکل تھراپی اینڈ ری ہیبیلی ٹیشن سنٹرز کا قیام کیا جائے۔
3۔ ڈی پی ٹی ہاؤس آفیسرز کے لیے پیڈ ہاؤس جاب کا اجراء کیا جائے۔
4۔ پانچ سالہ ڈی پی ٹی پروفیشنل ڈگری ہولڈرز کے لیے ابتدائی سلیکشن پالیسی ایک سالہ کلینیکل ہاؤس جاب کی بنیاد پر ہو۔
5۔ سوشل ویلفیئر ڈپار ٹمنٹ بلوچستان کے تمام کمپلیکس کو فعال بنا کر فیزیوتھراپسٹ تعینات کیے جائیں۔
بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے کیمپ کو لگے ہوئے گیارہ دن گزر چکے ہیں۔ گیارہویں روز ان کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی سے ایک ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے ریلوے ہاکی چوک پر احتجاجی دھرنے میں تبدیل ہو گئی۔ اس کیمپ میں اس وقت فزیوتھراپی کے فارغ التحصیل بے روزگار طلبہ سمیت مختلف جامعات کے اندر زیر تعلیم طلباء و طالبات کی بھی بڑی تعداد شرکت کرتی رہتی ہے۔
واضح رہے کہ فزیوتھراپی بلوچستان کے اندر ایک ایسا شعبہ ہے جو محکمہ صحت کے ساتھ بلاواسطہ منسلک ہے۔ مگر بلوچستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں اس شعبے میں طلبہ کو داخلے تو دیے جاتے ہیں جن سے بھاری بھرکم فیسیں وصول کی جاتی ہیں پر ان کیلئے محنت کی منڈی میں روزگار کے مواقع ناپید ہیں۔ بیروزگاری سے تنگ ان نوجوانوں کے پاس روزگار کے حصول کیلئے احتجاج کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہوتا جس کی واضح مثال اس وقت پریس کلب کے سامنے لگے ہوئے احتجاجی کیمپ ہیں۔
ان دونوں احتجاجی کیمپوں کے مظاہرین کا مطالبہ روزگار کا حصول ہے مگر دونوں علیحدہ محاذوں سے اپنی لڑائی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک طرف حکمران طبقے کے بظاہر متضاد نظر آنے والے لوگ، روزانہ کی بنیاد پر مہنگائی، بے روزگاری، نجکاری، ظلم، جبر اور استحصال میں اضافہ کرنے کے لیے بالکل ایک پیج پرہیں، اور بنیادی ضروریات کے حصول کے لیے احتجاج کرنے والوں پر تشدد کرنے میں ذرا بھی دیر نہیں کرتے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف حکمران طبقے کے جبر کا نشانہ بننے والے ایک جیسے مطالبات ہونے کے باوجود متحد نہیں ہیں۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ بے روزگاری سمیت دیگر مسائل کو ختم کرنے کیلئے تمام محنت کشوں اور بے روزگاروں کی باہمی جڑت اور جدوجہد کے ذریعے ہی ختم کیاجاسکتا ہے۔
پروگریسو یو تھ الائنس کے کارکنان ان احتجاجی کیمپوں میں مسلسل شرکت کر رہے ہیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان نے’بے روزگار ایگریکلچر ایسوسی ایشن‘ اور ’بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن‘ کے نوجوانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان سے کہا کہ ہم مظاہرین کے تمام مطالبات کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں اور مطالبات کے مانے جانے تک ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ روزگار جیسی بنیادی ضرورت فراہم کرنا ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس ذمہ داری کو پورا کرنے کے حوالے سے ریاست کی نااہلی اور بے حسی قابل مذمت ہے۔ ہم نااہل صوبائی حکومت اور کرپٹ بیوروکریسی سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بے روزگار ایگریکلچر ایسوسی ایشن اور بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے نوجوانوں کی تمام تر مطالبات کو فی الفور پورا کریں۔ جبکہ دوسری جانب ہم بے روزگار ایگریکلچر ایسوسی ایشن اور بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کے نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ روزگار کی فراہمی جیسے بنیادی مطالبے پر اتحاد کی جانب بڑھیں اور باقی طلبہ اور نوجوانوں کو بھی اس حتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دیں۔ باہمی ا تحاد اور جدوجہد کے ذریعے ہی ان ظالموں، چوروں اور لٹیروں سے اپنا حق چھینا جاسکتا ہے اور ان مسائل کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔