ملتان: یوتھ کنونشن 2017ء، اپنی چلتی رہے لڑائی!

|رپورٹ: PYAملتان|

17فروری کو ملتان میں پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام ملتان ٹی ہاؤس میں یوتھ کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں ملتان کے مختلف تعلیمی اداروں کے علاوہ دیگر شہروں کی مختلف یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں سے طلبہ نے شرکت کی۔ اس کے باوجود کہ بم دھماکوں کی حالیہ لہر نے خوف کی ایک فضا کو جنم دیا ہے لیکن طلبہ نے کنونشن میں بھرپور شرکت کر کے اس بات کا ثبوت دیا ہے کہ اب نوجوان جبر اور خوف کے اس ماحول کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔ کنونشن میں 200سے زائد طلبہ نے شرکت کی۔

کنونشن کے آغاز پر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کے طالب علم فضیل اصغر نے طلبہ مسائل اور ان کے حل کے طریقہ کار اور پی وائے اے کے اغراض و مقاصد پر گفتگو کی۔ اس کے بعد ڈیرہ غازیخان سے آصف لاشاری، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی سے شاکرہ، وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی سے عطااللہ، کشمیر سے ارباز، ایمرسن کالج ملتان سے وقاص اور راول اسد، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی فاٹا کونسل سے امیراللہ، دادو سے کریم جمالی، انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور سے شے رضائی، فاٹا سے ہدایت اللہ، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے اشفاق گجر، ریلوے سے انجم سعید اور پی وائی اے کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور BSOپجار کے آرگنائزر میر ظریف رند نے خطاب کیا۔

 

 

مقررین نے اپنی گفتگو میں طلبہ مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے سیر حاصل گفتگو کی کہ آج سیکیورٹی کے نام پر تعلیمی اداروں کو فوجی بیرکوں اور جیلوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ فیسوں میں ہر سال ہوشربا اضافے کئے جا رہے ہیں، پاکستان جیسا سماج جہاں پہلے ہی تعلیم حاصل کرنے کی عمر کے قابل بچوں کا نصف سے زائد تعلیمی اداروں میں نہیں پہنچ پاتا، وہاں جو طلبہ ابتدائی تعلیم حاصل بھی کر لیں، ان کے لئے اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ کے لئے ہاسٹلز اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات یا تو سرے سے وجود ہی نہیں رکھتیں، یا اگر ہیں بھی تو محض دکھاوا بن گئی ہیں۔ جس کی وجہ سے طلبہ کو پرائیویٹ ہاسٹلز اور ٹرانسپورٹ کے مہنگے ذرائع استعمال کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ سمسٹر سسٹم اور دیگر تعلیمی پالیسیاں نوجوانوں کو ایک صحت مند تعلیمی ماحول فراہم کرنے کی بجائے انہیں ڈپریشن کا مریض بنا رہی ہیں۔ ہم نصابی اور غیر نصابی سرگرمیاں تعلیمی اداروں میں مفقود ہو چکی ہیں۔ جب نوجوان ڈگریاں حاصل کر لیتے ہیں تو ان کے لئے روزگار جوہر نایاب بن جاتا ہے۔ NTSکے نام پر نوجوانوں سے پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔ اور نجی تعلیمی اداروں کے پھیلتے ہوئے جال نے تو ڈگریوں کو تعلیمی اخراجات کی رسیدوں میں تبدیل کر دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملتان میں PYAکا کنونشن طلبہ سیاست میں ایک نئے باب کا آغاز ہے، جس طلبہ سیاست کو ایک طویل وقت سے جمعیت اور دیگر غنڈہ گرد عناصر کی باندی بنا کر طلبہ پر مسلط کیا گیا،اب اس کا عہد اختتام پذیر ہوتا ہے، آج کا عہد ایک بار پھر ایک حقیقی طلبہ سیاست کے آغاز کا متقاضی ہے جس کا فریضہ PYAنے اپنے کندھوں پر اٹھایا ہے۔

 

کنونشن کے دوران مختلف شعرا نے شاعری سنا کر بھی حاضرین کو گرمایا۔ ان میں یاسر فری، عابد ملک، اختر منیر، قمر فاروق اور کریم پرہر نے کلام سنایا۔ ریڈ بیٹلز لائلپور اور رومان ملک نے انقلابی گیت سنائے۔ اس کے علاوہ ’’نوٹنکار‘‘ نے ایک مختصر سٹیج ڈرامہ بھی پیش کیا جسے حاضرین نے بہت سراہا۔ کنونشن میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ماہ بلوص اسد نے سر انجام دیئے۔

 

 

کنونشن میں PYAملتان سٹی کی باڈی کو بھی ترتیب دیا گیا۔ جس میں صدر BZUکے طالب علم جئیند بلوچ، نائب صدر طوبیٰ، جنرل سیکرٹری ایمرس کالج سے عمار، جوائنٹ سیکرٹری محمد یونس، انفارمیشن سیکرٹری فضیل اصغر، کلچرل سیکرٹری اسد، اسٹڈی سرکل انچارج امیراللہ اور عمیر، ویمن سیکرٹری شاکرہ اور فنانس سیکرٹری وقاص کو چنا گیا۔ جن سے PYAکے مرکزی آرگنائزر زین العابدین نے حلف لیا۔

کنونشن کا اختتام PYAکے مرکزی آرگنائزر زین العابدین کے خطاب پر ہوا، انہوں نے کہا کہ ہم پروگریسو یوتھ الائنس کو پورے پاکستان میں اسی جوش اور جذبے کے ساتھ منظم کریں گے اور عالمی سطح پر چلنے والی دیگر طلبہ اور محنت کشوں کی تحریکوں کے ساتھ ایک جڑت بناتے رہیں گے۔ اور یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کرۂ ارض سے اس مقابلہ بازی کے سماج کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اور ایک حقیقی انسانی سماج تعمیر نہیں ہو جاتا۔

کنونشن کے اختتام پر ’’طلبہ یونین کی بحالی، فیسوں کے خاتمے اور تعلیمی اداروں میں جمعیت کی غنڈہ گردی‘‘ کے خلاف ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی ۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.