|پروگریسو یوتھ لاائنس|
پروگریسو یوتھ الائنس سندھ کی مختلف یونیورسٹیوں، جن میں لمز جامشورو، سندھ یونیورسٹی جامشورو اور دیگر یونیورسٹیوں کے طلبہ شامل ہیں، کی کرونا وائرس کے دوران ”فیسوں کے خاتمے“ کے مطالبے کے گرد مہم کی نہ صرف غیر مشروت حمایت کرتا ہے بلکہ ان کو یہ یقین دلاتا ہے کہ پروگریسو یوتھ الائنس اس کمپئین کو ملک کے طول و عرض میں موجود طلبہ تک بھی پہنچائے گا۔ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر نہ صرف سہولیات کی فوری فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے آن لائن کلاسز کا سلسلہ جاری رکھا جائے (سہولیات کی عدم فراہمی کی صورت میں اس سلسلے کو فوری طور پر روکا جائے اور طلبہ کو سمیسٹر بریک دیا جائے) بلکہ فیسوں کا خاتمہ کیا جائے۔
یہاں ہم یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ پی وائی اے طلبہ کا حقیقی نمائندہ پلیٹ فارم ہے اور تمام طلبہ کے مسائل کو اپنے مسائل سمجھتا ہے۔ یاد رہے کہ پروگریسو یوتھ الائنس پچھلے چار سال سے ملک گیر سطح پر”فیسوں کے خاتمے“ اور ”طلبہ یونین کی بحالی“ کی تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہے اور اسی ضمن میں ملک گیر سطح پر مختلف کنونشنز اور ریلیاں منقعد کر چکا ہے۔ 2019ء میں بھی انہیں مطالبات کے گرد سندھ یونیورسٹی جامشورو سے پریس کلب حیدرآباد تک 22 کلو میٹر پیدل مارچ کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں طلبہ نے شرکت کی۔
پروگریسو یوتھ الائنس یہ سمجھتا ہے کہ تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے جو بلا تفریق سب کو مفت میسر ہونی چاہیئے اور اس کی مفت فراہمی ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن ریاست نہ صرف اس ذمہ داری سے مسلسل فرار حاصل کیے ہوئے ہے بلکہ تیزی سے تعلیم کا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہے اور آئے دن تعلیم کے بجٹ میں بھی کٹوتی کرتی رہتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ نظام میں رہتے ہوئے ریاست کا مقصد لوگوں کو تعلیم فراہم کرنا نہیں ہے بلکہ اس کے برعکس تعلیم کو آمدنی کا ذریعہ بنانا ہے اس لیے آئے روز ہمیں تعلیمی اداروں کی فیسوں میں اضافہ دیکھنے کو ملتا رہتا ہے۔ اس کی ایک مثال کرونا وباء کے آنے کے بعد محدود وسائل کے باوجود آن لائن کلاسز کا اجراء بھی ہے جس کا واحد مقصد طلبہ کی جیبوں سے فیسیں نکالنا ہے نہ کہ ان کی تدریس کے عمل کو جاری رکھنا۔
ایسے میں طلبہ کی طرف سے ”فیسوں کے خاتمے“کا مطالبہ بہت خوش آئیند ہے لیکن اس مطالبے کو مستقل طور پر اختیار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ تعلیم کی مفت فراہمی کے حق کو حاصل کیا جا سکے۔
یہاں طلبہ کو یہ سمجھنا ہوگا کہ فیسوں میں خاتمہ محض ہمارے مطالبہ کرنے سے یا کسی ایک علاقے میں مہم سے ممکن نہیں ہے بلکہ اس کیلئے ایک منظم ملک گیر تحریک کا آغاز کرنا ہوگا تاکہ طلبہ اتحاد کی طاقت کی بنیاد پر ریاست سے تعلیم کی مفت فراہمی کے بنیادی حق کو حاصل کیا جا سکے۔