راولپنڈی: ”قومی سوال اور مارکسی بین الاقوامیت“ کے عنوان پر سٹڈی سرکل کا انعقاد

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، راولپنڈی |

16 جنوری بروزِ اتوار بمقام نواز شریف پارک راولپنڈی میں پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ”قومی سوال اور مارکسی بین الاقوامیت“ کے موضوع پر سٹڈی سرکل کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں شہر بھر سے مختلف تعلیمی اداروں کے طلباء نے شرکت کی۔

یار یوسفزئی نے سٹڈی سرکل میں چیئر کے فرائض سرانجام دیے اور موضوع پر تفصیلی بات سنگر خان نے کی۔ گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے پی وائی اے اسلام آبادکے کارکن سنگر خان نے قومی سوال کے تاریخی پسِ منظر پر مفصل نظر ڈالی۔ سنگر خان نے بات کرتے ہوئے عالمی اور ملکی سطح پر قومی سوال کے گرد اٹھنے والی تحریکوں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ ماضی کے ترقی پسندانہ کردار کی حامل بورژوازی نے ترقی یافتہ ممالک میں قومی اور جمہوری انقلاب کی تکمیل کا فریضہ سر انجام دیا۔ مگر آج سرمایہ دارانہ نظام کے زوال کے دور میں یہ ناممکن ہے کہ کوئی قومی تحریک محنت کش طبقے کی حمایت اور ان کی عالمی تحریک کے بغیر آزادی حاصل کرسکے۔آج پوری دنیا میں جہاں قومی تحریکیں انتہائی شدت کے ساتھ سر اٹھا رہی ہیں وہاں محنت کش طبقے کی قیادت میں برپا ہونے والا سوشلسٹ انقلاب ہی انہیں کامیابی سے ہمکنار کر سکتا ہے۔ انقلاب روس کے عظیم رہنما اور مارکسی استاد لیون ٹراٹسکی کا نظریہ انقلابِ مسلسل اس فریضے میں ہماری رہنمائی کر سکتا ہے۔ سنگر خان نے مزید بتایا کہ مارکس وادی مظلوم قومیتوں کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں، مگر ساتھ میں وہ ظالم یا حکمران قوم کے محنت کش طبقے کے ساتھ جڑت قائم کرنے کو بھی ضروری سمجھتے ہیں، جو اس نظام کے خلاف جدوجہد کے لیے لازمی ہے۔

اس کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا۔ سٹڈی سرکل میں موجودایک طالب علم نے سوال کیا کہ موجودہ دور میں بھی بورژوا طبقہ جمہوریت اور قومی آزادی کی بات کرتا ہے۔ عثمان سیال نے اس کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ بورژوا طبقہ جمہوریت اور آزادی کی بات لفاظیت کی حد تک کرتا ہے اور محنت کش طبقہ جب اپنے حقوق کے لیے نکلتا ہے تو حکمران طبقہ کھل کر جبر کرتا ہے۔

پی وائی اے کے سرگرم کارکن علی رضا نے سندھ کے قومی سوال پر بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں قومی سوال شدید ہونے کی طرف گیاہے مگر اس کے ساتھ قوم پرست رجحانات کی مقبولیت میں کمی دیکھنے کو ملی ہے، کیونکہ وہ اس نظام کا کوئی متبادل دینے سے قاصر ہیں۔

حیات علی نے پاکستان کے مظلوم قومیتوں کے سوال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مظلوم قومیتوں کو قومی آزادی کی لڑائی کے ساتھ ساتھ اپنے قوم کے حکمران طبقے سے بھی لڑنا ہوگا۔ تمام قوموں کے محنت کشوں کی عالم جڑت ہی قومی و طبقاتی جبر سے مستقل نجات کا واحد راستہ ہے۔

اس کے بعد یار یوسفزئی نے عالمی تناظر میں قومی سوال پر گفتگو کرتے ہوئے سپین میں کیٹالان اور دوسری قوموں کی آزادی کے سوال پر بتایا کہ یورپ کے اندر جہاں قومی سوال بظاہر حل ہوچکا معلوم ہوتا تھا، آج پھر ابھر کر سامنے آرہا ہے اور کیٹالونیا کی تحریکِ آزادی پر سپین کی ریاست کا ننگا جبر بورژوازی کے خصی پن اور زوال کا واضح ثبوت ہے۔ مارکس وادی ایک جانب تو قومی سرحدوں کی مخالفت کرتے ہیں مگر ساتھ میں ان کے حق خودارادیت اور حقِ علیحدگی کی حمایت بھی کرتے ہیں، یہ بظاہر ایک تضاد معلوم ہوتا ہے مگر یہ اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ اس سے مختلف قوموں کے محنت کشوں کی طبقاتی جڑت پر کیا اثر پڑتا ہے۔

اس کے بعد سنگرخان نے سوالات کی روشنی میں بحث کو سمیٹا۔ سرکل کے اختتام پر تمام طلباء نے پروگریسو یوتھ الائنس کی کاوشوں کو سراہا اور آئندہ کے سٹڈی سرکلز میں شرکت کرنے کا عزم کیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.