فیصل آباد: نہتے عوام پر گھناونا ریاستی جبر نامنظور

|تحریر: پروگریسو یوتھ الائنس|

police using stun guns on people in Faisalabad

کہاوت ہے کہ خدا جب کسی حکمران کو برباد کرنا چاہتا ہے تو پہلے اس کو پاگل کر دیتا ہے۔یہی حال پاکستان کے حکمرانوں کا ہے۔سرمایہ داری کے بحران نے حکمرانوں کو پاگل کے ساتھ مزید وحشی بھی کر دیا ہے۔کرونا وباء کے آغاز سے ہی پاکستان کے حکمران طبقہ نے عوام کو خطرناک وباء کے ہاتھوں مرنے کے لیے چھوڑ دیا اور ریاست نے اپنی نا اہلی چھپانے اور بحران کے باعث محنت کشوں اور طلبہ کی ممکنہ تحریک سے بچنے کے لیے ریاستی تشدد میں ہوشربا اضافہ کر دیا ہے۔

حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بدنام زمانہ پنجاب پولیس نے فیصل آباد میں دن دہاڑے شہریوں کو الیکٹرک راڈ کے ذریعے الیکٹرک شاک دینا شروع کردیا ہے۔الیکٹرک شاک جسے تھرڈ ڈگری ٹارچر کہا جاتا ہے،جو بند حوالات میں استعمال کرنا بھی غیر قانونی ہے،ویڈیو میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح نہتے عام شہریوں پر استعمال کیا جا رہا ہے اور ریاست کے اعلی افسران کی موجودگی میں قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔اس سے ہمیں آئین اور قانون کی حیثیت کا پتہ چلتا ہے۔یہ محض ایک واقعہ نہیں بلکہ بحران سے پاگل حکمران طبقہ کا منظم جبر ہے۔اسی طرح کے کئی واقعات پاکستان کے مختلف شہروں میں واقع ہوئے ہیں۔ایک مہینہ قبل کراچی میں جب ڈینم جینز فیکٹری کے محنت کش تنخواہوں کے لیے پر امن احتجاج کر رہے تھے تو سندھ پولیس نے فیکٹری مالک کے حکم پر مظاہرین پر سیدھی فائرنگ شروع کر دی۔اس طرح کے کئی واقعات صبح و شام سوشل میڈیا پر نظر آتے رہتے ہیں۔تشدد کے ایسے طریقہ کار کو دن دہاڑے چوکوں چوراہوں پر عام شہریوں پر استعمال کرنا فاشسٹ اقدام ہے۔لاک ڈاؤن کے دوران کئی دفعہ وزیر اعظم،کابینہ کے دیگر ممبران اور سول و فوجی اشرافیہ بھی بنا ماسک کے دکھائی دیے اور سماجی دوری کی پابندی بھی نہیں کر رہے تھے۔کیا ریاست کے رکھوالوں نے انہیں بھی اسی تشدد کا نشانہ بنایا؟ایسا نہیں ہے۔ریاست کا یہ ظلم صرف محنت کشوں پر ہے تاکہ ریاست کا خوف ان پر طاری رہے۔

Police using stun guns in Faisalabad

ہم سمجھتے ہیں کہ وباء سے مرنے والے اور معاشی بحران سے مرنے والے تمام افراد کے قتل کی ذمہ دار یہ ریاست ہے۔وباء سے بچنے کے لیے سخت لاک ڈاون،ضروری اشیاء کی گھر گھر فراہمی،وسیع پیمانے کی ٹیسٹنگ اور صحت کی سہولیات فراہمی ناگزیر اقدام تھے۔لیکن پہلے دن سے ہی حکمرانوں کو عوام کی زندگیوں سے زیادہ فکر سرمایہ دار طبقے کے منافعوں کی تھی۔اسی لیے وزیراعظم لاک ڈاون کرنے میں ہچکچا رہا تھا کہ لوگ مرتے ہیں تو مریں،منافع بند نہیں ہونا چاہیے۔

بین الاقوامی اور عوامی پریشر کے باعث جو لاک ڈاون کیا بھی گیا تو محنت کش طبقے اور عوام کو بھوکا مرنے کے لیے گھروں میں چھوڑ دیا گیا اور اب سرمایہ داروں کا صبر جواب دے گیا تو دوبارہ پورے ملک میں لاک ڈاون کھول دیا گیا ہے اور سمارٹ لاک ڈاون کے نام سے عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔

مارٹ لاک ڈاون پاکستان جیسے پسماندہ ریاست میں ممکن ہی نہیں۔ریاست نے 72 سالوں میں وہ انفراسٹرکچر ہی تعمیر نہیں کیا جس کے ذریعے آج سمارٹ لاک ڈاون ممکن ہوتا۔پسماندہ ٹرانسپورٹ، بے ہنگم پھیلے ہوئے شہر،بغیر پلاننگ کے بنی ہوئی مارکیٹیں،کچی آبادیاں اور کرونا وبا کے متعلق مخلص اور سائنسی شعوری مہم کا فقدان،ایسے میں سمارٹ لاک ڈاون محض ایک دھوکہ،سرمایہ داروں کا منافع جاری رکھنے کا بہانہ، ریاستی تشدد اور سارا نزلہ عوام پر ڈالنے کا ایک ذریعہ ہے۔

عوام کی کچھ پرتوں کی طرف سے کرونا وباء کو لے کر لاپرواہی کی ذمہ دار بھی یہ ریاست ہی ہے جس نے 72 سالوں میں عوام کی تعلیم اور تربیت پر کچھ خرچ ہی نہیں کیا کہ سماج میں سائنسی سوچ پروان چڑھتی۔مزید ریاست اور حکومت کی چھتری تلے ملا اشرافیہ اور دیگر پراپگینڈا مشینری ہی کرونا سے متعلق سازشی افواہیں پھیلانے میں مصروف ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ محلے کی سطح پر عوامی کمیٹیاں تشکیل دے کر کرونا وباء کے بارے میں شعوری مہم اور احتیاتی تدابیر کا علم آبادی کی وسیع پرتوں تک پھیلایا جا سکتا ہے۔

عوام میں کرونا کے متعلق لاپرواہی اور سازشی تھیوریوں کی پذیرائی کی ایک اہم وجہ ریاست اور اس کے تمام اداروں پر بد ترین عدم اعتماد بھی ہے۔ان ریاستی اداروں نے ہمیشہ عوام پر جبر ہی کیا ہے اور ان سے سہولیات چھینتے ہوئے ان پر ذہنی اور جسمانی تشدد ہی کیا ہے۔کرونا وباء جیسے ایمرجنسی حالات میں بھی تمام ریاستی اداروں نے انتہائی غیر سنجیدگی،نالائقی اور شدید نا اہلی کا ثبوت دیا ہے اور لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتارنے کے درپے ہیں۔اس صورتحال میں اس ملک کے حکمران طبقے کا حقیقی گھناؤنا چہرہ بھی عوام کے سامنے مزید بے نقاب ہوا ہے اور ریاست کی ناکامی روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے۔مظلوم اور محکوم محنت کش عوام کی ایک انقلابی تحریک جلد اس انسان دشمن اور ظالم حکمران طبقے سے حتمی نجات کے لیے باہر سڑکوں پر نکلے گی اور عوام اس تمام تر ذلت اور تشدد کا انتقام لیں گے جو آج ان پر کیا جا رہا ہے۔

ریاست کی طرف سے اپنی زمہ داری نہ ادا کرنے کا سارا نزلہ عوام پر ڈالنے کی اس بھونڈی اور متشدد کوشش کی پی وائی اے شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

ریاستی جبر مردہ باد!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.