|رپورٹ: جیلانی ساج|
خواتین کے عالمی دن آٹھ مارچ کے حوالے سے ریڈ ورکرز فرنٹ(RWF) اور پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) کے زیرِاہتمام گزشتہ روز کوئٹہ میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں کرییٹیو انجینئرز ایسوسی ایشن، پشتون ایس ایف، پشتون پروگریسیورائٹرز کے دوستوں نے شرکت کی۔ صدارت کے فرائض کریم پرہر نے اداکئے اور پروگرام کا باقاعدہ آغاز کرتے ہوئے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے مختصر تعارف پیش کیا۔
اس کے بعد ولی خان کو دعوت خطاب دی گئی۔ ولی خان نے دن کی مناسبت سے خواتین کے مسائل پر بات رکھی کہ آج کے سرمایہ دارانہ نظام میں خواتین کن مسائل کے شکار ہیں۔ اس کے ساتھ خواتین کے سماجی کردار کے تاریخی پسِ منظر کے حوالے سے بات رکھی کہ خواتین کے موجودہ حالات ازل سے نہیں آ رہے ہیں بلکہ زراعت کی ترقی کے ساتھ سماج کے طبقاتوں میں تقسیم ہونے سے خواتین کے کردار پر قدغن لگنا شروع ہوئی جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ ازلی سمجھا جانے لگا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ علاوہ مختلف نظاموں کے دوران عورت کے بدلتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی۔ موجودہ معاشرے میں عورت پرظلم اور جبر کے حوالے سے بات رکھی کہ آج عورت کو بنیادی سہولیات تو دور کی بات بلکہ اْن سے حیوانوں سے بھی بدتر سلوک کیا جا رہا ہے۔
ولی خان کے بعد شرکا نے خواتین کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے۔ اس کے بعد بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کریٹیو انجینئرز ایسوسی ایشن کے کریم خروٹی، محمد خان ناصر، نظام ناصر اور پشتون پروگریسیورائٹرز سے جیلانی نے حصہ لیا اور خواتین کے مسائل اور ان کے حل کے لئے جدوجہد کے حوالے سے بات کی۔ اس کے بعد سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کریم پرہر نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ عورت کا آج معاشرے میں جو کردار بنایا گیا ہے یہ کوئی ازلی نہیں ہے اور نہ ہی ابد تک ایسا رہے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ کریم نے عورتوں کے مختلف انقلابات اور تحریکوں میں کردار پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ کریم کا کہنا تھا کہ آج سرمایہ داری اس نہج پہ آ پہنچی ہے کہ ایک لمبی جدوجہد سے حاصل کی گئیں مراعات واپس چھین رہی ہے جس سے روز بروز سماج کی بے چینی بڑھ رہی ہے۔ اس سماج کو بدلنے سے ہی ان تمام ظلم اور جبر سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے اور ایک سوشلسٹ سماج ہی اس کا متبادل ہے۔