کوئٹہ: افغانستان میں ہونے والی دہشت گردی کیخلاف پی وائے اے کا احتجاجی مظاہرہ

|رپورٹ: بلاول بلوچ|

گذشتہ روز پروگریسو یوتھ الائنس کی کال پر افغانستان میں ہونے والے دہشت گردی، بلوچستان کے پشتون علاقوں میں بنیاد پرستی کے حق میں چندہ اکٹھا کرنے، ہزارہ برادری کے فرقہ ورانہ بنیادوں پر قتل عام اور بلوچستان میں سیاسی کارکنان کے قتل عام کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں طلبہ، محنت کشوں اور دیگر سماجی کارکنان سمیت خواتین نے بھر پور شرکت کی۔ مظاہرین نے دہشت گردی اور بنیادد پرستی کے خلاف نعروں پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسیو یوتھ الائنس کے رزاق غورزنگ اور ولی خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں برسوں سے چلی آرہی یہ جنگ اور خون ریزی جس میں نہتے افغان عوام کا خون بہایا جا رہاہے، یہ اسی جنگ کا تسلسل ہے جسے آج سے 40 سال پہلے افغانستان میں انتہائی ریڈیکل بنیادوں پر ہونے والے سوشلسٹ انقلاب کو شکست سے دوچار کرنے کے لئے امریکی سامراج اور پاکستان سمیت خطے کی دیگر رجعتی ریاستوں نے افغانستان پر مسلط کیا تھا۔ یہ حملے امریکی سامراج کی قائم کردہ افغانستان کی نام نہاد کٹھ پتلی حکومت کی رٹ کی مکمل ناکامی کا ثبوت ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج پھر سے اس خطے کے اندر بنیاد پرستوں کے لئے مسجدوں کے سپیکر میں اعلان کر کے اور لیفلٹ تقسیم کر کے چندہ اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ یہ سب ریاست کے ناک کے عین نیچے ہو رہا ہے اور ریاستی اداروں نے مجرمانہ خاموشی تان رکھی ہے۔ اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ریاست اس عمل میں ملوث ہے۔ نیشنل ایکشن پلان اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد آپریشنوں میں عام عوام کے ٹیکسوں کی میں لوٹ مار کر کے بھی ان کا تحفظ یقینی نہیں بنا سکتے۔ حکمران طبقہ کی طرف سے کھینچی گئی ان سامراجی مصنوعی لکیروں کی آر پار دونوں اطراف میں عام عوام کی زندگیوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ دونوں اطراف میں عوام بھوک ننگ افلاس اور غربت میں زندگی گزار رہے ہیں۔

آخر میں بلاول بلوچ نے مظاہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج سرمایہ دارانہ نظام اپنی سب سے وحشت ترین شکل میں ہمیں نظر آتا ہے جس کا اظہار ہمیں افغانستان، مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں خون ریزی اور عوام کے قتل عام میں نظر آتا ہے۔ کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا قتل عام اسی سلسلہ کی ہی کڑی ہے۔ لیکن اس سب کا حل ہمیں سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا کہ وہ کون سا سیاسی متبادل ہے جو ہمیں اس بربریت سے نجات دلا سکتا ہے۔ ہمیں اپنے طبقاتی مفادات کو مد نظر رکھ کے طبقاتی بنیادوں پر جڑت بنانی ہو گی اور اسی جڑت سے وہ راہ ہموار ہو گی جس کی بنیاد پر ہم اس خون ریزی، ظلم، بربریت اور اس ظلم کے نظام سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.