کوئٹہ: ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی اور ہزارہ برادری کے فرقہ وارانہ قتل عام کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس، بلوچستان|

گذشتہ روز پروگریسیو یوتھ الائنس(PYA) کے زیر اہتمام ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی، مذہبی بنیاد پرست اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر ہزارہ برادری کے قتل عام کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے نوجوان، مرد اور خواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ مظاہرین نے مختلف پلے کارڈز اور بینرز اُٹھارکھے تھے جن پر دہشت گردی اور مذہبی بنیاد پرست کیخلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے گذشتہ روز مستونگ کے مضافاتی علاقے میں دہشت گردی کے واقعے میں تین ہزارہ نوجوانوں اور ایک خاتون کے بہیمانہ قتل کیخلاف شدید نعرے بازے کی۔ 

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سجاد حسین یوسفی، حمیدہ ہزارہ نے کہا کہ ہم پچھلے پندرہ سالوں سے اس دہشت گردی اور بنیاد پرستی کا شکار ہیں۔ اور انہی پندرہ سالوں سے لاشیں اُٹھا اُٹھا کر تھک گئے ہیں، جبکہ لاشوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے پروگریسیو یوتھ الائنس کے کارکنان کا بھرپور الفاظ میں شکریہ ادا کیا کہ پورے پاکستان میں یہ ایک ہی واحد پلیٹ فارم ہے جو کہ ہر مشکل گھڑی میں ہر ظلم کیخلاف آواز بلند کرتے ہیں۔ 

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پروگریسیو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکن ولی خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ پروگریسیو یوتھ الائنس فرقہ وارانہ دہشت گردی کے شکار خاندانوں سے مکمل طور پر اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں اور اُن کے دکھ درد کو اپنا دکھ درد سمجھتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ یہ جنگ جو کہ ہمارے خطے کے اندر لڑی جا رہی ہے یہ بنیادی طور پر ایرا ن اور سعودی عرب کی سامراجی عزئم کے لیے لڑنے والے پراکسیز ہیں جنہوں نے یہاں کے ہزارہ قوم کے اپنے گھروں تک محصور کیا ہے۔ اس کے علاوہ اُنہوں نے پاکستانی ریاست کے دوغلے پن کے پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ دہشت گردی ریاستی پالیسی کا حصہ بن چکی ہے۔ اپنے مذموم مقاصد کے حصول اور سامراجی آقاؤں کی گماشتگی میں اس خطے کو خون میں نہلا دیا گیا ہے۔ دہشت گرد تنظیمیں ریاستی اداروں کی سرپرستی میں سرگرم عمل ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہپاکستانی ریاست اور سامراجی قوتوں کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ محنت کشوں کو مختلف طریقوں کے ذریعے تقسیم کریں، لیکن وقت ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم ایسے سامراجی عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے طبقاتی بنیادوں پرمتحد ہو جائیں، جس میں رنگ، قوم، نسل، مذہب اور خطے کی بنیاد پر کوئی تعصبات نہ ہوں۔ اس کے بعد مظاہرین پرامن انداز میں منتشر ہو گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.