|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس|
17 مئی 2020ء بروز اتوار، پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے آن لائن کلاسز کیلئے درکار وسائل کی فراہمی کے بغیر کلاسز کے اجراء کے خلاف، فیسوں کے خاتمے، سمیسٹر بریک، پروموشن اور دیگر مسائل کے خلاف ملک گیر آن لائن جلسہ منعقد کیا گیا۔ ان تمام مسائل کے خلاف لاک ڈاون کی صورتحال میں چونکہ کوئی ملک گیر سطح کا ایسا جلسہ منعقد ہو پانا جس میں ملک کے اکثریتی تعلیمی اداروں سے طلبہ کی نمائندگی ہو، ناممکن تھا، لہٰذا پی وائی اے نے یہ فیصلہ کیا کہ ایسی صورت حال میں آن لائن جلسہ منعقد کیا جائے جس میں ملک کے اکثریتی تعلیمی اداروں کے طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا جائے۔
جلسے میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے آرگنائزر عادل عزیز نے ادا کیے۔ جلسہ بیک وقت یوٹیوب، فیسبک اور ٹویٹر پر براہ راست نشر کیا گیا۔ براہ راست نشریات کو 10 ہزار سے ذائد لوگوں نے دیکھا اور براہ راست نشریات کے ختم ہوجانے کے بعد بھی دیکھنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔
انتہائی محدود وسائل میں جلسے کے انعقاد کی وجہ سے کچھ تکنیکی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا جن کی وجہ سے جلسہ اپنے مقررہ وقت (دن 12 بجے) شروع نہ ہوپایا۔ کچھ تاخیر کیساتھ تقریبا ایک بجے جلسہ شروع ہوا اور تقریبا 3 گھنٹے تک جاری رہا۔ جلسے میں ملک بھر کے 55 سے ذائد تعلیمی اداروں کے طلبہ نے اپنے اپنے ادارے کے طلبہ کی نمائندگی کی۔ جن میں ثناء اللہ (لیڈز یونیورسٹی لاہور)، عفیفہ اظہر (نمل لاہور)، سانول (یونیورسٹی آف سینٹرل پنجاب لاہور)، مشعل وائیں (پنجاب یونیورسٹی لاہور)، اُسامہ ارشد (ایفرو ایشین انسٹیٹیوٹ لاہور)، وقاص احمد (ہنرکدہ کالج لاہور)، باسط علی (ایف سی کالج لاہور)، دانیال (یو ایم ٹی لاہور)، علی عبدالرب (یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور)، قراط العین (بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان)، راول (ایجوکیشن یونیورسٹی ملتان)، پرویز (ایمرسن کالج ملتان)، حمزہ میو (اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور)، کامران (ایس ای کالج بہاولپور)، رانیہ (کانسیپٹ کالج گجرات)، علی نواز بلوچ (فیڈرل اردو یونیورسٹی کراچی)، عائشہ شیخ (کراچی یونیورسٹی)، مہتاب راتھور (شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کراچی)، دانیال نجم (اقراء یونیورسٹی کراچی)، جنید بلوچ (داؤد یونیورسٹی آف اینجنئیرنگ کراچی)، نثار احمد (گورنمنٹ ایجوکیشن یونیورسٹی)، عمر (ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد)، صلاح الدین (انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد)، احتشام (ایرڈ ایگریگلچر یونیورسٹی)، حماد (یو ای ٹی ٹیکسلا)، عادل میمن (نمل اسلام آباد)، فریحہ مظہر (یونیورسٹی آف واہ)، سانول (کیپٹل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)، توقیر (نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی)، علی مندوخیل (لاء کالج کوئٹہ)،عابد بلوچ (بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ)، ثانیہ خان (بیوٹمز)، سکندر خان (یونیورسٹی آف پشاور)، حمزہ (اسلامیہ یونیورسٹی پشاور)، عزیر خان (عبدالولی خان یونیورسٹی مردان)، حمزہ (ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ)، عاطف شفیع (میر پور یونیورسٹی)، اعتزاز احسن (کوٹلی یونیورسٹی)، انعم فضیل (مظفر آباد یونیورسٹی)، اویس عارف (مظفرآباد یونیورسٹی)،اظہر علی (علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی گلگت بلتستان) اور دیگر نے شرکت کی۔ ان تمام طلبہ میں سے وقت کی قلت اور انٹرنیٹ کے مسائل کی وجہ سے کچھ لوگ بحث میں حصہ نہیں لے سکے۔ اسی طرح آل پاکستان پرائیویٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن سوات کے صدر سردار ولی خان بھی مقررین میں شامل تھے۔
شرکاء نے اپنی تقاریر میں بات کرتے ہوئے اپنے اپنے اداروں کے مسائل سے آگاہ کیا اور بغیر وسائل کے آن لائن کلاسز اور آن لائن کلاسوں کی آڑ میں فیس کی جبری وصولی کے خلاف شدید غصے کا اظہار کیا۔ تقریبا تمام طلبہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں جہاں 2جی انٹرنیٹ کی سہولت تک تمام علاقوں میں موجود نہیں، طلبہ کے پاس لیپ ٹاپ کی سہولت بھی میسر نہیں، ساتھ ہی ساتھ نہ تو طلبہ اور نہ ہی اساتذہ کے پاس آن لائن کلاسز کی ٹرینگ موجود ہے، ایسے میں آن لائن کلاسز ایک اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اسی طرح فیسوں میں اضافے سمیت دیگر مسائل پر بھی سیر حاصل بات کی گئی اور انکے حل کیلئے ملک گیر سطح پر طلبہ کے اتحاد پر زور دیا گیا۔ تمام مقررین نے طلبہ کے مسائل کے خلاف ملک گیر پلیٹ فارم کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پی وائی اے کی اس کاوش کو سراہا اور مستقبل میں بھی اس طرح کی کاوشیں جاری رکھنے پر زور دیا۔
جلسے کا اختتامی خطاب پی وائی اے کے مرکزی چیئرمین عمر ریاض نے کیا۔ انہوں نے پاکستان کے طبقاتی نظام تعلیم، تعلیم کے شعبے کے متعلق ریاستی لاپرواہی، بغیر سہولیات کے آن لائن کلاسز اور فیسوں میں اضافے سمیت دیگر سائل کی وجوہات اور حل پر جامع بات کی۔ اسی طرح انہوں نے ملک گیر سطح پر طلبہ کے اتحاد اور نظریات سے لیس ہونے پر زور دیا۔ آخر میں انہوں نے یہ اعلان کیا کہ اگر مستقبل قریب میں ان تمام مسائل کو حل نہ کیا گیا تو عید کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس ملک گیر سطح پر احتجاجوں کے سلسلے کا آغاز کرے گی۔
عمر ریاض کے خطاب کے بعد، عادل عزیز نے جلسے کے تمام شرکاء اور مقررین کا شکریہ ادا کیا اور جو دوست وقت کی کمی کے باعث بات نہیں کر سکے ان سے معذرت کرتے ہوئے یہ اعلان کیا کہ ان تمام دوستوں کے ویڈیو پیغامات ہم اپنے فیسبک پیج پر شائع کریں گے جو آج کے جلسے میں بات نہ کر پائے۔ اس طرح اس شاندار جلسے کا اختتام ہوا۔