|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، حیدرآباد|
پروگریسو یوتھ الائنس حیدرآباد کے زیرِ اہتمام 27 مارچ بروز اتوار خانہ بدوش رائٹرز کیفے میں ایک روزہ مارکسی سکول کا انعقاد کیا گیا۔ سکول دو سیشنز”مارکسزم بمقابلہ مابعد نوآبادیات“
اور انقلاب روس کے رہنما لینن کی تصنیف ”کیا کِیا جائے“ پر مشتمل تھا۔
سکول کو کامریڈ مرتضیٰ نے چیئر کیا۔
پہلے سیشن پر تفصیلی بحث کا آغاز کامریڈ مجید پنھور نے کیا۔ مجید نے کہا کہ ہر سماج میں حکمران طبقے نے جہاں مسلح جتھوں کے ذریعے محنت کش عوام کی تحریکوں کو کچلا ہے وہیں انہیں کمزور کرنے کیلئے اپنے تنخواہ دار دانشوروں اور پروفیسروں کے ذریعے عوام دشمن نظریات کا پرچار بھی کیا ہے۔ اسی کے تسلسل میں مابعد نوآبادیات کی ترویج آج کل یونیورسٹیوں اور نام نہاد دائیں بازو کے سرکلز کا پسندیدہ مشغلہ ہے، جو کہ بظاہر تو بڑا انقلابی نظریہ لگتا ہے کیونکہ اس کے مبلغین مغربی ممالک کے سامراجی کردار اور عزائم کی مذمت کرتے ہوئے نہیں تھکتے۔ اور اسی طرح مشرقی ممالک کی تہذیب و ثقافت کو رومانوی انداز میں بڑے ہی مغالطے کیساتھ پیش کرتے ہیں۔ جو اس بات کی واضح عکاسی کرتا ہے کہ یہ معززین تاریخ کی حرکت کے قانون سے نابلد ہیں۔ مابعد نوآبادیات کے پیروکار مغربی ممالک میں سرمایہ دارانہ نظام کے اُبھار اور اس کے بنیادی اصولوں کو سمجھنے سے مکمل طور پر قاصر ہیں جس کے سبب سرمایہ دارانہ نظام کے ترقی پسند عہد کے کردار کو یکسر نظر انداز کر کے فقط اس کے سامراجی کردار کو زیرِبحث لایا جاتا ہے۔ اور یہ کہا جاتا ہے کہ سرمایہ دارانہ ممالک کا سامراجی کردار چند افراد کی منشاء پر منحصر تھا نیز مشرقی ممالک بغیر سرمایہ دارانہ نظام کے یہاں ایک جنت نظیر قائم کرسکتے تھے۔ اگر مغربی سرمایہ داری مشرقی تہذیب کے سائے تلے پروان چڑھتی تو یہ کافی پر امن ارتقاء ہوتا۔ کامریڈ مجید پنھور کا مزید کہنا تھا کہ مابعد نوآبادیات کے مطابق کوئی بھی نظریہ درست نہیں ہو سکتا کیونکہ اس کو پیش کرنے والے کسی نہ کسی تعصب کا شکار ہوتے ہیں۔اور بالآخر جس نقطے پر آکر یہ نظریہ اپنا حقیقی اظہار کرتا ہے وہ یہ کہ کوئی معروضی سچ نہیں ہے، اور ہر فرد دوسرے فرد سے مختلف ہے اور کسی قسم کی مشترکہ جدوجہد یعنی طبقاتی جدوجہد ہی ممکن نہیں۔ لہٰذا ان تنخواہ داروں کا اصل مقصد سرمایہ دارانہ نظام کا تحفظ کرنا اور ظلم پر مبنی اس نظام کو قائم رکھنا ہے۔
کامریڈ مجید پنھور کی تفصیلی گفتگو کے بعد شرکاء نے سوالات کیے اور کامریڈ علی عیسیٰ، ندیم نظامانی اور پارس جان نے بحث میں حصہ لیا۔ جس کے بعد کامریڈ آدم پال نے بحث کو سمیٹتے ہوئے تمام سوالات کا جواب دیا۔
اس کے بعد دوسرے سیشن ”کیا کیا جائے“ پر کامریڈ علی عیسیٰ نے تفصیلی بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ محنت کشوں کی اقتدار کی لڑائی اور اسے منزل یعنی سوشلسٹ نظام کے قیام تک پہنچانے کیلئے جو علم درکار ہے وہ لینن ازم ہے، جسے ٹراٹسکی نے مارکسزم کی عملی شکل قرار دیا ہے۔ یہ کتاب لین کے انقلابی سفر کے جوہر کو سمجھنے کا سب سے بہترین ہتھیار ہے۔ اس کتاب میں تنقید کی آزادی کی رٹ لگانے والوں کی مارکسزم کے جوہر کو مسخ کرنے سے لے کر معشیت پسندوں اور دہشت گردوں کے غیر سیاسی عمل اور ایک انقلابی تنظیم کے محنت کشوں کو منظم کرنے میں کردار جیسے انتہائی اہم موضوعات کے بنیادی خدوخال وضع کیے گئے ہیں۔
لینن نے اس کتاب میں واضح کیا ہے کہ انقلابیوں کا کام صرف معاشی مسائل کے گرد محنت کش طبقے کی تحریکوں میں شامل ہونا نہیں ہوتا بلکہ ان تحریکوں، احتجاجوں اور سرگرمیوں کو سیاسی پروگرام کے ذریعے مزدور راج کے قیام یعنی سوشلسٹ انقلاب کیساتھ جوڑنا ہوتا ہے۔ جس کیلئے سب سے اہم اور کلیدی کام محنت کش طبقے کے اخبار کی اشاعت ہے جو نہ صرف ایک پروپیگنڈا ٹول ہوگا بلکہ اخبار کا کردار خود انقلابی ناظم کے طور پر ہوگا۔ اس کے علاوہ کتاب میں خود رو تحریکوں کی محدودیت کو بھی واضح کرتے ہوئے انقلابی پارٹی کے تعمیر پر زور دیا گیا ہے۔
اس کے بعد شرکاء نے سوالات کیے اور بحث کو آگے بڑھاتے ہوئے کامریڈ مجید پنھور، کامریڈ ندیم نظامانی اور کامریڈ آدم پال نے گفتگو میں حصہ لیا۔ جس کے بعد کامریڈ پارس جان نے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے بحث کو سمیٹا۔
سکول کا اختتام محنت کشوں کے عالمی گیت انٹرنیشنل کو گا کر کیا گیا۔
پروگریسو یوتھ الائنس پورے پاکستان میں طلبہ کی نمائندہ تنظیم ہے جو نوجوانوں کو درپیش مسائل کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔ پورے پاکستان میں پروگریسو یوتھ الائنس کی طرف سے انقلابی نظریات کو سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کیلئے سٹڈی سرکلز اور سکولوں کا انعقاد کیا جاتا ہے تاکہ نوجوانوں کو موجودہ مسائل کے گرد منظم کیا جاسکے۔ ان تمام مسائل کا سائنسی بنیادوں پر تجزیہ کرتے ہوئے ان کے حل کیلئے مزاحمت کا راستہ اپنایہ جائے اور استحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کیلئے انقلابی جدوجہد کو تیز کیا جائے۔ ہم طلبہ کو پروگریسو یوتھ الائنس میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔
آؤ چھین لیں مل کر اپنا حق لٹیروں سے۔۔!
طلبہ اتحاد۔۔۔زندہ باد۔۔!