راولاکوٹ: سٹوڈنٹ ایکشن کمیٹی پونچھ یونیورسٹی کے ساتھ ایک نشست

|رپورٹ: پروگریسیو یوتھ الائنس، کشمیر|

پونچھ یونیورسٹی میں طلبہ پرائم منسٹر فیس ری ایمبرسمنٹ سکیم کی واپسی اور طلبہ پر بے تحاشا فیسوں کا بوجھ لادے جانے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس احتجاج کی رپورٹ ہم پہلے ہی اپنی ویب سائٹ پر شائع کر چکے ہیں۔ اسی حوالے سے پروگریسیو یوتھ الائنس کے نمائندگان کی میٹنگ احتجاجی طلبہ سے ہوئی۔ جس میں سے ایک انٹرویو ذیل میں موجود ہے۔ پروگریسیو یوتھ الائنس طلبہ کے اس احتجاج میں شانہ بشانہ ان کے ساتھ کھڑا ہے اور مستقبل میں ہر طرح کی حمایت کی یقین دہانی بھی کرواتا ہے۔ 

سوال: آپ کے موجودہ احتجاج کی کیا وجوہات ہیں؟
جواب: پونچھ یونیورسٹی نے ’’Prime Minister ٖFees Reimbursement‘‘ سکیم کے تحت بڑے پیمانے پر داخلے کئے۔ اس سکیم کے مطابق یونیورسٹیاں داخلے کے وقت طلبہ سے فیس وصول تو کرتی تھیں مگر سمسٹر کے اختتام پر فیس طلبہ کو واپس کر دی جاتی تھی لیکن پونچھ یونیورسٹی میں طلبہ سے داخلے کے وقت فیس وصول نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ و طالبات نے داخلہ لیا۔ یونیورسٹی نے اپنے طور پر طلبہ و طالبات سے فی کس 5000روپے فیس وصول کی جو کہ سکیم کا حصہ نہیں تھا۔ اور اب یونیورسٹی نے بغیر کسی نوٹیفیکیشن کے محض ایک اعلان کے ذریعے معاف شدہ فیسوں کا بوجھ طلبہ و طالبات پر مسلط کر دیا ہے۔ جبکہ طالب علم یہ فیسیں جمع نہیں کروا سکتے۔ اس فیصلے کے بعد 27000روپے سے 45000روپے تک کی فیسیں طلبہ کے کندھوں پر لاد دی گئی ہیں۔ جب کہ 80 سے 90فیصد طلبہ اتنی فیسیں ادا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ 

سوال: کیا احتجاج سے پہلے انتظامیہ کے ساتھ اس مسئلے کے حوالے سے آپ کی کوئی بحث ہوئی؟
جواب: جی۔ ہم متعلقہ انتظامیہ کے پاس بار بار گئے اور اس حوالے سے درخواستیں بھی دی ہیں لیکن انتظامیہ نے ہمیں مکمل طور پر نظر انداز کیا جس کے بعد ہم نے طلبہ کی آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی اور احتجاج کی طرف بڑھے۔ 

سوال: آپ کی احتجاجی تحریک کا اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا؟
جواب: انتظامیہ کے اس فیصلے کے ساتھ 80سے 90فیصد طلبہ متاثر ہوئے ہیں کیونکہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ اتنی زیادہ فیسیں دینے سے قاصر ہیں۔ اس لئے آج ہم نے انتظامیہ کو اپنا فیصلہ واپس لینے کے لئے 27جولائی تک کا وقت دیا ہے اور اگر انتظامیہ نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو ہم اپنے احتجاج کو ایک مکمل ہڑتال میں تبدیل کرنے کی طرف جائیں گے۔ اور ہم اس لڑائی کو محض پونچھ یونیورسٹی تک محدود نہیں رہنے دیں گے بلکہ باقی تمام تر تعلیمی اداروں اور عوام تک لے کر جائیں گے۔ 

سوال: کیا آپ کی یونیورسٹی میں طلبہ کو دیگر مسائل کا بھی سامنا ہے؟
جواب: مسائل کا تو انبار لگا ہے۔ اگر یونیورسٹی کا جائزہ لیں تو نہ تو کیمپس کی مناسب عمارت موجود ہے ، نہ ہاسٹلز ہیں اور نہ ہی لیبارٹریز ہیں اور نہ کھیل کے لئے کوئی میدان اور نہ ہی ٹرانسپورٹ کی کوئی سہولت موجود ہے۔ پھر بھی ہزاروں طلبہ مسائل کے یہ پہاڑ عبور کر کے اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔ لیکن یونیورسٹی انتظامیہ ان مسائل کے حل کی طرف توجہ دینے کی بجائے فیسوں میں یکمشت ہزاروں فیصد اضافہ کر کے 90فیصد طلبہ کے مستقبل کو تاریک کرنا چاہتی ہے لیکن ہم اس ظلم کو برداشت نہیں کریں گے بلکہ فیسوں میں موجودہ اضافے کی واپسی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ 

متعلقہ: راولاکوٹ: پونچھ یونیورسٹی کے طلبہ کا فیسوں میں اضافے کیخلاف احتجاج

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.