|رپورٹ: خالد جمالی|
دادو میں پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام ’’سائنس کیا ہے ؟‘‘ کے عنوان کے تحت اتوار 9 اپریل 2017ء ایک کو لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام میں دس سے زائد نوجوانوں نے شرکت کی۔پروگرام کو چیئر صلاح الدین نے کیا۔خالد نے موضوع پر بات کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سائنس سے ہمارا روز مرہ کا تعلق ہے مگر تعلیم کا معیار کم ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کو یہ علم نہیں کہ سائنس ہے کیا ! سائنس کا علم بہت قدیمی علم ہے، جس کی شروعات زراعت اور علم فلکیات سے ہوئی۔ قدیم یونان اور روم سائنس کا مرکز رہ چکے ہیں۔
دنیا گول ہے، یہ بات یونانی فلسفی جیومیٹری کے علم کے ذریعے بتا چکے تھے۔ تحقیق کا سائنسی انداز ارسطو کی ایجاد ہے۔ ارسطو نے سائنس اور سماج کے تقریباً ہر موضوع پر لکھا ہے۔ یونان کا علم یورپ کا علم بن گیا اور پھر یہ علم عربوں تک پہنچا۔ جب یورپ پر چرچ کی ہزار سالہ حکومت رہی تو سائنس کا علم نیست ونابود کیا گیا۔ جب سرمایہ داری نظام کا دور آیا تو یونان اور یورپ کو سائنسی تحقیقات عربوں کے توسط سے ملیں۔ عربوں نے بھی سائنس میں عباسی دور حکومت میں ترقی و تحقیق کی۔ سرمایہ داری نظام کے آغاز سے آج تک سائنس نے بہت ترقی کی ہے مگر آج سرمایہ داری اپنی موت کے دور میں داخل ہو چکی ہے اور سائنس کی تعلیم اور تحقیق کا بھی گلا دبایا جا رہا ہے۔ خا لد نے بہت سے مثالوں سے سرمایہ داری کے بحرانوں کو ثابت کیا۔ اس نے جدوجہد کے اس راستے کا بھی بتایا جو سوشلسٹ انقلاب سے ہو کر سوشلسٹ سماج کی طرف جاتا ہے۔ اس کے بعد صلاح الدین نے موضوع پر بات کی۔ لیکچر کے بعد شرکا سوالوں کے جواب دئے گئے۔