|رپورٹ: خالد جمالی|
پروگریسو یوتھ الائنس(PYA) زیراہتمام 28مئی بروز اتوار دادو میں ’’ریاست اور انقلاب‘‘ کے موضوع پر ایک لیکچر پروگرام منعقد کیا گیا۔ موضوع پر بات کا آغاز کامریڈ منصور جتوئی نے کیا۔ پروگرام میں دس سے زائد نوجوانوں نے شرکت کی۔
ریاست کی تاریخ اور آغاز پر بات کرتے ہوئے منصور نے کہا کہ ہر طبقاتی سماج میں ریاست کا ادارہ موجود رہا ہے۔ ریاست سماج سے پیدا ہو کر سماج سے ارفع ہو جاتی ہے۔ محسوس ایسے ہوتا ہے کہ ریاست سماج میں طبقات کے بیچ میں جدل کو خارج کرتی ہے۔ مگر درحقیقت کسی بھی عہد کا حکمران طبقہ ریاست کی منظم طاقت کو اپنے ہاتھ میں بطور اوزار استعمال کرتا ہے جس سے وہ محکوم طبقے کو زیر رکھتا ہے۔ منصور نے ریاست کے ستون اور ریاست بطور مسلح افراد کے گروہ کی وضاحت کی۔ منصور کے بعد خالد نے بحث کو آگے بڑھایا اور سولات کے جواب بھی دیے۔
خالد نے کہا کہ پیرس کمیون نے اس سوال کو واضح کیا کہ نجی ملکیت کے خاتمے اور مزدور انقلاب کے نتیجے میں اکھاڑ کر پھینکی گئی بورژوا ریاست کی جگہ کون لے گا۔ مارکس، اینگلز اور لینن کے مطابق صرف بورژوازی کو شکست دینا ہی کافی نہیں بلکہ محنت کشوں کو آگے بڑھ کر اقتدار اپنے قبضے میں لے کر ایک مزدور ریاست کا قیام کرنا ہوگا۔ اور یہ ایسی ریاست ہوگی جو اپنے وجود میں آنے کے ساتھ رفتہ رفتہ ختم ہوتی جائے گی۔ اس ریاست کے قیام سے پہلی مرتبہ اکثریت اقلیت کی مزاحمت کو قابو میں کرے گی اور جیسے جیسے منصوبہ بند معیشت ترقی کرتی جائے گی ویسے ویسے یہ ریاست بھی اپنے آپ مرتی جائے گی۔ خالد نے اسٹالنزم، فاشزم اور بورژوا ریاست کے مختلف صورتوں کی وضاحت کی۔ خالد نے کہا کہ مارکسزم کا ریاستی نظریہ سمجھنا آج انتہائی ضروری ہے۔