|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، جامشورو|
آج مورخہ 12 ستمبر کو پروگریسو یوتھ الائنس جامشورو کی جانب سے جنرل باڈی کی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ میٹنگ میں سندھ یونیورسٹی میں انتظامیہ کی جانب سے طلبہ حقوق پر ڈاکے کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اسی طرح سندھ یونیورسٹی میں طلبہ کی سیاسی و نظریاتی تربیت اور انہیں منظم کرنے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی گئی۔
عالمی معاشی بحران کے سبب پوری دنیا کا حکمران طبقہ اپنی عیش و عشرت جاری رکھنے کیلئے بحران کا پورا بوجھ عوام پر ڈال رہا ہے۔پاکستان کا حکمران طبقہ بھی یہی کر رہا ہے۔ کرونا وبا کے دوران تعلیمی اداروں کو بند کیا گیا جس میں تباہ حال تعلیمی انفراسٹرکچر کے سبب طلبہ کو سہولیات دینا تو درکنار ان سے زبردستی فیسیں بٹوری گئیں۔ یہاں تک کہ 80 سے 150 فیصد فیسوں میں اضافہ کیا گیا۔ یعنی محنت کشوں کے بچوں سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے سہانے خواب دیکھنے کا بھی حق چھینا گیا۔ اسی طرح نائلا رند کے قتل اور انگلش ڈیپارٹمنٹ میں استاد کی جانب سے طالبہ کو حراساں کرنے جیسے واقعات ہر روز دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن ریاست اور انتظامیہ ان مسائل کے حوالے سے بالکل سنجیدہ نہیں ہے۔ اس دوران ہمیں طلبہ کی تحریکیں اور احتجاجات بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔ لیکن ہر احتجاجی تحریک میں ہمیں ایک چیز نظر آتی ہے کہ طلبہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انتظامیہ کی سرپرستی میں کام کرنے والی تنظیمیں طلبہ کے ساتھ ہمدردی کا ناٹک کرتے ہوئے ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپتی ہیں۔نام نہاد بائیں بازو کی تنظیمیں بھی ان طلبہ دشمن گروہوں کے ساتھ اتحاد بنا لیتی ہیں۔ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ کی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے لیے ایسے گروہ سرگرم ہیں۔
لہذا پروگریسو یوتھ الائنس سمجھتا ہے کہ طلبہ کو اپنے مسائل کے حل کیلئے طلباء و طالبات پر مشتمل خود مختیار کمیٹیاں تشکیل دے کر جدوجہد کو منظم کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی سلسلے میں پروگریسو یوتھ الائنس جامشورو سندھ یونیورسٹی میں ریلی کا اعلان کرتا ہے۔ریلی 22 ستمبر بروز بدھ، 11 بجے آرٹ فیکلٹی تا سنٹرل لائبریری براستہ آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نکالی جائے گی۔
ریلی کے مطالبات درج ذیل ہیں:
1۔سندھ یونیورسٹی میں فیسوں کا مکمل خاتمہ کرتے ہوئے مفت و معیاری تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنیایا جائے۔
2۔سندھ یونیورسٹی میں جنسی ہراسانی اور ریپ کے واقعات کے سدباب کے لیے طلباء و طالبات پر مشتمل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔
3۔سندھ یونیورسٹی کے سینڈیکیٹ میں طلبہ کی نمائندگی کے لیے جلد از جلد الیکشن کرواکر طلبہ کی نمائندگی بحال کی جائے۔
4۔سندھ یونیورسٹی میں نئے ہاسٹل بنا کر تمام طلبہ کے لیے رہائش یقینی بنائی جائے۔
5۔تمام طلبہ کے لیے نئی ٹرانسپورٹ کا بندوبست کرتے ہوئے پرانی ٹرانسپورٹ کو بند کیا جائے تاکہ کوئی حادثہ پیش نہ آئے۔
ہم سندھ یونیورسٹی کے تمام طلبہ کو شرکت کی دعوت دیتے ہیں۔
طلبہ اتحاد زندہ باد!
ایک کا دکھ۔۔سب کا دکھ!