|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، ڈی جی خان|
مورخہ 5 جنوری، بروز منگل کو ارشاد نوحی پارک ڈیرہ غازی خان میں سٹوڈنٹس آرگنائزنگ کمیٹی پی وائی اے، ڈیرہ غازی خان کا اجلاس منعقد کیا گیا۔ یہ اجلاس دو سیشنز پر مشتمل تھا، پہلے سیشن میں پروگریسو یوتھ الائنس، ڈی جی خان کے رہنما آصف لاشاری نے پاکستان میں طلبہ سیاست پر تفصیلی گفتگو رکھی۔ انہوں نے کمیٹی اراکین کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح ماضی میں طلبہ نے اپنی شاندار تحریکوں کے نتیجے میں تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرایا تھا۔ نئے تعلیمی اداروں کا قیام طلبہ جدوجہد کے نتیجے میں ممکن ہو پایا۔ پھر 1984ء میں آمر کے سیاہ دور میں طلبہ یونین پر پابندیاں لگا دی گئیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج محنت کش طبقہ اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلانے سے قاصر ہے۔ ہر مالی سال میں ایچ ای سی کے بجٹ میں بے تحاشہ کٹوتیاں کی جا رہی ہیں۔
اس کے بعد پروگریسو یوتھ سٹوڈنٹس آرگنائزنگ کمیٹی ڈیرہ غازی خان کے جنرل سیکرٹری فیضان احمد نے ڈیرہ غازی خان کے تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی پہ بات کرتے ہوئے کہا، ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ وہ بچے جن کی ابھی سکول جانے کی عمر ہے وہ چائلڈ لیبر کا شکار ہیں، ریاستِ پاکستان کسی طور اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے نظر نہیں آتی۔ ان کے بعد عبداللہ عقیل نے نام نہاد اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں پہ بات کرتے ہوئے کہا کہ آج اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیوں میں وہی لوگ بیٹھے ہوئے ہیں جو خود ہراسمنٹ کرتے ہیں اور ایسی کمیٹیاں کسی طور طالبات کو انصاف نہیں دلا سکتیں۔ ایچ ای سی کو چاہیے کہ ہر یونیورسٹی میں اینٹی ہراسمنٹ کمیٹیاں بنائے جس کی نمائندگی خود طلبہ کریں تاکہ طالبات جنسی ہراسانی سے پاک ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔
عون رضا نے کہا اگر انڈسٹری کو پسماندہ علاقوں میں لگایا جائے تو بے روزگار لوگوں کو روزگار ملے گا یوں وہ اس قابل ہو پائیں گے کہ اپنے بچوں کو تعلیم دلا سکیں۔ حماد خان نے مزید اضافہ کیا کہ ملک میں تعلیمی اداروں کی شدید قلت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے مزید تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ صدر آرگنائزنگ کمیٹی منصور ارحم نے بحث کو سمیٹتے ہوئے کہا طلبہ کا اپنے مسائل کے حل کے لیے جڑت بنانا ناگزیر ہو چکا ہے۔ کرونا وبا کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والے محنت کش طبقے کے طلبہ ہیں۔ آن لائن کلاسوں کے نام پہ ان کی جیبوں پہ ڈاکے ڈالے گئے، جبکہ آن لائن کلاسوں کا تعلیمی معیار نہ ہونے کے برابر ہے۔
دوسرے سیشن میں آرگنائزنگ کمیٹی کی ذمہ داریوں اور آنے والے عرصے کے لیے ٹارگٹس کو زیرِ بحث لایا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آنے والے عرصے میں شہر بھر کے تعلیمی اداروں سے نمائندگان کو اس کمیٹی میں شامل کیا جائے گا اور تعلیمی اداروں کے طلبہ کے مسائل حل کرانے کے لیے انہیں منظم کیا جائے گا۔ پروگریسو یوتھ سٹوڈنٹس آرگنائزنگ کمیٹی میں دو نئے ممبران حماد رضا اور سید عون کو شامل کیا گیا۔ آخر میں سٹوڈنٹس آرگنائزنگ کمیٹی نے 16 جنوری کو ”ڈیرہ غازی خان کے طلبہ کے مسائل اور ان کا حل“ کے عنوان سے سٹڈی سرکل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔