کوئٹہ: پروگریسیو یوتھ الائنس کی پریس کانفرنس، 3اکتوبر کو کوئٹہ میں کنونشن کا اعلان!

منجانب: شعبہ نشر و اشاعت پروگریسیو یوتھ الائنس، بلوچستان

معزز صحافی حضرات!

ہم آپ کے انتہائی مشکور ہیں کہ آپ اپنے سخت معمول میں سے وقت نکال کر ہماری بات سننے آئے ہیں۔ اور ہم آپ سے یہ اُمید رکھتے ہیں کہ آپ لوگ صحافت کے ساتھ مخلصانہ رویہ رکھتے ہوئے ہماری بات سماج کی وسیع پرتوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔
آج کی پریس کانفرنس اس لیے بلائی گئی ہے کہ ہم آپکے توسط سے پورے ملک بالخصوص بلوچستان کے طلبہ اور نوجوانوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پروگریسیو یوتھ الائنس ایک ترقی پسند طلبہ تنظیم ہے ۔ جس کی بنیاد ہم نے آج سے ٹھیک تین سال پہلے 2015ء میں رکھی تھی۔ اور اس کے قیام کا بنیادی مقصد پاکستان بھر میں طلبہ کے حقوق کے لیے جدوجہد کو منظم کرنا ہے۔ 
PYA کا مقصد ترقی پسند رجحان رکھنے والے طلبہ اور نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کرنا ہے تاکہ سیاسی جمود اور پراگندگی کا شکار زوال پذیر طلبہ سیاست کو عہدحاضر کے تقاضوں کے مطابق نظریاتی بنیادوں پر منظم اور متحرک کرکے نوجوانوں کے حقوق اور سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کو آگے بڑھایا جائے۔ PYA جہاں طلبہ میں منشیات، جرائم،غنڈہ گردی اور اسلحہ کلچر کی شدید مذمت کرتا ہے وہاں ان رجحانات کیخلاف ناقابل مصالحت جدوجہد کا عزم کرتا ہے۔ 

معزز صحافی حضرات!
جیسے کہ آپ سب کو معلوم ہے کہ ایک لمبے اور طویل عرصے سے طلبہ سیاست کو دانستہ طور پر بند گلی کی طرف گامزن کیا گیا اور طلبہ سیاست پر ہر طرف سے وار کیے گئے جس میں پہلا وار ضیاء کی وحشی آمریت کے دور میں طلبہ یونین پر پابندی تھا۔ جبکہ دوسری طرف ترقی پسند قیادتوں کا نظریاتی زوال اور اسکے نتیجے میں طلبہ سیاست کا بطور کل زوال دیکھنے کو ملتا ہے۔ پچھلے بیس سال سے ایک سازش کے تحت طلبہ سیاست کو غنڈہ گردی کی طرف دھکیلا گیا ، ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں انتہاپسند، ڈنڈا بردار اور مختلف پارٹیوں کی بغل بچہ طلبہ تنظیموں کو ریاستی پشت پناہی میں کھلی چھوٹ دے دی گئی ، جنہوں نے ترقی پسند کردار اور سنجیدہ طلبہ سیاست کو تباہ کیا۔
ناصرف بلوچستان اور بلکہ پورے پاکستان میں ترقی پسند سیاست کی تاریخ میں شاندار روایات موجود ہیں۔ 60ء اور 70ء کی دہائی میں یہاں بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں مضبوط نظریاتی تنظیمیں موجود تھیں۔ یہ طلبہ تنظیمیں ملک میں انقلابی سیاست کے لیے اہم کیڈرز مہیا کرچکی ہیں۔ لیکن آج کے عہد میں ان طلبہ تنظیموں کی نظریاتی بنیادیں ختم ہوگئی ہیں۔ جسکی وجہ سے انکی سیاسی بنیادیں اور طلبہ میں انکی حمایت ختم ہوچکی ہے۔ یہاں سیاسی تنظیمیں آج تقسیم در تقسیم کا شکار ہیں، انکی تمام تر سیاست غنڈہ گردی، انتظامیہ سے جوڑ توڑ ، داخلوں اور ہاسٹل کمروں تک محدود ہے۔ جبکہ طلبہ کے جائز اور بنیادی حقوق کے سلسلے میں انکی کوئی رائے نہیں ہے اور نہ ہی انکا اس سلسلے میں کوئی سنجیدہ پروگرام دیکھنے کو ملتا ہے۔ ان طلبہ تنظیموں کی سیاسی اور نظریاتی زوال پذیری نے تعلیمی اداروں میں طلبہ سیاست اور ایک سنجیدہ پلیٹ فارم کے شدید خلاء کو جنم دیا ہے۔ 
اس پس منظر کو بنیاد بنا کر پروگریسیو یوتھ الائنس3 اکتوبر 2018ء کو سائنس کالج کے ظریف شہید آڈیٹوریم میں طلبہ کنونشن کا انعقاد کررہا ہے، جس میں بلوچستان اور ملک بھر سے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ شرکت کرینگے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ کنونشن نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کے اندر طلبہ سیاست کا ایک نیا آغاز ہوگا۔ یہ کنونشن بلوچستان اور ملک کے اندر ترقی پسند طلبہ سیاست کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ 
آپ کو مزید بتاتے چلیں کہ ہم نے پچھلے دو سال سے انتہائی مشکل حالات میں بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں اپنے نظریات پہنچائے ہیں۔جبکہ ہم نے طلبہ کے ہر احتجاج اور جدوجہد میں عملی طور پرہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے، جسکی وجہ سے ہمیں PYAکے پروگرام کو وسیع پذیرائی ملی۔ صوبے کے تمام بڑے تعلیمی اداروں میں ہم نے اس کنونشن کے لیے آرگنائزنگ باڈیاں تشکیل دی ہیں جو کہ کنونشن کے بعد انتخابی عمل کے ذریعے منتخب ڈھانچوں کی شکل میں تبدیل ہوجائینگے۔ 
ہم نے کنونشن سے پہلے اپنے آئین اور منشور کو موجودہ معروضی حالات کے مناسبت سے چھاپ دیا ہے۔ جبکہ کنونشن کے سلسلے میں لیف لٹس کی شکل میں ہمارا پروگرام اور مطالبات شائع کئے جا رہے ہیں۔
آخر میں ہم آپ سب صحافی حضرات کا پھر سے شکریہ ادا کرتے ہیں، جنہوں نے اس پریس کانفرنس کو کوریج دینے کے لیے شرکت کی۔ 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.