|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، گوجرانوالہ|
کرونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں دیگر شعبہ زندگی متاثر ہوئے ہیں وہاں شعبہ تعلیم کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔سکول، کالج اور یونیورسٹیوں کے اصول و قوانین جو ہر نئے لاک ڈاؤن کے ساتھ تبدیل ہوتے ہیں، طلبہ کے لیے مشکلات کا باعث بنتے ہیں۔ آن لائن کلاسز، آن لائن امتحانات، امتحانات کا کبھی کینسل ہونا اور کبھی اچانک وقت سے پہلے کسی ناگہانی آفت کی طرح ڈیٹ شیٹ کا آجانا طلبہ کے لیے مسلسل تکلیف اور پریشانی کا باعث ہے۔
حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی کا لیا ہوا فیصلہ جس نے طلبہ کو ان کے مستقبل کے بارے میں مزید پریشانی میں مبتلا کیا ہے وہ یہ کہ پنجاب یونیورسٹی نے اپنے ساتھ ملحقہ کالجز کے فرسٹ سمیسٹر کے امتحانات سیکنڈ سمیسٹر کے ساتھ یا سمیسٹر کے درمیان میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل امتحانات کی تاریخ یکم اپریل کی دی گئی تھی جس پر طلبہ نے احتجاج کیا کہ امتحانات کووِڈ 19 کے باعث نازک حالات کے پیش نظر ملتوی کردیے جائیں یا آن لائن لیے جائیں۔ جس پہ امتحانات ملتوی تو کر دیے گئے لیکن ساتھ ہی نئے سمیسٹر کا آغاز کر دیا گیا۔ پہلا سمیسٹر مکمل کیے بِنا اگلا سمیسٹر شروع کرنا طلبہ کے لیے بہت مشکل کا باعث بن رہاہے۔اس طرح دو سمیسٹرز کے ایک ساتھ امتحانات دینا یا دوسرے کے درمیان میں پہلے سمیسٹر کے امتحان دینا کلاسز اور نصاب سب کو متاثر کرے گا۔ جس سے طلبہ کا سی جی پی اے اور ڈگری پر بھی برا اثر پڑے گا۔ طلبہ کا پنجاب یونیورسٹی سے مطالبہ ہے کہ پہلے سمیسٹر کے امتحانات آن لائن لیے جائیں اور اس کے بعد دوسرا سمیسٹر شروع کرنے کی طرف جایا جائے۔بصورتِ دیگر یہ طلبہ کے لیے پریشانی اور نقصان کا باعث ہو گا۔
پروگریسو یوتھ الائنس طلبہ کے ان مطالبات کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کے ان طلبہ دشمن اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔ اور طلبہ کے ان مطالبات کے مانے جانے تک ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔پچھلے کچھ عرصے میں تعلیم کے شعبے میں مسائل کا مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ ہر تعلیمی ادارے میں طلبہ کو مختلف قسم کے مسائل درپیش ہیں۔ ان مسائل کے حل کیلئے طلبہ کو ایک ساتھ مل کر لڑنا ہوگا اور ایک جڑت بناتے ہوئے اپنے تمام تر مسائل اور مسائل کی وجوہات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ بصورتِ دیگر ان مسائل میں اضافہ ہوتا رہے گا اور طلبہ کیلئے تعلیم حاصل کرنا مشکل ہوتا جائےگا۔
طلبہ اتحاد زندہ باد!