|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
آج کل تمام تعلیمی ادارے کرونا کے باعث بند ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ یہ ایک لمبے عرصے تک بند رہیں گے۔ اسی دوران ہمیں تمام تعلیمی اداروں میں آن لائن کلاسز کی شروعات نظر آتی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ جی سی یو اور یو ای ٹی میں یہی آن لائن کلاسز منسوخ کردی گئی ہیں، کیونکہ بیشتر طلبہ کے پاس انٹرنیٹ اور لیپ ٹاپ کی سہولت موجود نہیں ہے۔
لیکن پنجاب یونیورسٹی میں ابھی تھوڑی دیر پہلے نوٹس آیا ہے کہ آن کلاسز باقاعدہ کی جائیں گیں۔ پنجاب یونیورسٹی ایک ایسا ادارہ ہے جس میں طلبہ پورے پاکستان سے پڑھنے آتے ہیں۔ جن میں دوردراز شمالی علاقہ جات، دیہاتوں اور قصبوں سے ہزاروں کی تعداد میں طلبہ پڑھنے آتے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں اکثر سرے سے موبائل کے سگنل ہی نہیں آتے اور جہاں آتے ہیں تو وہاں لوگ انٹرنیٹ کی سہولت افورڈ نہیں کرسکتے۔ ایک طرف جہاں سب کاروبار بند ہونے کی وجہ سے ایک محنت کش کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے تو وہ انٹرنیٹ کی سہولت کیسے افورٹ کر سکتا ہے۔ اس وجہ سے ہمیں کلاسز میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد غیر حاضر نظر آتی ہے اور ساتھ ہی تمام طلبہ کے پاس سمارٹ فون یا لیپ ٹاپ کی سہولت موجود نہیں۔ اس کی وجہ سے ان کی تعلیم کا حرج ہوتا ہے اور اس کے باعث ان کی جی پی اے اور پرسنٹیج بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ دوسری طرف کلاسز پر ایک نظر دوڑائی جائے تو اگر ایک کلاس کا وقت 2 بجے مقرر کیا گیا ہے تو وہ کلاس 5 بجے جاکر شروع ہوتی ہے۔ کلاس میں بہت سے ایسے طلبہ ہوتے ہیں جن کو کلیر آواز نہیں آرہی ہوتی پھر بھی اساتذہ مسلسل لیکچر دے رہے ہوتے ہیں، بیشک کسی کو آواز آئے نہ آئے۔ اکثر اساتذہ نے آن لائن کلاسز کے انعقا د کے بعد سارا بقیہ سلیبس طلبہ کوخود تیار کرنے کو دے دیا ہے یا اسے اسائین منٹس کی شکل میں دے دیا گیا ہے، تاکہ انہیں پڑھانا نہ پڑے۔ اسطرح طلبہ انتہائی مشکل میں ہیں۔ دوسری جانب جو اساتذہ کلاسز لے رہے ہیں، ان کو باقائدہ آن لائن کلاسز کی ٹریننگ نہیں دی گئی اور اس طرح لیکچر کی بالکل بھی سمجھ نہیں آتی، کیونکہ اساتذہ کو بھی کبھی اس طرح کلاسز لینے کا تجربہ نہیں رہا۔ جن طالبات کا کام لیبارٹری میں ہے ان کو وہ کام بھی خود بغیر کسی اپریٹس کے کرنے کو دے دیا گیا ہے۔ اصل مقصد آن لائن کلاسز کے پیچھے صرف یہی ہے کہ کسی طرح طلبہ سے فیسیں بٹوری جاسکیں۔ ایسے وقت میں بھی جب دنیا کرونا کی لپیٹ میں آئی ہوئی ہے، روز دنیامیں ہزاروں لوگ مر رہے ہیں، ان لالچی حکمرانوں کو کسی طرح فیسیں بٹورنے کی پڑی ہوئی ہے۔
ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب یونیورسٹی میں آن لائن کلاسز کے اجرا کو فوری روکا جائے اور تب تک دوبارہ اجرا نہ کیا جائے جب تک ان کیلئے درکار تمام وسائل طلبہ اور اساتذہ کو مہیا نہیں کر دیے جاتے۔ حکومت فورا تعلیمی ایمرجنسی کی صورت میں تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرے اور آن لائن کلاسز کیلئے درکار تمام سہولیات مہیا کرتے ہوئے اس مشکل صورت حال میں طلبہ کے تعلیمی نقصان کو روکے۔ جب تک تمام تر سہولیات مہیا نہیں کر دی جاتیں، تعلیمی سلسلے کو بند رکھا جائے اور اس دورانیے میں طلبہ کی فیسیں نہ لی جائیں۔ اسی طرح جن سے فیسیں لے لی گئی ہیں انہیں وہ فیسیں ری فنڈ کی جائیں۔