|رپورٹ: وطن دوست سٹوڈنٹس فیڈریشن|
سندھ سٹوڈنس کونسل کے سندھ کے مختلف اضلاع میں طلبہ یونین کی بحالی کے لیے احتجاجی مظاہرے۔ حیدرآباد پریس کلب پر احتجاج میں وطن دوست اسٹوڈنس فیڈریشن کے وفد نے شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے میں این ایس ایف کی طرف سے کامریڈ پیرل آزاد نے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کا جمہوریت کی ترقی میں اتنا ہی کردار ہے جتنا دوسرے اداروں کا پر افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایوبی آمریت کو للکارنے والے یہ جمہوری طلبہ آج بھی اس آمریت کے پنجے میں ڈھنسے ہوئے ہیں۔ سیاست حقوق کی جنگ کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جس سے طلبہ محروم ہیں۔
مزید پروگریسو سٹوڈنس فیڈریشن کی طرف سے کامریڈ انصار نے بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ سیاست اور طلبہ یونین پر پابندی جمہوریت پر پابندی ہے۔ طلبہ اپنے حقوق حاصل نہ کر پائیں اس لیے انہیں سیاست سے دور رکھا جا رہا ہے۔
وطن دوست سٹوڈنس فیڈریشن کی نمائندگی کرتے ہوئے کامریڈ مصدق سیال نے یونین پر پابندی کی وجوہات اور اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ یونین پر آمر ضیاء نے طلبہ مزاحمت کے خوف سے پابندی لگا دی۔ مزید بات کرتے ہوئے کامریڈ مصدق نے کہا کہ سیاست صرف پارلیمنٹ میں تقریریں کرنا نہیں بلکہ یہ معاشرے کا وہ ادارہ ہے جو دوسرے اداروں کو سبھالنے کا کام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ طلبہ یونین پر پابندی کی وجہ طلبہ اور مزدوروں کا آپس میں انقلابی رشتہ تھا جو امریکی سامراج اور ان کے چمچوں کو ہضم نہ ہوا۔
طلبہ یونین کیسے بحال کی جائے اس پر کامریڈ مصدق نے کامریڈ عمر ریاض کے مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سٹڈی سرکلوں کے نیٹ ورک بچھانے پڑیں گے اور طلبہ سے اپیل کی کہ وہ اپنے حقوق چھیننے کیلئے میدان عمل میں کود پڑیں۔ کیونکہ انہیں ان کے حقوق جدوجہد کے ذریعے ہی مل سکتے ہیں، مانگنے سے نہیں۔ لہٰذا حقوق کی جنگ صرف سیاست کی تلوار سے ہی لڑی جا سکتی ہے۔ بہتر سیاست بہتر تعلیم کی ضمانت ہے۔
اختتام پر سندھ سٹوڈنس کونسل کے ساتھی آسیس لغاری نے یونین کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ طلبہ یونین پر پابندی ہٹائی جائے کیونکہ طلبہ سیاست ہی روشن مستقبل کی ضامن ہے۔