|رپورٹ پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|
14 جولائی کی آدھی رات کے پھر کراچی کے علاقے شاہ فیصل ٹاؤن سے پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے سیاسی کارکن کامریڈ امین کو ان کے گھر سے ریاستی اداروں کی جانب سے بغیر کسی وارنٹ یا وجہ بتائے لاپتہ کردیا گیا، جس کے بعد مسلسل امین کے اہل خانہ و ساتھی بارہا پولیس تھانوں اور رینجرز ہیڈکوارٹرز کے چکر لگا کر ہلکان ہو چکے ہیں لیکن تاحال کوئی خیر خبر معلوم نہیں۔ جس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس نے پاکستان بھر میں اپنے ساتھی کی بازیابی کے لیے پر امن احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا جس کے تسلسل میں “پی وائی اے کراچی” کی جانب سے 21 جولائی بروز منگل کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران احتجاجی مظاہرین کی جانب سے لاپتہ سیاسی کارکن کامریڈ امین و دیگر سیاسی کارکنان کی بازیابی کے لیے شدید نعرے بازی بھی کی گئی، مظاہرین میں شامل پروگریسو یوتھ الائنس سمیت دیگر ترقی پسند سیاسی و طلبہ تنظیموں کے کارکنان نے بھی شرکت کی اور خطاب کیا، جن میں سب سے پہلے کامریڈ امین کی ہمشیرہ سائرہ بانو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امین طلبہ و محنت کشوں کے حقوق کی لڑائی میں شریک تھے اور وہ ایک پر امن سیاسی کارکن تھے جس کی پاداش میں انہیں ریاستی اداروں کی جانب سے لاپتہ کردیا گیا، سائرہ بانو کا یہ کہنا تھا کہ اول تو امین نے کوئی جرم نہیں کیا اگر انہوں نے کوئی جرم کیا بھی ہے یا آئین کی خلاف ورزی کی ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے اس طرح جبری طور پر لاپتہ کر کے ہمیں اپنے پیاروں سے جدا مت کیا جائے. اس کے بعد انہوں نے اپنے بھائی کامریڈ امین کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے اپنی بات ختم کی، جس کے بعد دیگر سیاسی تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب کیا، جن میں پاکستان فشر فوک فورم کے سعید بلوچ، انقلابی سوشلسٹ کے رہنما کامریڈ ڈاکٹر ریاض، سندھ سبھا کے رہنما انعام عباسی، ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے سمر عباس، وومن ڈیموکریٹک فرنٹ کی کامریڈ منروا طاہر، عوامی ورکرز پارٹی کے کامریڈ خرم علی، وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سسئی لوہار، ڈیموکریٹک یوتھ فرنٹ کی کامریڈ نغمہ شیخ، ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی کی آرگنائزر کامریڈ انعم خان، اور آخر میں پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے آرگنائزر کامریڈ امیر یعقوب نے اختتامی کلمات دہراتے ہوئے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد انہوں نے کامریڈ امین سمیت بلوچستان و کراچی سے کشمیر تک تمام لاپتہ سیاسی کارکنان کی جبری گمشدگیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس کے بعد انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ کامریڈ امین سمیت تمام لاپتہ سیاسی کارکنان کو فی الفور بازیاب کیا جائے اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے، ورنہ بصورتِ دیگر پروگریسو یوتھ الائنس ان احتجاجوں کا پیمانہ وسیع کرتے ہوئے بین الااقوامی سطح پر اپنے ساتھی کی بازیابی کی کمپین آ آغاز کرے گی اور اپنے ساتھی کامریڈ امین کی بازیابی تک یہ سلسلہ جاری رہے گا جس کے بعد ایک بار پھر سے احتجاجی شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے احتجاج کو منتشر کر دیا گیا۔