|رپورٹ: صوبائی پریس سیکرٹری عابد بلوچ|
29نومبر 2018 ء پروگریسو یوتھ الائنس بلوچستان کی جانب سے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان انتظامیہ کے تمام طلبہ اور بالخصوص بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ کیساتھ روا رکھے گئے ناروا رویے اور سلوک کیخلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں مختلف تعلیمی اداروں سے آئے ہوئے طلبہ اور نوجوانوں نے شرکت کی جنہوں نے مختلف پلے کارڈ اور بینر اُٹھائے ہوئے تھے جن پر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی انتظامیہ کیخلاف نعرے درج تھے۔
احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے بلوچستان اور فاٹا سے تعلیم حاصل کرنے کے لیے جو طلبہ جاتے ہیں اُنہیں بلوچستان کے طلبہ کی طرح بنیادی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس میں فیسوں میں اضافہ، ہاسٹلز کی عدم فراہمی، غیر مناسب کھانا اور ٹرانسپورٹیشن سمیت دیگر مسائل شامل ہیں۔ مگر پاکستان کے ہر تعلیمی ادارے کی طرح بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی انتظامیہ بھی طلبہ کیساتھ غنڈہ گردی پر مبنی رویہ روا رکھتی ہے جسکی واضح مثال بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں 27 نومبر بروز منگل جب بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ نے اپنے نئے دوستوں کے لیے ہاسٹل کی فراہمی کے لیے احتجاج کیا تو وہاں پر یونیورسٹی کے ایک ذمہ دار پروفیسر نے نہ صرف طلبہ کو ڈرایا دھمکایا بلکہ اُنہیں دہشتگرد کہا اور مزید کہا کہ انہوں نے اپنے ساتھ لائے ہوئے کمبلوں اور بستر کے نیچے ہتھیار چھپا رکھے ہیں۔ جسکے باوجود طلبہ انتہائی ہمت اور حوصلے سے کام لیتے ہو ئے اپنے احتجاج کو کامیابی کی طرف لے گئے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس وقت پورے پاکستان میں طلبہ کیساتھ مقتدر قوتوں کی ایماء پر ناروا سلوک رکھا جاتا ہے جس میں ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے سیکیورٹی فورسز کی موجودگی کی وجہ سے جیل خانوں جیسی تصویر پیش کرتے ہیں۔ جس سے طلبہ ایک ذہنی کوفت میں مبتلا ہوتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے اندر صوبے کے بڑے بڑے تعلیمی اداروں میں نہ صرف انتظامیہ کی بے جا دھونس کا راج ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ فیسوں میں اضافہ، ہاسٹلزاور ٹرانسپورٹیشن کی عدم دستیابی کی وجہ سے صوبے کے دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے طلبہ شدید مشکلات کا شکار ہیں جن میں یونیورسٹی آف لاء کالج، بیوٹمز، سائنس کالج، موسیٰ کالج وغیرہ میں ہاسٹلوں کے حوالے سے طلبہ کو کوئی سہولت میسر نہیں ہے۔ حالانکہ ان میں سے اکثر ادارے طلبہ سے ٹرانسپورٹیشن اور ہاسٹلز کی مد میں غیر قانونی طور پر فیسیں لیتے ہیں جوکہ نہ صرف طلبہ کیساتھ ناانصافی ہے بلکہ زیادتی کے مترادف ہے۔
دوسری طرف پورے پاکستان بالخصوص پنجاب کے اندر تمام تعلیمی ادارے طلبہ کی طاقت کو تقسیم کرنے کے لیے سازشی طور پر نسلی بنیادوں کو پروان چڑھانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں ، جسکا واضح ثبوت قائد اعظم یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی سمیت دیگر اداروں میں بلوچ، پشتون اور سندھی طلبہ کیساتھ قصداََ ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جسکی وجہ سے وہ طلبہ کی طاقت کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہم پروگریسو یوتھ الائنس کی جانب سے ملک بھر کے اندر تعلیمی اداروں میں انتظامیہ کی غنڈہ گردی کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اس کیخلاف ایک واضح سیاسی پروگرام اور سائنسی نظریات کے بلبوتے پر ایک منظم جدوجہ کررہے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ دوست ماحول بنانے کے لیے ضروری ہے کہ طلبہ یونین بحال ہو۔ کیونکہ طلبہ یونین کی بحالی سے ان تمام تر مسائل کے حوالے سے طلبہ کے منظم اتحاد کے ذریعے اُنکی رائے شامل ہوگی جس میں کسی بھی قسم کی طلبہ دشمنی پر مبنی فیصلہ نہیں کیا جسکے گا۔