|رپورٹ: کریم پرہار|
مشعل خان کے بہیمانہ قتل کے خلاف آج 15 اپریل کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں تمام ترقی پسند طلبہ تنظیموں نے بھر پور شرکت کی اور مشعل خان کو خراج تحسین پیش کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مشعل جیسے روشن چراغوں کو بجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ان دہشت گردوں کو مکمل ریاستی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ انھوں نے کہاں کے مشعل کا کوئی اور گناہ نہیں تھا اس کا گناہ محض یہی تھا کے وہ سوال کرتا تھا۔ وہ استحصال زدہ طبقے کی بات کرتا تھا۔ ظلم کے خلاف آواز بلند کرتا تھا۔ فیسوں میں اضافہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کی کرپشن کو بے نقاب کرتا تھا۔ اس کی جنگ مذہب سے نہیں بلکہ ظلم پر مبنی نظام کے خلاف تھی جس کے پاداش میں مشعل کو ظلم اور بربریت کے ساتھ شہید کیا گیا۔
لیکن مشعل کے قاتل غلطی پر ہیں کہ وہ طلبہ کے حقیقی مسائل کیخلاف جدوجہد کرنے والوں اور حکمران طبقات کو بے نقاب کرنے والوں کو ختم کر دیں گے۔ جب تک یہ مسائل موجود ہیں ان کیخلاف جدوجہد بھی جاری رہے گی۔ مشعل ایک سوچ اور فکر کا نام ہے اور آج وہ آکر دیکھ لیں اس احتجاج میں کتنے مشعل ہیں جو اس کے زندہ ہونے کا ثبوت ہے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اس ہولناک واقع میں ولی خان یونیورسٹی کی انتظامیہ اور ریاستی ادارے مکمل طور پر ملوث ہیں۔ اسی کی پشت پناہی میں دہشتگرد وں کو یونیورسٹی ہاسٹل میں داخل کیا گیا اور جب تک شہید کو بے دردی سے قتل کیا گیا سیکورٹی اہلکار تماشائی بنے دیکھتے رہے۔ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے طلبہ کو ان کے حقوق کے دفاع سے پیچھے نہیں ہٹایا جاسکتا۔ مقررین نے مذہبی انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کی پرزور مذمت کی اور قاتلوں کو بیچ چوراہے سزا دینے کا مطالبہ کیا اور صوبائی حکومت کی نا اہلی کی بنا پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔