|رپورٹ: امیر ایاز صوبائی پریس سیکٹری|
پروگریسیو یوتھ الائنس پولی ٹیکنک کالج کا اجلاس صوبائی آرگنائزر ولی خان کے زیرِ صدارت ہوا جس میں طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ پولی ٹیکنک کالج کے پہلے اور افتتاحی اجلاس کا پہلاایجنڈا پروگریسیو یوتھ الائنس کے 3اکتوبر کا کنونشن جبکہ دوسرا ایجنڈاپروگریسیو یوتھ الائنس پولی ٹیکنک کالج یونٹ کی تنظیم سازی تھی۔اجلاس کے پہلے ایجنڈے کو بلال خان نے متعارف کیا جوکہ پروگریسیو یوتھ الائنس کے 3 اکتوبر کو کنونشن کے سلسلے میں تھا جس پر بات کرتے ہوئے بلال خان نے کہا کہ پروگریسیو یوتھ الائنس ایک ترقی پسند طلبہ تنظیم ہے جوکہ طلبہ اور نوجوانوں کے مسائل کیساتھ ساتھ سماج کے اندر پنپتے ہوئے مسائل کے اوپر طلبہ اور نوجوانوں کو سیاسی اور نظریاتی شعور دے کر عملی طور پر اُنکے حل کے حوالے سے موبیلائزیشن کرتی ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ اس وقت طلبہ اور نوجوانوں کے پاس کوئی نمائندہ تنظیم نہیں ہے جوکہ طلبہ اور نوجوانوں کے سُلگتے ہوئے مسائل کو ایڈریس کرسکیں۔ پروگریسیو یوتھ الائنس ہی وہ واحد تنظیم ہے جوکہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے اندر اس وقت طلبہ اور نوجوانوں کو وہ پلیٹ فارم مہیا کررہی ہے جسکے بینر تلے نوجوانوں کے مسائل کو حل کرنے کی طرف لیکر جائے گی۔ دوسرا ایجنڈا جوکہ یونٹ کی تنظیم سازی کے حوالے سے تھا ، جس میں پہلا نقطہ آرگنائزنگ باڈی کی تشکیل دہی تھا، جس میں اجلاس میں موجود طلبہ نے متفقہ رائے سے آرگنائزر محمد عثمان، ڈپٹی آرگنائزر عبدالقادر، پریس سیکرٹری ارشد لاشاری منتخب ہوئے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی آرگنائزر ولی خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم پروگریسیو یوتھ الائنس کے بینر تلے پولی ٹیکنک کالج کے نئے دوستوں کو اس جدوجہد میں خوش آمدید کہتے ہیں، اور اُمید کرتے ہیں کہ یہ نوجوان پروگریسیو یوتھ الائنس کے نظریات کیساتھ طلبہ، نوجوانوں اور سماج کے مسائل کو سمجھنے اور اُنکو منظم انداز سے حل کرنے کے لیے اپنی توانائیاں خرچ کرینگے۔ اُنہوں نے مزید کہا پروگریسیو یوتھ الائنس کے 3 اکتوبر کا کنونشن طلبہ اور نوجوانوں میں اپنے حقوق کے حصول کے لیے ایک نئی سوچ اور تمنا اُجاگر کریگا۔ اسکے علاوہ پروگریسیو یوتھ الائنس پورے پاکستان کے اندر ایک منظم شکل میں طلبہ اور نوجوانوں تک اپنے نظریات پہنچا رہی ہے ، تاکہ پورے خطے کے اندر طلبہ اور نوجوانوں کے جو بُنیادی مسائل ہیں اُن پر ایک مشتر کہ لائحہ عمل کے ذریعے ایک منظم جدوجہد کے لیے انہیں تیار کیا جائے، کیونکہ اس سرمایہ دارانہ نظام کے اندر دن بدن طاقت کم ہورہی ہے جسکی وجہ سے لوگوں کے پاس جو کچھ ہیں وہ چھینا جا رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان سب مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔