|رپورٹ: انفارمیشن سیکرٹری پروگریسو یوتھ الائنس، پشاور|
گزشتہ 26 جنوری کو پشاور یونیورسٹی کیمپس کے اندر اکیڈمک بلاک کے سامنے لان میں پروگریسو یوتھ الائنس پشاور کی آرگنائزنگ باڈی کا اجلاس پی وائی اے پشاور کے آرگنائزر ہلال احمد کی صدارت میں منعقد ہوا۔ جس میں پشاور یونیورسٹی، اسلامیہ یونیورسٹی اور زرعی یونیورسٹی کے ذمہ داران بھی شریک تھے۔ میٹنگ کو چیئر نظیم منیر نے کیا۔ نظیم نے میٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے اس اجلاس کا بنیادی ایجنڈا تمام ساتھیوں کے سامنے پیش کیا جس کے اہم نقاط مندرجہ ذیل تھے:
•اسلامیہ یونیورسٹی میں پی وائی اے کی یونٹ سازی
•پشاور یونیورسٹی میں یونٹ سازی
•زرعی یونیورسٹی میں یونٹ سازی
•عبدالولی خان یونیورسٹی مردان میں یونٹ سازی
•محنت کش خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے 8 مارچ کی سرگرمیوں کا لائحہ عمل
اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ان تمام نقاط پر تفصیلی بحث ہوئی اور واضح لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔ میٹنگ میں شامل ساتھیوں نے پشاور یونیورسٹی کیمپس میں اور شہر بھر کے دیگر مختلف تعلیمی اداروں میں آج طلبہ کو درپیش سنگین مسائل کے پیش نظر طلبہ کی نمائندہ قوت، پروگریسو یوتھ الائنس، کو تعمیر کرنے پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ واضح کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کے اوپر جاری ظلم و جبر کی وجہ طلبہ کی اپنی ایک نمائندہ قوت موجود نہ ہونا ہے۔ فیسوں میں آئے روز بے تحاشا اضافہ، ہر قدم پر طلبہ کو درپیش جنسی و نفسیاتی ہراسمنٹ، ہاسٹلوں میں رہائشی طلبہ کیلئے سہولیات کا فقدان، امتحانات، اسائمنٹس اور پریزینٹیشن کے نام پر طلبہ کو مستقل طور پر خوف اور دباو میں مبتلا رکھنا اور دیگر اسی طرح کے مسائل و مشکلات کے خلاف لڑنے کیلئے واحد راستہ یہی ہے کہ طلبہ کے پاس اپنی ایک منظم نظریاتی و سیاسی پلیٹ فارم موجود ہو جو کہ طلبہ کے اندر کسی قسم کی علاقائی، لسانی، قومی، مذہبی اور جنسی تفریق سے بالاتر تمام طلبہ کو اپنے ساتھ جوڑتے ہوئے ایک جگہ پر متحد کرسکے۔
اجلاس میں موجود ساتھیوں نے اسی عزم کیساتھ کیمپس کے اندر تنظیم سازی کے اس عمل کے ایک ایک مرحلے پر تفصیلی بات کی۔ جس میں سب سے پہلے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے ساتھیوں سے مل کر وہاں پر فروری کے پہلے ہفتے میں یونٹ سازی کا عمل مکمل کرتے ہوئے تقریب بلائی جائے گی، جس میں اسلامیہ یونیورسٹی کے منتخب شدہ ساتھیوں پر مشتمل یونٹ کا باقاعدہ طور پر اعلان کیا جائے گا۔
اس سلسلے میں اسلامیہ کالج کی یونٹ سازی کی تقریب سے پہلے بھرپور کیمپئن کی جائے گی جس میں 2 اور 3 فروری کو اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے سامنے کافی شاپ کے ساتھ دو روزہ رجسٹریشن کیمپ لگایا جائے گا۔ اس کے بعد ان تمام رجسٹرڈ نئے و پرانے ساتھیوں کو یونٹ سازی کے اجلاس میں بلایا جائے گا تاکہ تمام ممبران و رابطوں کی رائے سے یونٹس کا انتخاب کیا جاسکے۔
اجلاس میں موجود ساتھیوں نے بتایا کہ یہی طریقہ کار باقی تمام اداروں کی یونٹ سازی کے عمل میں اختیار کیا جائے گا اور آخر میں یونٹ سازی کے عمل کے مکمل ہونے کے بعد پشاور بھر میں موجود تمام یونٹس کی نمائندگی میں سٹی کنونشن منعقد کیا جائے گا، جس میں پی وائی اے پشاور کی کابینہ کو منتخب کیا جائے گا۔
اسی طرح محنت کش خواتین کے عالمی دن، 8 مارچ کی کے حوالے سے سرگرمیوں کو زیر بحث لایا گیا اور اس کی تیاریوں کے حوالے سے اجلاس میں گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ آج کے دور میں دنیا بھر میں عمومی طور پر مگر پاکستان جیسے پسماندہ ممالک میں خاص طور پر خواتین شدید جبر تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ غیرت کے نام پر قتل سے لے کر تعلیمی اداروں، کام کی جگہوں، گلی کوچوں حتی کہ گھروں کے اندر خواتین کو شدید جنسی ہراسانی کا شکار بنایا جاتا ہے۔ معاشی، سماجی و سیاسی عمل کے اندر خواتین کا کوئی آزادانہ کردار سرمایہ دارانہ نظام میں نہیں ہے۔ عورت کو اس نظام میں باقی اشیاء اور دولت کی طرح مرد کی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔ آج بحران کے دور میں عورتوں کیلئے یہ سماج ایک خوفناک منظر پیش کرنے لگا ہے۔ مگر دوسری طرف یہ بھی واضح کیا گیا کہ پچھلے دو تین سالوں کے اندر امریکہ سے لے کر ایشیاء تک، سوڈان سے لے کر لبنان تک تمام ممالک میں سرمایہ دارانہ جبر کے خلاف مزاحمتی تحریکوں میں خواتین نے صف اول کا کردار ادا کیا۔ یہی مزاحمت آج محنت کش خواتین کے حقوق کی ضمانت دے سکتا ہے۔ اسی سلسلے میں 8 مارچ، محنت کش خواتین کے عالمی دن کی حیثیت سے پشاور یونیورسٹی میں اینٹی ہراسمنٹ ریلی کے انعقاد کیلئے بھرپور کمپئین بنانے کا فیصلہ اجلاس میں کیا گیا ہے۔ آخر میں یہ طے کیا گیا کہ اس اجلاس میں کیے گئے تمام فیصلوں پر عمل درآمد کیلئے آرگنائزنگ باڈی کے ساتھیوں کیساتھ مسلسل رپورٹ شریک کی جائے گی تاکہ بہتر تجاویز کیساتھ کام کو موثر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔