|رپورٹ: فرحان رشید|
گزشتہ دنوں ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود وینسم کالج کے بوائز ہاسٹل کا خاتمہ کرکے وہاں گرلز کالج بنانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد ہاسٹل کو خالی کرادیا گیا اور اب بچے پرائیویٹ ہاسٹلوں اور ہوٹلوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
وینسم کالج گومل یونیورسٹی سے ملحقہ ایک کالج ہے جہاں ہائیر سکینڈری تک تعلیم کا انتظام ہے۔ حالیہ دنوں میں گومل یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلر کی تعیناتی کے بعد سے وینسم کالج کے طلبہ پر حملوں کی شدت میں اضافہ ہوا۔ وینسم کالج میں پڑھنے والے طلبہ کی اکثریت فاٹا، وزیرستان، جنوبی پنجاب اور دیگر دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھتی ہے اور پانچویں سے بارہویں جماعت کے طلبہ کیلئے ہاسٹل کی سہولت موجود تھی۔ مگر اب ہاسٹل کے خاتمے کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس کے خلاف طلبہ میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے اور اس سلسلے میں طلبہ نے بارہا وائس چانسلر اور دیگر حکومتی عہدیداروں کو بہت عرضیاں دیں مگر ہر طرف سے انکار ہی ملا۔ اسی طرح طلبہ نے میٹنگز کے بعد اپنی کمیٹی بنائی جس نے وی سی سے ملاقات کی مگر معاملہ وہیں رکا رہا۔
ہاسٹل کا خاتمہ دراصل طلبہ کیلئے تعلیم کے دروازے بند کرنے کے مترادف ہے۔ چونکہ ہاسٹل کے خاتمے کے بعد اب طلبہ کو نجی ہاسٹلوں کا رُخ کرنا پڑے گا جو طلبہ کی اکثریت کیلئے افورڈ کرنا ناممکن ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس وینسم کالج کے بوائز ہاسٹل کے خاتمے کی بھرپور مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ ہاسٹل کو فی الفور بحال کیا جائے۔ نیز ہم گرلز کالج کی مخالفت نہیں کرتے بلکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ گرلز کالج کے لیے نئی عمارت تعمیر کی جائے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ طلبہ کو عرضیاں دینے کے بجائے اب جدوجہد کی راہ اختیار کرنی ہوگی۔