لاہور: سائنس کالج میں طلبہ پر تشدد، جمیعت کی غنڈہ گردی نامنظور!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

مورخہ 25 جون بروز جمعہ گورنمنٹ سائنس کالج وحدت روڈ میں ایک مشہور زمانہ غنڈہ گرد گروہ اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنی روایت برقرار رکھتے ہوئے کالج کے ہاسٹل میں رہنے والے طلبہ کو ہراساں کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا۔ متاثرین میں سے ایک طالبعلم نے اس واقعے کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر پھیلا دی۔ جیسے ہی تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تو جمیعت کے غنڈے مزید بھڑک اٹھے۔ جمیعت نے باہر سے اور بھی بندوں کو بلا لیا جو کہ پستولوں اور ڈنڈوں سے مصلح تھے۔ دندناتا ہو ا فسادی جتھہ بغیر کسی روک ٹوک کے کیمپس اور پھر ہجویری ہاسٹل میں داخل ہو گیا جہاں طلبہ زیرِ پناہ تھے۔ غنڈوں نے جاکر مزید چار طلبہ کو شدید زخمی کیا جو کہ تاحال تشویشناک صورتحال میں ہیں۔ حتی کہ ایک طالبعلم کو ہاسٹل کی چھت سے دھکا مار کے نیچے گرا دیا گیا۔

تاریخی تعلیمی مرکز سائنس کالج کو انتشار انگیز نعروں، گالیوں اور توڑ پھوڑ سے اکھاڑے میں بدل دیا گیا۔ جس کے بعد امتحانات اور تعلیمی سرگرمیوں کو ملتوی کر دیا گیا۔ ہاسٹلز سے طلبہ کو گھر بھیج دیا گیا۔ پروگریسو یوتھ الائنس اس کھلے عام بدمعاشی کی پرزور مذمت کرتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ جلد از جلد فساد پھیلانے والے عناصر کو سزا دی جائے۔ اور جمیعت جیسی غنڈہ گرد تنظیموں کو اداروں سے نکال باہر کیا جائے۔ یہ کوئی پہلی لڑائی نہیں ہے بلکہ آئے روز ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

اس وقت اصل سوال تو یہ بنتا ہے کہ جیل نما تعلیمی اداروں میں جہاں طلبہ کو اپنے مسائل کے حل کے لیے احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے، منظم ہونے کے لیے کوئی ایک نشست یا سٹڈی سرکل کریں تو سیکیورٹی والے کتوں کی طرح ٹوٹ پڑتے ہیں، اگلے دن ڈیپارٹمنٹ کا ایچ او ڈی الگ پیشیاں ڈالتا ہے اور ڈی ایس اے الگ، وہاں یہ غنڈے کیسے دندناتے پھرتے ہیں؟

تازہ اطلاعات کے مطابق ایف آئی آر بھی ان بے قصور لڑکوں کے خلاف درج کی جا چکی ہے جو تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔ اس وقت انتظامیہ خود اس لڑائی کو گروہی لڑائی بنا کر معاملے کو اپنے سر سے ٹال رہی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے انتظامیہ اور غنڈہ گرد گروہوں کا آپسی گٹھ جوڑ ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انتظامیہ نے خود ہی غنڈے پالے ہوئے ہیں جن کے پیچھے علاقائی سیاسی شخصیات کا ہاتھ موجود ہے اور صورتحال ایسی ہے کہ سیکیورٹی کے عملے کے افراد کلاسوں میں پڑھ بھی رہے ہیں اور ایسے گروہوں کو چلا بھی رہے ہیں۔

پروگریسو یوتھ الائنس پورے پاکستان میں طلبہ کو نظریاتی بنیادوں پر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ سائنس کالج کے علاوہ ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں انتظامیہ ایسی تنظیموں اور گروہوں کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرتی ہے تاکہ طلبہ کو اصل مسائل کے خلاف جدوجہد کرنے سے روکا جا سکے۔ ملک گیر سطح پر جڑت بنا کر طلبہ کی اپنی کمیٹیاں تشکیل دیتے ہوئے ہی جمیعت جیسے ناسور سمیت دیگر مسائل کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.