|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی جانب سے اس سال داخلہ لینے والے طلبہ کی فیسوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ اس طرح پہلے سمیسٹر کی فیس اور داخلہ فیس ملا کر 1 لاکھ سے زائد کے اخراجات بنتے ہیں، جوکہ اس مہنگائی کے دور میں ادا کر پانا مشکل سے ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے خلاف طلبہ میں شدید غم وغصہ موجود ہے۔ جی سی یونیورسٹی، لاہور میں فیسوں میں ہونے والا ہوشربا اضافہ تعلیم دشمن قدم ہے جس کی پروگریسو یوتھ الائنس بھر پور الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ فیسوں میں اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
واضح رہے کہ گورنمنٹ کالج یونیورسٹی میں درمیانے طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ داخلہ لیتے ہیں کیونکہ وہ نجی یونیورسٹیوں کی بھاری بھرکم فیس ادا نہیں کر سکتے۔ لیکن اب فیسوں میں ہوشربا اضافے کے بعد اس یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ پچھلے عرصے میں نئے آنے والے طلبہ کے لیے ہر سال 2 سے 3 ہزار روپے تک فیسوں میں اضافہ کیا جاتا تھا، لیکن موجودہ سال 30 فیصد تک فیسوں میں اضافہ کیا گیا ہے جوکہ 20 سے 30 ہزار روپے کا اضافہ بنتا ہے۔ اور یہ قدم اس وقت اٹھایا گیا ہے جب ملک میں مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل بن چکا ہے۔ حکومت کی طرف سے عوام پر بھاری ٹیکسوں کے بم گرائے جا رہے ہیں۔ دوسری طرف محنت کشوں کی تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے رتی بھر اضافہ نہیں ہوا۔ ایسے وقت میں فیسوں میں اضافہ کرنا نوجوانوں کو تعلیم جیسی بنیادی سہولت سے محروم کرنے کے مترادف ہے۔
جی سی یونیورسٹی ایک سیمی گورنمنٹ ادارا ہے جو طلبہ سے فیسیں بٹورنے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ سے تعلیمی بجٹ میں بھی حصہ لیتا ہے۔’پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ‘کی عوام دشمن پالیسی کے تحت یونیورسٹی کی نجکاری کی گئی ہے، جس کے باعث نجی شیئر ہولڈرز منافع کی غرض سے مسلسل فیسوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ وی سی اور انتظامیہ کی طرف سے یہ جواز پیش کیا جا رہا ہے کہ یونیورسٹی کے اخراجات پورے کرنے اور سروس کو بہتر کرنے کے لیے فیسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے جو کہ سراسر جھوٹ ہے۔ طلبہ سے بھاری فیسیں وصول کرنے کے بعد بھی اخراجات پورے نہ ہونے کا ڈھونگ رچایا جا رہا ہے، اگر واقعی ایسا ہے تو یونیورسٹی کے اخراجات اور اکاؤنٹس کا حساب طلبہ کے سامنے کھولا جائے اور تمام کھاتے پبلک کیئے جائیں۔
تعلیم ایک بنیادی سہولت ہے جو تمام نوجوانوں کو مفت فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے، لیکن یہاں تعلیم سرمایہ داروں کے لیے محض منافع بٹورنے کے لیے کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے اور پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں کے اندر لگاتار فیسوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھاری بھرکم فیسوں کی ادائیگی کرنا نہ صرف محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لیے بلکہ درمیانے طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لیے بھی ناممکن بن چکا ہے اور اس کے خلاف طلبہ وقتاً فوقتاً احتجاجی مظاہرے بھی کر رہے ہیں۔ اسی طرح جی سی یونیورسٹی میں بھی پچھلے عرصے میں احتجاجات ہوئے ہیں اور ان کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے یونیورسٹی کو ایک چھاؤنی کی شکل دی ہوئی ہے کہ جس میں کسی قسم کی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سب اقدام اس لئے اٹھائے جارہے ہیں تاکہ طلبہ منظم ہوکر اپنے حقوق کی آواز نہ اٹھا سکیں۔
پروگریسو یوتھ الائنس سمجھتا ہے کہ مزاحمت سے ہی مسائل حل کروائے جا سکتے ہیں۔ اس وقت یونیورسٹی انتظامیہ نے پہلے ہی یونیورسٹی کو ایک چھاؤنی میں بدل دیا ہے، لہٰذا منظم ہو کر ہی جدوجہد کرنی ہوگی۔ اور فیسوں میں اضافے کو احتجاج کہ صورت میں ہی واپس لیا جاسکتا ہے۔ اس لیے طلبہ کو ہر کلاس سے نمائندے منتخب کر کے ڈیپارٹمنٹس اور اسی طرح یونورسٹی کی سطح پر منتخب شدہ طلبہ کمیٹی تشکیل دینی ہوگی۔ اسی منتخب شدہ طلبہ کی کمیٹی کے تحت جدوجہد کر کے فیسوں میں اضافے کو واپس لیا جاسکتا ہے۔ ان کمیٹیوں کے ذریعے ہاسٹل، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات کی کمی، ہراسمنٹ کے سد باب، انتظامیہ کی بے جا دھونس کے خاتمے، تعلیمی بجٹ میں اضافے اور طلبہ یونین کی بحالی جیسے مطالبات کے لیے بھی جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکتاہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس، سوشلزم کے انقلابی نظریات کے تحت درپیش تمام مسائل کی بنیادی وجہ سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں طلبہ اور نوجوانوں کومنظم کر رہا ہے۔ پی وائی اے کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں!
طلبہ اتحاد زندہ باد!
ایک کا دکھ سب کا دکھ!
سوشلسٹ انقلاب زندہ باد!