|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، بہاولپور|
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ کے لیے مفت تعلیم کی سہولتوں پہ بڑے پیمانے پر پابندیاں لگا دیں ہیں۔ یونیورسٹی کی نئی پالیسی کے تحت اب فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ مفت تعلیم اور ہاسٹل حاصل نہیں کر پائیں گے۔ اسلامیہ یونیورسٹی کے ہر ڈیپارٹمنٹ میں دو دو نشستیں بلوچستان، فاٹا اور کشمیر کے طلبہ کے لیے مختص تھیں۔ اکثر اوقات طلبہ چند مخصوص ڈیپارٹمنٹوں میں داخلہ لیتے تھے تو باقی ڈیپارٹمنٹوں میں کوٹہ کی نشستیں خالی رہتی تھیں۔ جامعہ کی سابقہ پالیسی کے تحت اوپن میرٹ پر آئے بلوچستان اور فاٹا کے طلبہ کو بھی مفت تعلیم مہیا کی جاتی تھی، گو اس میں بھی خاطر خواہ تعداد نہیں ہوتی تھی اور اوپن میرٹ اور کوٹہ پر آئے طلبہ کی بھی مجموعی تعداد کوٹہ کے لیے مختص نشستوں سے کم ہی ہوتی تھی۔ مگر کرونا وبا اور ایچ ای سی کی بجٹ میں کٹوتیوں کو بنیاد بناتے ہوئے نئی مگر طلبہ دشمن فیصلہ سازی کی گئی ہے۔ حالیہ فیصلے کے بعد اب جو محدود سی تعداد کوٹے کی نشستوں پہ داخلہ لے گی اس کے علاوہ کسی بھی پسماندہ علاقے کے طلبہ کو مفت تعلیم اور مفت ہاسٹل کی سہولت میسر نہ ہو گی۔
اس سے پہلے بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی میں بھی فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ پر یہ جبر کیا گیا۔ وہاں بھی ان طلبہ سے کوٹے کی نشستوں کو جبراً ہتھیا لیا گیا اور ان کی سکالر شپ کا بھی خاتمہ کر دیا گیا۔ اس کے خلاف طلبہ نے مسلسل احتجاج بھی کیے لیکن یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کے کان پہ جوں تک نہ رینگی اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں بھی طلبہ پر یہ ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔ طلبہ یہ بات یاد رکھیں کہ اگر حکومت کو طلبہ کے مستقبل کی رتی بھر بھی فکر ہوتی تو وہ فاٹا اور بلوچستان جیسے پسماندہ علاقوں میں تعلیمی ادارے قائم کرتی تاکہ ان علاقوں سے طلبہ کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے دوسرے شہروں میں اس طرح ذلالت کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ یونیورسٹی انتظامیہ بھی طلبہ کا استحصال کرنے اور انہیں لوٹنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی، اوپر سے تعلیمی بجٹ میں کٹوتیوں کا بوجھ بھی طلبہ پر ڈالا جا رہا ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ اور حکومت کے طلبہ دشمن اقدامات کی پُر زور مذمت کرتا ہے اور ”ایک کا دکھ، سب کا دکھ“ کے نظریے کے تحت پاکستان بھر کے طلبہ سے فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ کا ساتھ دینے کی اپیل کرتا ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس مطالبہ کرتا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ فاٹا اور بلوچستان کے طلبہ کے خلاف اپنا فیصلہ فی الفور واپس لے اور حکومت فاٹا اور بلوچستان میں طلبہ کے لیے ہر سطح پر تعلیمی اداروں کی تعمیر کو یقینی بنائے۔ یہی وقت ہے کہ تمام طلبہ اپنے حق کی لڑائی کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر منظم ہوں، طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کریں، مفت تعلیم کا مطالبہ کریں اور اپنے ساتھ ہونے والے ہر ظلم کا حساب لیں۔