لاہور:”پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے کون بچا سکتا ہے؟“کے عنوان پر انارکلی میں اوپن مائیک پروگرام کا انعقاد!

|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|

پروگریسو یوتھ الائنس لاہور کی جانب سے 15فروری 2023 ء کو حافظ جوس کارنر انارکلی کے قریب ایک اوپن مائیک اکٹھ (Open Mic Gathering)کا انعقاد کیا گیا۔ جو دو مختلف سیشنز پر مشتمل تھا جس میں پہلے سیشن کا موضوع ”پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے کون بچا سکتا ہے؟“ اور دوسرا سیشن انقلابی گانوں پر مشتمل تھا۔ تقریب میں انقلابی لٹریچر کا سٹال بھی لگایا گیا۔

تقریب میں طلبہ اور نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی۔ جس میں جی سی یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی،این سی اے، یونیورسٹی آف ایجوکیشن، کنگ ایڈ ورڈ اور دیگر تعلیمی اداروں سے طلبہ شامل تھے۔ تقریب میں منتظم کے فرائض پروگریسو یوتھ الائنس، جی سی یونیورسٹی کے آرگنائزر شعیب نے سر انجام دیے۔ انھوں نے پروگریسو یوتھ الائنس کا مختصر تعارف رکھا اور سیاست میں طلبہ کی شمولیت اور اس کے لیے منظم ہونے کی اہمیت پر زور دیا اور موضوع پر بحث کا آغاز کرنے کے لیے پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم فضیل اصغر کو دعوت دی۔ فضیل نے پاکستان کی معیشت کی دگر گوں حالت کا ذمہ دار سرمایہ دارانہ نظام کو قرار دیا اور جن میں تمام مسائل جو پیدا تو یہاں کے حکمرانوں اور سرمایہ داروں نے کیے ہیں لیکن ان کے اثرات نوجوانوں، کسانوں اور مزدوروں پر ہو رہے ہیں۔ اس مہنگائی سے بچنے کا حکمرانوں (چاہیے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں، بطور طبقہ وہ ایک ہیں) کے پاس کوئی حل موجود نہیں ہے۔ پاکستان کی عوام کو بحران سے نکالنے کے لیے ان کے پاس کوئی سیاسی پروگرام نہیں ہے۔ بلکہ الٹا اس سارے بحران کا بوجھ یہاں کے محنت کشوں کے کندھوں پر لادا جارہا ہے۔ٹیکسوں میں بے بہا اضافہ کیا جارہا ہے۔ عوام کے حالات بدسے بد تر ہو رہے ہیں لوگوں کی کثیر تعداد تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہو رہے ہیں دراصل پاکستان کی عوام تو پہلے سے ہی دیوالیہ ہو چکی ہے نہ ان کے پاس رہنے کو گھر ہے نہ کھانے کو دو وقت کی روٹی اور نہ علاج کے لیے پیسے۔

فضیل نے مزید کہا کہ یہ معاشی بحران صرف پاکستان میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر موجود ہے اور پوری دنیا میں سرمایہ دارانہ نظام زوال کا شکار ہے اور یہ انسانیت کو سوائے مہنگائی، بیروزگاری، لاعلاجی اور جنگوں کے مزید کچھ بھی نہیں دے پا رہا جس کے نتیجے میں پوری دنیا میں بغاوتیں اور تحریکیں ابھر رہی ہیں اور متبادل کی ایک تڑپ نوجوانوں اور محنت کشوں میں پائی جارہی ہے۔ پاکستان میں بھی وہ دن دور نہیں جب یہاں کی عوام سڑکوں پر نکل آئے گی اور ان حکمرانوں سے اپنا حق چھین لیں گے۔ اور اس تما م تر بحران اور اس بحران کی حقیقی وجہ سرمایہ دارانہ نظا م کا خا تمہ کرتے ہوئے ایک سوشلسٹ سماج قائم کریں گے۔ آج اس انقلابی عہد میں آج ہر نوجوان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ان حالات کی تیاری کی جائے، تاکہ سر مایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کیا جائے اور سوشلسٹ انقلاب کو یقینی بنایا جاسکے۔

اس کے بعد شرکاء کی طرف سے موضوع پر سوالات کیے گئے۔ شرکاء میں سے عثمان سیال، پنجاب یونیورسٹی سے ثاقب اسماعیل، جی سی یونیورسٹی سے سندیل، یونیورسٹی آف ایجوکیشن سے صدیق اورباقی لوگوں نے بحث میں حصہ لیا اور سوالوں کے جواب دیتے ہوئے اپنی بات رکھی۔ کشمیر سے آئے ایک طالب علم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ موضوع پاکستان کے گلی محلوں میں بحثوں کا مرکز بن چکا ہے۔ موجودہ حالات کے عوام کے شعور پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور لوگ متبادل کی تلاش میں ہیں۔ اس استحصال پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام پر لوگوں کا یقین اٹھ چکا ہے جو اپنے تعفن سے بدبو پھیلا رہا ہے اگر اسے ختم نہ کیا گیا تو یہ انسانیت کو تباہ کر دے گا۔ یہ نظام ایک طبقاتی نظام ہے اور یہاں کا حکمران طبقہ، ریاست اور اس کے مختلف ادارے مٹھی بھر سرمایہ داروں کی نجی ملکیت کو تحفظ دینے کے لیے موجود ہیں۔ یہاں جو چیز پیدا کی جاتی ہے اس کا مقصد صرف سرمایہ داروں کو منافع پہنچانا ہے نہ کہ انسانی ضرورت کو پورا کرناہے۔ منڈی میں کھلا استحصال اور لوٹ مار کی اجازت ہے لیکن جس نظام کی ہم بات کر رہے ہیں ایک منصوبہ بند معیشت پر مبنی ہوگا اور پیداواری دولت عوام کی ملکیت ہوگی نہ کہ مٹھی بھر سرمایہ داروں کی اور اس میں ہر قسم کے استحصال کا خاتمہ کیا جائے گا اور وہ صرف سوشلزم ہے۔

اس کے بعد دوسرے سیشن کا آغاز ہوا جس میں نوجوانوں نے مل کر انقلابی گیت گنگنائے جس میں حبیب جالب کا گیت ”دستور”، فیض احمد فیض کی نظم ”ہم دیکھیں گے“اور دیگر انقلابی گیت گائے گئے۔ پنچاب یونیورسٹی کے طالب علم محسن نے گٹار بجا کر شرکاء کو محظوظ کیا۔آخر میں انقلابی نعرے بھی لگائے گئے۔اور آخر میں یہ طے کیا گیا کہ اس طرح کے دیگر موضوعات پر اوپن مائیک گیدر نگ کے ہفتہ وار سلسلے کو آگے بڑھایا جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

*

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.