|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
گزشتہ ہفتے میں اعلان ہونے والے انٹرمیڈیٹ پارٹ ون کے نتائج کے خلاف صوبے بھر میں متاثرہ طلبہ کے مظاہرے تاحال جاری ہیں۔ آج دوپہر لاہور میں ایک بار پھر طلبہ کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا۔ جمعرات کو لاہور سے شروع ہونے والے احتجاجوں کا سلسلہ پورے پنجاب میں پھیل چکا ہے اور تمام بورڈز کے خلاف احتجاجی مظاہرے دیکھنے کو ملے ہیں۔ احتجاجی طلبہ کا کہنا ہے کہ بورڈ انتظامیہ ان کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ تعلیم حاصل کے لئے لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود ناکامی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔ وہ اس زیادتی کو مزید برداشت نہیں کریں گے۔
آج دوپہر دو بجے پریس کلب کے سامنے شروع ہونے والے مظاہرے میں طلبہ بڑی تعداد موجود تھے جو کہ بورڈ انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔ احتجاجی طلبہ نے شملہ پہاڑی چوک کو ٹریفک کے لئے بلاک کر دیا۔ طلبہ کا کہنا تھا کہ ان کو حکومت کی جانب سے ری چیکنگ کا لالی پاپ دیا جا رہا ہے جس میں صرف اور صرف ری کاؤنٹنگ کی جائے گی جبکہ اصل مسئلہ ناقص چیکنگ ہے جس میں صحیح سوالوں کو غلط مارک کیا گیا ہے۔ دوسری طرف بورڈ انتظامیہ نے خود درخواستیں موصول کرنے کی بجائے متعلقہ کالجز میں درخواستیں جمع کروانے کا کہا ہے اور کالج انتظامیہ حتمی طور پر بورڈ کی لائن پر عمل کرتے ہوئے اس سارے عمل کو گول مول کرنے کی کوشش کرے گی جس کا مقصد واضح ہے کہ دوبارہ چیکنگ کی بجائے وقتی طور پر طلبہ کا غصہ ٹھنڈا کرنے کے لئے درخواستیں جمع کر لی جائیں اور بوگس نتائج کو بر قرار رکھا جائے ۔
لاہور میں ہونے والے اس مظاہرے کو ہائی جیک کرنے کے لئے ’’اسلامی جمیعت طلبہ‘‘ کے غنڈے بھی موجود تھے۔ ’’اسلامی جمیعت طلبہ‘‘ کے غنڈوں نے روایتی طور پر طلبہ دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک طالبعلم کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد ساری توجہ احتجاج سے ہٹ کر لڑائی پر مبذول ہوگئی۔ اور یوں اسلامی جمیعت طلبہ نے ریاستی دلالی کا ثبوت دیتے ہوئے مظاہرے کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ اس سے پہلے پنجاب بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے مگر کسی بھی جگہ اس قسم کا واقعہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ مگر آج اس مظاہرے پہلی بار اسلامی جمیعت طلبہ نے شرکت کی اور اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے پر امن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جس میں وہ کامیاب بھی ہوئے۔ کارپوریٹ میڈیا نے اس واقعے کو خوب اچھالا۔
اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لئے اوران سب دشمن عناصر سے نمٹنے کے لئے طلبہ کو منظم ہونا ہوگا اور جمہوری طریقے سے اپنی قیادت کو چنتے ہوئے احتجاج کو مربوط طریقے سے آگے بڑھانا ہوگا۔