|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، لاہور|
پروگریسو یوتھ الائنس لاہور کی جانب سے 19 نومبر 2022ء کو بختیار لیبر ہال میں بیروزگاری، جنسی ہراسانی، مہنگی تعلیم، قومی جبر اور سرمایہ داری کے خلاف ”ہلہ بول“ یوتھ کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔ کنونشن میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پنجاب یونیورسٹی، یونیورسٹی آف ایجوکیشن، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز لاہور، ہجویری یونیورسٹی، پنجاب کالج منڈی فیض آباد اور لاہور کے دیگر تعلیمی اداروں سے طلبہ شریک ہوئے۔ اس کے علاوہ محنت کشوں کی ملک گیر تنظیم ریڈ ورکرز فرنٹ اور کسان کمیٹی پنجاب کے رہنماؤں، نوجوانوں، سیاسی کارکنان اور محنت کشوں نے بھر پور شرکت کی۔
کنونشن میں طلبہ کا جوش و ولولہ دیدنی تھا اور وقتاً فوقتاً پورا حال طلبہ کے انقلابی نعروں سے گونج اٹھتا تھا۔ ہال میں انقلابی لٹریچر کا سٹال بھی لگایا گیا تھا۔
کنونشن میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض یونیورسٹی آف ایجوکیشن کے طالب علم ثناءاللہ جلبانی نے ادا کیے۔ سب سے پہلے کنونشن کے ابتدائی کلمات کے لیے پنجاب یونیورسٹی کے طالب علم فیاض حسین کو مدعو کیا گیا۔ انہوں نے حال میں بیٹھے طلبہ و محنت کشوں کا کنونشن میں شرکت کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کنونشن کے اغراض و مقاصد پر بات کی اور پروگریسو یوتھ الائنس کا تعارف کروایا۔
اس کے بعد مختلف طلبہ کو اظہار خیال کے لیے مدعو کیا گیا۔ جن میں یونیورسٹی آف ایجوکیشن سے مدثر ثناءاللہ، جی سی یونیورسٹی سے اویس احمد اور شعیب اختر، پنجاب یونیورسٹی سے علی احمد، پنجاب کالج منڈی فیض آباد سے مریم اختر اور ماریہ جمیل شامل ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک شدید بحران کا شکار ہے جس کا تمام تر بوجھ محنت کشوں اور ان کی اولادوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ جبکہ حکمران طبقے کی عیاشیوں میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ سرمایہ داروں کے منافعوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ جس طرح باقی سرکاری اداروں کو نجکاری کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اسی طرح تعلیمی اداروں میں بھی یہی عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جس کے نتیجے میں آئے روز فیسوں میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ جس سے تعلیم جیسی بنیادی ضرورت محنت کش عوام کے بچوں کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے۔ اور اگر چند نوجوان یونیورسٹی تک رسائی حاصل کر بھی لیں تو بھاری بھرکم فیسیں ادا کر کے حاصل کی گئی ڈگریوں کے بعد بھی روزگار میسر نہیں۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ کی تعداد کی تناسب سے کلاس رومز، ہاسٹلز اور ٹرانسپورٹ جیسی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔ تعلیمی ادارے ہراسمنٹ کا گڑھ بن چکے ہیں۔ طلبہ یونینز پر دہائیوں سے پابندی عاید ہے۔ ان تمام مسائل کے خلاف جدوجہد کرنا وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔ ملک بھر کے طلبہ کو متحد ہو کر اپنے حقوق کی لڑائی کا آغاز کرنا ہو گا۔ مزاحمت کے ذریعے ہی مسائل حل کروائے جا سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ ریڈ ورکرز فرنٹ لاہور کے صدر مقصود ہمدانی اور جنرل سیکریٹری ارسلان دانی نے تقریر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک محنت کشوں کے لیے جہنم بن چکا ہے۔ آسمان کو چھوتی مہنگائی کے سبب محنت کشوں کی حقیقی اجرتوں میں بے تحاشہ گراوٹ ہوئی ہے۔ نجکاری، ٹھیکیداری اور جبری برطرفیاں ایک معمول بن چکا ہے۔ بنیادی حق مستقل روزگار ایک عیاشی بن چکا ہے۔ تعلیمی نظام کی طرح صحت کا نظام بھی خستہ حال ہے اور قابل علاج بیماریوں سے اموات میں ہر روز اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ مزید برآں غربت میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل بنتا جا رہا ہے نہ صرف یہ بلکہ بڑی اجارہ دار فیکٹریوں کے دھواں پھیلنے والی آلودگی کی وجہ سے قدرتی آفات میں بھی دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی سے بھی محنت کش اور غریب ہی متاثر ہوتے ہیں۔ عدلیہ، میڈیا اور پارلیمان سرمایہ داروں کے مفادات کے ہی محافظ ہیں۔ آخر میں مقررین کا کہنا تھا کہ یہ سب مسائل طبقات پر مبنی سرمایہ دارانہ نظام کے پیدا کردہ ہیں اس لیے اگر ہمیں اس سے نجات حاصل کرنی ہے تو ہمارے پاس صرف ایک ہی رستہ ہے اور وہ ہے سوشلسٹ انقلاب۔ اس منافع پر مبنی نظام سرمایہ داری کے خاتمے کے لیے محنت کشوں اور طلبہ کا اتحاد بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اور ریڈ ورکرز فرنٹ طلبہ کے مسائل کے حل کے سرگرم پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہنے کا عزم کرتا ہے۔ اس پر پورا ہال طلبہ مزدور اتحاد کے نعروں سے گونج اٹھا ۔
اس کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کے مرکزی آرگنائزر فضیل اصغر نے بات کی۔ اور پی وائی اے لاہور کی نو منتخب کابینہ کا حلف لینے کے لیے واپڈا کے محنت کش عامر سعدی کو مدعو کیا گیا۔
نو منتخب کا بینہ کے نام اور ذمہ داریاں درج ذیل ہیں:
صدر: ثاقب اسماعیل
نائب صدر: ماریہ جمیل
جنرل سیکرٹری: شہزاد کھوسہ
جوائنٹ سیکرٹری: مریم اختر
فنانس سیکرٹری: فیاض حسین
انفارمیشن سیکرٹری: شعیب اختر
پبلیکیشن سیکرٹری: اویس احمد
کلچرل سیکرٹری: علیحہ عارف
آخر میں پی وائی اے لاہور کے نو منتخب صدر ثاقب اسماعیل نے تقریب کے اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک میں غریب اور امیر کی خلیج میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ بیروزگاری، جنسی ہراسانی، لا علاجی، بے گھری، قومی جبر جیسے دیگر مسائل مزاحمت اور جدوجہد سے ہی حل ہوں گے۔ طلبہ کو اپنے بنیادی مسائل کے حل کے لیے سیاست کے میدان شامل ہونا پڑیگا۔ ہر قسم کی تفریق رد کرتے ہوئے حکمران طبقے کی طلبہ دُشمن اقدامات کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
اور ہم یہ پیغام پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے تعلیمی ادارے میں لے کر جانے کا اعادہ کرتے ہیں۔ ان تمام مسائل سے مستقل چھٹکارا ان مسائل کی جڑ سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کر کے ہم ممکن ہے اور سوشلسٹ انقلاب ہی واحد راہ نجات ہے۔ پروگریسو یوتھ الائنس ملک بھر میں سوشلزم کے انقلابی نظریات کے تحت طلبہ کو منظم کر رہا ہے۔ اس جدوجہد کا حصہ بننے کے لیے ہال میں موجود تمام نوجوانوں اور طلبہ کو پی وائی اے کا ممبر بننے کی دعوت ہے۔
پروگریسو یوتھ الائنس کا ممبر بننے کے لیے یہاں کلک کریں۔