|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کشمیر|
5 اگست 2022 ء کو ہل ٹاپ ہوٹل، راولاکوٹ میں پروگریسو یوتھ الائنس کے زیر اہتمام یوتھ کنونشن کا شاندار انعقاد کیا گیا۔جس میں کشمیر اور پاکستان بھر کے مختلف تعلیمی اداروں سے طالبعلموں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے بھرپور شرکت کی۔ سینکڑوں کی تعدا د میں طلبہ اور نوجوان ایک ریلی کی صورت میں انقلابی نعرے بلند کرتے ہوئے ہل ٹاپ ہوٹل پہنچے۔ اس کنونشن کی تیاریاں پچھلے ایک ماہ سے جاری تھیں۔اس سلسلے میں جموں کشمیر کے تمام شہروں راولاکوٹ، کھائیگلہ،باغ دھیرکوٹ، ہجیرہ،میرپور،کوٹلی اور جبوتہ میں پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنان کی طرف سے بھرپور کمپیئن کی گئی۔ بڑی تعداد میں لیفلیٹس تقسیم کیے گئے، طلبہ اور نوجوانوں سے میٹنگز کی گئیں اور کیمپیئن کو منظم انداز میں آگے بڑھانے کیلئے طلبہ اور نوجوانوں پر مشتمل راولاکوٹ آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گی۔ کیمپیئن کے دوران نوجوانوں سے فنڈ اپیل بھی کی گئی جس کو نوجوانوں اور طلبہ نے خوب سراہا اور نہ صرف چندہ دیا بلکہ اس جدوجہد میں پروگریسو یوتھ الائنس کا ساتھ دینے کا عہد بھی کیا۔
یوتھ کنونشن میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض قمر فاروق نے انجام دیے اور مقررین کو سٹیج پر آنے کی دعوت دی۔شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے صہیب حنیف،عاقب خان، عبید ذوالفقار، عمر ریاض، قمر فاروق، فضیل اصغر، عبید زبیر ودیگر نے کہا کہ اس وقت معاشی بحران کا سارا بوجھ محنت کشوں، نوجوانوں اور طلبہ پہ ڈالا جا رہا ہے۔ سرکاری اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے اور عوام پر مہنگائی کے بم گرائے جارہے ہیں۔ گزشتہ ستر سالوں سے پاکستان کے حکمران اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں اور عوام لاعلاجی، بھوک اور بے روزگاری کی جہنم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ عالمی مالیاتی اداروں سے بھاری قرضے لیے گئے۔ عوام کو سہولیات دینے کے بجائے حکمرانوں نے ان قرضوں کو اپنی عیاشیوں کیلئے استعمال کیا۔ اور وہ قرضے جو نہ عوام نے لیے اور نہ عوام پر خرچ کیے گئے ان کو واپس کرنے کا سارا بوجھ عوام پر ڈالا جارہا ہے۔ تعلیم اور صحت کے اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے اور بجٹ میں ان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ تعلیم اور صحت جیسی بنیادی ضروریات عوام کیلیئے ایک خواب بنتی جارہی ہیں اور دوسری طرف حکمرانوں کی مراعاتوں اور عیاشیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پونچھ یونیورسٹی کی نمائیندگی کرتے ہوئے خرم محمود اور کاشان رابیل نے کہا کہ یونیورسٹی آف پونچھ جس کی بنیاد 10 سال پہلے رکھی گئی تھی آج ایک کھنڈر کا منظر پیش کرتی ہے جس کے مین کیمپس کے علاوہ باقی تینوں کیمپسز کی کوئی پراپر بلڈنگ ہی موجود نہیں ہے۔طلبہ دوکا ن نما کمروں کے گھٹن زدہ ماحول میں اپنی پڑھائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ سپورٹس، ٹرانسپورٹ اور دیگر چیزوں کے پیسے طلبہ سے لیے جا رہے ہیں مگر ان میں سے کوئی ایک سہولت بھی طلبہ کو میسر نہیں۔یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے ہاسٹل فیس لی جاتی ہے مگر ہاسٹل کے نام پر ایک کمرہ تک موجود نہیں اور طلبہ بھاری فیس دے کر پرائیویٹ ہاسٹلز میں رہنے پر مجبور ہیں۔ آ ئے روز یونیورسٹی انتظامیہ ڈسپلن کے نام پر طلبہ کو ہراساں کرتی ہے جس کے خلاف طلبہ میں ایک غم و غصہ موجود ہے جو جلد ایک تحریک کی شکل میں اپنا اظہار کرے گا۔
اس کے بعد ہجیرہ ڈگری کالج سے نوجوان طلبہ راہنما معیز خان نے کہا کہ ڈگری کالج ہجیرہ میں طلبہ کی ایک بڑی تعداد ٹرانسپورٹ کے مسئلے کا شکار ہے۔ طلبہ ہر روز پیدل یا پرائیویٹ گاڑیوں میں بھاری کرایہ دے کر کالج آتے ہیں۔ کالج بسیں ہونے کے باوجود طلبہ کو ان مسائل کا سامنا ہے۔کالج میں ہر طرح کی سیاسی ایکٹیویٹی پر پابندی ہے۔ ہراسمنٹ،مہنگی تعلیم، تشدد، ریپ اور دیگر جرائم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے لمبے عرصے سے طلبہ یونین پر عائد پابندی حکمرانوں کی چال ہے۔ طلبہ یونین پر پابندی کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ طلبہ اور نوجوانوں کوسیاست سے دور رکھا جائے اور اپنی اولادوں کے لئے ہی سیاست کی راہ ہموار ہوتی رے تاکہ ان حکمرانوں کی اولادیں بھی عوام کا استحصال کر سکیں۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ یہ کنونشن انقلابی سوشلسٹ نظریات کی بنیاد پر نوجوانوں اور محنت کشوں کی قیادت کو تعمیر کرنے میں ایک سنگ میل کا کردار ادا کرے گا۔ آنے والے وقت میں معاشی بحران مزید شدت اختیار کرے گا جس کا خاتمہ کرنے کیلئے نوجوانوں اور محنت کشوں کو منظم ہونا ہوگا اور تمام مسائل کی جڑ اس سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ اور اسی مقصد کیلئے پروگریسو یوتھ الائنس آزدکشمیر سمیت ملک بھر میں نوجوانوں کو منظم کر رہا ہے۔
اس کے بعد پروگر یسو یوتھ الائنس کشمیر کی باڈی تشکیل دی گئی۔ اس باڈی میں چئیر مین صہیب حنیف،جنرل سیکرٹری عاقب خان، وائس چیئرمین قمر فاروق، ڈپٹی جنرل سیکرٹری کاشان رابیل، جوائنٹ سیکرٹری معیز فاروق، چیف آرگنائزر واصق احمد، فنانس سیکرٹری عمار حسین، انچارج سٹڈی سرکل خرم محمود، سیکرٹری انفارمیشن ارباز خان اور کلچرل سیکرٹری آفاق احمد کو منتخب کیا گیا۔ اسکے بعد انقلابی نعروں کے ساتھ یوتھ کنونشن کا اختتام کیا گیا۔
کنونشن کے اختتام کے بعد ظہیر چوک سے لے کر کچہری مین گیٹ تک مہنگائی،بے روزگاری اور لاعلاجی کے خلاف ایک شاندار ریلی کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں ملک بھر سے آئے نوجوانوں، طلبہ اور محنت کشوں نے شرکت کی، شرکاء نے حکمرانوں کی عوام دشمن پالیسیوں، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی۔ بجلی کے بل میں اضافے اور دیگر مسائل کے حوالے سے راولاکوٹ میں جاری احتجاجی دھرنے میں بیٹھے ہوئے شرکاء سے اظہارِ یکجہتی کی گئی اور مرکزی سینئر نائب صدر ریڈ ورکرز فرنٹ یاسر ارشاد نے اسیران کی گرفتاری اور ہونے والی ایف آئی آر کی بھر پور مذمت کی اور ان تمام مسائل کے خاتمے تک ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی یقین دہانی کرائی۔