|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|
محنت کش خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے پروگریسیو یوتھ الائنس اور ریڈ ورکرز فرنٹ کی جانب سے کراچی میں 7 مارچ کو ”سماج آزاد۔۔ عورت آزاد!“ کے عنوان سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔
پروگرام کے نظامت کے فرائض انعم خان نے ادا کیے۔ پروگرام کا آغاز پی وائی اے کراچی یونیورسٹی یونٹ کے کلچرل سیکٹری راجیش نے انقلابی گیت گا کر کیا۔ اس کے بعد پروگریسیو یوتھ الائنس کراچی یونیورسٹی یونٹ کی جنرل سیکرٹری زینب نے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے خواتین پر ہونے والے صنفی جبر کے آغازا ور بنیاد پر بات رکھی کہ کس طرح معاشرے میں نجی ملکیت اور طبقاتی نظام کی شروعات عورت کی غلامی کی وجہ بنی۔ موجودہ صنفی جبر ہمیشہ سے موجود نہیں تھا بلکہ اس کرہ ارض پر انسانی معاشرے نے زیادہ تر وقت نہ صرف صنفی جبر کے بغیر دیکھا ہے بلکہ اس ابتدائی انسانی معاشرے میں عورت کو ایک برتر مقام حاصل تھا۔ ضرورت سے زائد پیداوار، نجی ملکیت اور اس ملکیت کی اگلی نسل تک منتقلی کا سوال عورت کی تاریخی شکست کا باعث بنا اور اسے گھر کی چار دیواری تک محدود کر دیا گیا۔ سرمایہ دارانہ معاشی جبر نے عورت کو گھر سے نکالا لیکن اس پر گھریلو ذمہ داریوں کا بوجھ مسلسل قائم رہا۔ اسی لیے محنت کش خواتین آج دنیا بھر میں ایک طرف صنفی اور دوسری جانب معاشی طور پر جبر اور غلامی کا شکار ہیں۔ عورت کی آزادی کا سوال طبقاتی معاشرے کے خاتمے سے منسلک ہے اس لیے عورت کی آزادی کی جدوجہد بھی صنفی کی بجائے طبقاتی بنیادوں پر کرنا ہوگی۔
اس کے بعد کامریڈ سائرہ بانو نے خواتین کے دن کی مناسبت سے کیفی اعظمی کی نظم ”اٹھ مری جان مرے ساتھ ہی چلنا ہے تجھے“ پڑھ کر سنائی اور محنت کش خواتین کے مسائل پر بھی بات کی۔ اس کے بعد کراچی یونیورسٹی سے پی وائی اے کے سرگرم کارکن دلیپ نے پاکستان میں خواتین کے مسائل اور اس کے انقلابی حل پر بات کی۔ پی وائی اے کے کارکن جلال جان نے طالبات کو درپیش مسائل کو اجاگر کیا۔ آخر میں عادل عزیز نے پروگرام کا اختتام کرتے ہوئے اختتامی کلمات ادا کیے اور کہا کہ یہاں آج ہمیں ہر کوئی عورت کے مسائل بیچتا نظر آتا ہے۔ لبرلزم اور فیمینزم کے نظریات پر کام کرنے والی این جی اوز کے پاس رنگ برنگے نعرے تو موجود ہیں لیکن ان کا اصل مقصد مسائل کا حل نہیں بلکہ ان مسائل کو جواز بنا کر پیسے بٹورنا ہے۔ ہم مارکسسٹ عورت کی حالت زار کو بہتر کرنے والی ہر ایک ترمیم کی مکمل حمایت کرتے ہیں لیکن ہم سرمایہ دارانہ نظام کی بہتری میں مصنوعی طور پر یقین پیدا کرنے والی عورت مارچ کی قیادت جو کہ مکمل طور پر این جی او زدہ ہے۔ ہم نہ صرف ان کی مخالفت کرتے ہیں بلکہ ہر قدم پر ان کے حقیقی چہرے بے نقاب کرنے میں سرگرم عمل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کی طبقاتی تقسیم کا خاتمہ ہی عورت سمیت انسانیت کو درپیش تمام مسائل سے آزادی کا حقیقی راستہ ہے۔
اس کے علاوہ محنت کش خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ریڈ ورکرز فرنٹ اور پروگریسو یوتھ الائنس کے ساتھیوں نے دیگر پروگراموں میں بھی مداخلت کی جس میں آرٹس کونسل میں منعقد ہونے والی دوسری عالمی خواتین کانفرنس اور 8 مارچ کو ہونے والے عورت مارچ میں بڑے پیمانے پر لیف لیٹس تقسیم کیے گئے اور مارکسی نقطہ نظر پر مشتمل کتابیں اور رسالے فروخت کیے گئے۔ ان پروگراموں میں موجود لوگوں سے خواتین کے سوال پر مارکسی نکتہ نظر کے گرد بحث ہوئی۔