|رپورٹ: پروگریسو یوتھ الائنس، کراچی|
11 نومبر 2022ء کو سندھ سکاؤٹس کلب میں پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے زیر اہتمام”ہلہ بول“ یوتھ کونشن منعقد کیا گیا۔ یہ کنونشن بیروزگاری، مہنگائی، جنسی ہراسانی، مہنگی تعلیم، قومی جبراور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اعلان جنگ تھا۔ اس کنونشن میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کو سوشلزم کے انقلابی نظریات سے لیس کرنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ کنونشن میں طلبہ، نوجوانوں اور محنت کشوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ کراچی یونیورسٹی، ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی، لیاری یونیورسٹی، داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، ایس ایم لاء کالج، شہید ذوالفقار علی بھٹو لاء کالج میمن گوٹھ، وفاقی اردو یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ اور دیگر سیاسی کارکنان اور محنت کشوں نے بھر پور شرکت کی۔
اس کنونشن کا انعقاد انتہائی مشکل حالات میں کیا گیا۔ کنونشن کی کمپئین کے دوران ہی پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے کارکنان پر جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کر دیا گیا۔ یہ مقدمہ 2 نومبر کو ملک گیر ”ڈے آف ایکشن“ کے سلسلے میں کراچی میں منعقد ہونے والی احتجاجی ریلی کی پاداش میں کیا گیا۔ 2 نومبر کو پاکستان کے 15 سے زائد شہروں میں احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔ یہ ملک گیرڈے آف ایکشن سیلاب سے متاثرہ طلبہ کی فیسوں کے خاتمے، ہاسٹل، میس، ٹرانسپورٹ اور انٹرنیٹ کی مفت فراہمی کیلئے کیا گیا۔ مقدمے میں یہ الزام لگایا گیا کہ احتجاج میں ایسے نعرے لگے جن کا مقصد بغاوت اُکسانا تھا۔ اس مقدمے کی وجہ سے اس کنونشن کے منتظمین کو بیک وقت کنونشن کو بھی منظم کرنا تھا اور عدالتوں کے چکر بھی لگانے تھے۔ حتیٰ کہ کنونشن کے روز (11نومبر) کو بھی پیشی تھی جس میں کنونشن سے بامشکل ایک گھنٹہ پہلے ضمانت ملی۔ ان تمام تر مشکلات کے با وجود انتہائی شاندار کنونشن کا انعقاد کر کے ایک بار پھر پی وائی اے کراچی کے کارکنان نے مارکسزم کے انقلابی نظریات کی سچائی اور طاقت کو ثابت کیا۔
11 نومبر کو ان تمام تر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بالآخر دن 3 بجے ایک شاندار کنونشن کا آغاز ہوا۔ داؤد یونیورسٹی کے طالب علم اور پروگریسو یوتھ الائنس کے سرگرم کارکن جلال جان نے کنونشن میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض سر انجام دیے۔ کنونشن سے داؤد یونیورسٹی، مسلم لاء کالج، ڈاؤ یونیورسٹی، لیاری یونیورسٹی، وفاقی اردو یونیورسٹی اور دیگر تعلیمی اداروں کے طلبہ سمیت ینگ لائرز ایسوسی ایشن کے نمائندہ جاوید چنا نے خطاب کیا۔ یاد رہے کہ ینگ لائرز ایسوسی ایشن نوجوان وکلا کی ایسی تنظیم ہے جو نہ صرف نوجوان وکلا کو درپیش بے پناہ مسائل کے موثر حل کے لیے سرگرم عمل ہے بلکہ بالعموم نوجوانوں کے معاشی و سیاسی حقوق کی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔اس تنظیم کے بانیوں میں زمانہ طالب علمی میں پروگریسو یوتھ الائنس میں سرگرم رہنے والے نوجوان بھی شامل ہیں،یہی وجہ تھی کہ اس مقدمے کے دوران ینگ لائرز ایسوسی ایشن کے ساتھ پروگریسو یوتھ الائنس کا شاندار عملی اتحاد دیکھنے میں آیا۔نہ صرف درجنوں نوجوان وکلا اس مقدمے کی سماعت کے دوران پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنوں کے دفاع کے لیے موجود ہوتے تھے بلکہ انہوں نے چند ایک سینیئر وکلا کو بھی اس مقدمے میں پروگریسو یوتھ الائنس کے کارکنوں کی وکالت کے لیے آمادہ کیا۔ انہی کا وشو ں کے باعث بالآخر کامریڈز کی ضمانت منظور ہوئی۔
ینگ لائرز ایسوسی ایشن کے نمائندے جاوید چنا نے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جدوجہد پروگریسو یوتھ الائنس کی جدوجہد کا ہی تسلسل ہے، آپ ہمیں خود سے علیحدہ مت سمجھیں۔ہم پاکستان کے مظلوم اور پسے ہوئے طبقات کے جمہوری حقوق کی جدوجہد میں ہمیشہ آپ کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ اس پر سارا ہال پرعزم انقلابی نعروں اور زور دار تالیوں سے گونج اٹھا۔جاوید چنا کے علاوہ پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے کارکنان جن میں جنید بلوچ، عارفہ اور آنند پرکاش اور ریڈ ورکرز فرنٹ کراچی کی جنرل سیکرٹری انعم خان نے بھی کنونشن سے خطاب کیا۔
تمام مقررین کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک شدید ترین معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے مگر اس بحران کا سارا بوجھ محنت کش عوام اور ان کی اولادوں پر ڈال دیا گیا ہے جبکہ حکمرانوں کی عیاشیاں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ آئے روز فیسوں میں ہونے والا اضافہ محنت کشوں کے بچوں کیلئے تعلیم کا حصول ناممکن کرتا جا رہا ہے۔ بیروزگاری میں آئے روز تیز ترین اضافہ ہوتا جا رہا ہے جو محنت کشوں کے بچوں کی اکثریت کو خودکشیوں پر مجبور کر رہا ہے۔ ایک غریب آدمی کیلئے آج علاج کرانا ایک عیاشی بن چکا ہے۔ حتیٰ کہ دو وقت کی روٹی پوری کرنا بھی محنت کش عوام کی اکثریت کیلئے آج عیاشی بنتا جا رہا ہے۔ قابل علاج بیماریوں کی وجہ سے اگر پہلے روزانہ ہزاروں اموات ہوتی تھیں تو اب لاکھوں ہوتی ہیں۔ کیمپسز کے اندر جنسی ہراسانی کے کیسز میں اضافہ، ٹرانسپورٹ کے مسائل، ہاسٹلوں کی عدم دستیابی سمیت دیگر مسائل کا سامنا بھی محنت کشوں کے بچوں کو ہی کرنا پڑتا ہے۔ اسی طرح قدرتی آفات کا نشانہ بھی محنت کش عوام ہی بنتے ہیں۔ ان تمام مسائل اور اس ذلت سے بھری زندگی سے چھٹکارا سرمایہ دارانہ نظام کے خاتمے کی صورت میں ہی ممکن ہے، جو صرف اور صرف ایک سوشلسٹ انقلاب کے ذیعے ہی ہو سکتا ہے۔
ان مقررین کے تقاریر کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کی نو منتخب کابینہ کا اعلان کیا گیا۔ نو منتخب کابینہ کا اعلان اور حلف پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کے سابقہ جنرل سیکرٹری امیر یعقوب نے لیا۔ حلف برداری کی تقریب کے بعد پروگریسو یوتھ الائنس کے مرکزی آرگنائزر فضیل اصغر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی وائی اے کراچی کے جن کارکنان پر مقدمات درج کیے گئے ان کا قصور بس اتنا تھا کہ انہوں نے کسی حکمران طبقے کے فرد کے بجائے حکمران طبقے کی تمام سیاسی پارٹیوں، سول، عسکری و عدالتی افسر شاہی کی اجارہ داری کو چیلنج کیا۔
کنونشن کے آخری مقرر پروگریسو یوتھ الائنس کراچی کی کابینہ کے نو منتخب صدر ساجد خان تھے۔ خطاب کرتے ہوئے ساجد کا کہنا تھا کہ ”میں آپ تمام ساتھیوں کو دعوت دیتا ہوں کہ اپنے مسائل کے مستقل حل اور ذلت سے بھری زندگی سے آزادی حاصل کرنے کیلئے ایک سوشلسٹ انقلاب کی جدوجہد کا حصہ بنیں۔ پروگریسو یوتھ الائنس ایک سوشلسٹ انقلاب کیلئے طلبہ اور نوجوانوں کو منظم کر رہا ہے اور محنت کش طبقے کی تحریک سے ان کو جوڑ رہا ہے۔ اس انقلابی جدوجہد کا حصہ بنیں تاکہ اس دھرتی پر ایک سوشلسٹ سماج قائم کیا جاسکے جہاں غربت، لاعلاجی، قتل و غارت اور لوٹ مار کی کوئی گنجائش ہی نہ ہو اور ایک حقیقی انسانی معاشرے کا قیام ممکن ہو۔